|

وقتِ اشاعت :   September 11 – 2016

کوئٹہ : بلوچ نیشنل فرنٹ کے خواتین کارکنوں نے تربت شہر میں دسٹرکٹ پولیس آفیسر کے دفتر کے سامنے اور مین بازار میں چوک پر بی ایس او کے سابقہ مرکزی کمیٹی کے رکن پیرجان بلوچ کے گھر پر فورسز کے پانچویں دن جاری گھیراؤ کے خلاف مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔ یہ دھرنا شام چھ بجے تک جاری رہا ۔مظاہرین نے پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر گھر کا گھیراؤ اور خواتین و بچوں کو محصور رکھنے کے خلاف نعرے درج تھے۔بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کے خاندانوں اور رشتہ داروں کو حراساں کیا جا رہا ہے۔ تربت میں پچھلے پانچ دنوں سے فورسز کی بھاری نفری نے ایک گھر میں موجود خواتین و بچوں کو محاصرے میں لیا ہوا ہے۔ جہاں کسی کو رسائی حاصل نہیں جس کی وجہ سے محاصرے کے اندر موجود خواتین و بچوں کی سلامتی کے حوالے سے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ چھ ستمبر سے جاری محاصرے میں گھر میں ایک عمر رسیدہ شخص، پانچ خواتین اور دو شیر خوار بچوں کو زندگی کی تمام سہولیات سے محروم رکھ کر تمام انسانی حقوق کی پامالی کی جارہی ہے۔ بلوچستان میں نہتے مرد شہریوں پر تشدد، اغوا اور قتل کے بعد اب خواتین اور بچوں کے خلاف اسی عمل کو تیز کیا جارہا ہے۔ کل ڈیرہ بگٹی سے پندرہ خواتین کو فورسز نے اُٹھا کر لاپتہ کیا ہے۔ اس سے پہلے بھی ڈیرہ بگٹی سمیت کئی علاقوں سے سینکڑوں خواتین کو اُٹھا کر غائب کیا گیا ہے، جن کی تاحال کوئی خبر نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ میڈیا میں بلوچستان کے حوالے سے صرف فورسز کی مرضی کے مطابق خبریں شائع کی جاتی ہیں۔ قوم پرستی کے دعویدار تربت جیسے سنگین مسئلے، خواتین و بچوں پر نفسیاتی تشدد، چادر و چار دیواری کی پامالی و بلوچ خواتین کی بے حرمتی پر خاموش رہ کر فورسز کا کھلم کھلا ساتھ دے رہے ہیں۔ دوسری طرف مذہبی جماعتیں اسلام کے نام نہاد ٹھیکیدار بھی اسلامی تعلیمات سے رو گردانی کرتے ہوئے بلوچستان میں مظالم پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔ اسلام میں خواتین کے احترام کا سبق اور پانچ دن سے ایک گھر میں محصور خواتین کے مسئلے پر خاموشی سے اِن جماعتوں کی حقیقت سب کے سامنے عیان ہو چکی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ مظاہرہ اور دھرنا کل صبح پھر شروع ہوگا اور محصورین کی بحفاظت بازیابی تک جاری رہے گا۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں مداخلت کرکے مظالم کا نوٹس لیں۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں سے اپیل ہے کہ آن لائن مہم میں بھرپور شرکت کریں جو SaveBalochWomen کے ہیشٹیگ سے جاری ہے۔