ہریانہ: بھارت میں جب سے بی جے پی کی حکومت برسراقتدار آئی ہے گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں پر ظلم و ستم کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، کہیں گائے کی اسمگلنگ کے نام پر مسلمانوں کو قتل کردیا جاتا ہے تو کہیں گائے کی قربانی کا الزام لگا کر مسلمان کو موت کی نیند سلادیا جاتا ہے، ایسا ہی ایک واقعہ ہریانہ میں پیش آیا ہے جہاں انتہا پسند ہندوؤں نے گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں نا صرف دو مسلمان خواتین کو زیادتی کا نشانہ بناڈالا بلکہ ان کے 2 مرد رشتے داروں کو بھی قتل کردیا۔ بھارتی ریاست ہریانہ میں جنونی انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمان خاتون اور اس کی کزن کو گائے کا گوشت کھانے کے شبے نہ صرف اجتماعی زیادتی کا نشاننہ بنایا بلکہ خاتون کے 2 رشتہ داروں کو بھی قتل کردیا گیا۔ خاتون نے برطانوی نشریاتی ادارے انٹرویو میں بتایا کہ 2 ہفتے قبل ہریانہ کے علاقے میوات میں 4 افراد نے ان کے گھر پر حملہ کیا اور گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں خاتون اور اس کی کزن کو اجتماعی زیادتی کانشانہ بنایا جب کہ خاتون کے 2 رشتہ داروں کو جان سے مارڈالا۔خاتون کے مطابق ملزمان نے دھمکیاں بھی دیں اور کہا کہ اگر اس بارے میں کسی کو بتایا تو تمہیں جان سے ماردیا جائے گا۔ دوسری جانب پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرکے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔واضح رہے کہ بھارت میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات عام ہیں جب کہ گزشتہ سال سے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے گائے کا گوشت کھانے کے جرم میں کئی مسلمانوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔
بھارت میں گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں مسلم خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی
وقتِ اشاعت : September 12 – 2016