کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے کوئٹہ میں تین بلوچ فرزندان کی حراستی شہادت کودہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا فورسز دیدہ دلیری کے ساتھ اپنے حراست میں موجود بلوچ نوجوانوں کی قتل کرکے لاشیں پھینک رہے ہیں۔ کوئٹہ میں قتل کیے جانے والے نوجوان اعجاز، باری بلوچ اور جاویدبلوچ پہلے سے ہی فورسز کی تحویل میں تھے، ان شہداء سمیت چھ بلوچ فرزندوں کی ویڈیوز ایک مہینہ قبل سرفراز بگٹی نے میڈیا میں پیش کی تھیں،ویڈیوز میں دکھایا جا رہا ہے کہ تشدد کے بعد نوجوانوں سے اپنی مرضی کا اعترافی بیان لے رہے ہیں۔دیدہ دلیری کے ساتھ اور تسلسل سے اس طرح کے واقعات بلوچ قوم کے خلاف فورسز کی انتقامی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں کی خاموشی اور جانبداری کے باعث فورسز طاقت کا بلوچ عوام اور سیاسی کارکنوں کے خلاف استعمال کررہے ہیں۔ لاپتہ نوجوانوں کی لاشیں پھینک کر فورسز حسبِ سابق انہیں مقابلے میں مارنے کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں۔ میڈیا فورسز کی دروغ گوئی پر مبنی بیانات کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرکے فورسز کی جنگی جرائم کو چھپانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے مزید کہا کہ تربت میں گزشتہ پانچ دنوں سے فورسز نے تربت میں سیاسی کارکن کے گھر میں موجود خواتین و بچوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔بلوچ خواتین کی تحریک سے وابستگی ختم کرنے کے لئے فورسز ایک عرصے سے مختلف ہتھکنڈوں کو آزما رہے ہیں، خواتین کو دھمکیاں، چہروں پر تیزاب پاشی، اور اغواء کی کاروائیوں میں وسعت لاتے ہوئے فورسز اب خواتین کے خلاف براہ راست طاقت آزما رہے ہیں، تربت میں گھر پر موجود خواتین کا محاصرہ اسی سلسلے کی کھڑی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کو حراساں کرنے کے لئے خاندان کے افراد کو تنگ کرنے کا آزمودہ ہتھکنڈہ بلوچ کارکنوں کے خلاف استعمال کررہے ہیں، بلوچ آزادی پسند سیاسی کارکنوں کے خاندانوں کے بہت سے ممبران اس سے پہلے بھی فورسز کے ہاتھوں اغواء و شہید کیے جاچکے ہیں۔ اس طرح کی کاروائیوں کے باوجود انسانی حقوق کے علمبردار اداروں کی خاموشی ان کی جانبداری کو ظاہر کرتی ہے۔