|

وقتِ اشاعت :   September 6 – 2016

کوئٹہ : حکومتی دعوؤں کے باوجود سول ہسپتال کوئٹہ تباہی کی جانب رواں دواں ہے ، نااہل انتظامیہ غیر ذمہ دار انچارجوں کی عدم دلچسپی آکسیجن ودیگر آلات کی عدم بازیابی کے باعث ایک ہی دن میں پانچ افراد جان کی بازی ہارگئے ، چیف جسٹس بلوچستان سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت آئے روز صحت کے حوالے سے بڑے بلند بانگ دعوے کررہی ہے کہ تمام اضلاع کے ہسپتالوں میں تمام سہولتیں فراہم کیئے جارہے ہیں جبکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال دن بدن تباہی اور زوال کی جانب رواں دواں ہے چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے اور انتظامیہ کی نااہلی انچارجوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے صرف ڈائیلا ئسیز روم میں اکسیجن کی عدم دستیابی کے باعث صرف 30اگست کے دن ڈائیلائیسز کیلئے لائے گئے تین مرد دو خواتین سمیت پانچ افراد اپنی جان کی بازی ہارگئے جن میں سینئر صحافی ندیم مراد قلندرانی کے بڑے بھائی حاجی غلام نبی شامل ہیں، جن کو جب ڈائیلائسیز کیلئے روم میں لایا گیا تو آکسیجن سیلنڈر کھولنے کا پانہ جس شخص کے پاس تھا وہ موقع پر موجود نہیں تھا ، بڑی تلاش کے بعد جب مذکورہ شخص کو لایا گیا تو سیلنڈر کھولنے پر پتہ چلا کہ سیلنڈر میں آکسیجن گیس ہی نہیں تھا جس کے بعد حاجی غلام نبی کی موت واقع ہوئی ، اسی طرح دیگر چار مریضوں کے ساتھ بھی اسی طرح کا حادثہ پیش اایا جس کی تمام تر ذمہ داری سول ہسپتال کی نااہل انتظامیہ اور نچارج وارڈ پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے کبھی اس طرف کوئی توجہ نہیں دی انکی توجہ کا مرکز پرائیویٹ کلینکس ہیں حالانکہ حکومت بلوچستان ان افراد کو لاکھوں روپے تنخواہ اور رہائش کی سہولتیں فراہم کررہی ہے سول ہسپتال کے دیگر وارڈوں کی حالت بھی کچھ اچھی نہیں سر جیل وارڈ میں آکسیجن اور بلڈ پریشر چیک کرنے کے آلات میسر نہیں ، میڈیکل فور میں مریض کو شفت کرنے کیلئے وہیل چیئر اور اسٹریچر ودیگر سہولت نہیں جبکہ سول ہسپتال کوئٹہ کیلئے سالانہ کروڑوں روپے فنڈز جاری کیئے جاتے ہیں لواحقین نے چیف جسٹس بلوچستان سے اپیل کی ہے ازخود نوٹس لیکر ذمہ ادروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے ، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری ، وزیر صحت سے سول ہسپتا ل کو تباہی کی طرف دھکیلنے والوں کیخلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔