پشاور:عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان کہاکہ ہم ہر آمر کے سامنے کھڑے ہوئے ہیںآج پختونوں کے شناختی کارڈ بلاک کئے جارہے ہیں حکومت کو خارجہ پالیسی کا از سرنو جائزہ لینا ہو گا، وزیر اعظم خارجہ اور اندرونی معاملات پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں دہشت گردی سے متعلق کے پی عوام میں شکوک و شہبات پائے جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے باچاخان مرکزپشاورمیں پارٹی کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ حکومت کو خارجہ پالیسی کا از سرنو جائزہ لینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم خارجہ اور اندرونی معاملات پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ہندوستان اور پاکستان کی جانب سے ایک دوسرے کو دھمکیاں دیناخطے کے لئے نہایت خراب صورتحال پیداکررہی ہے ۔وزیراعظم نوازشریف کو فوری طور پر نیویارک کا دورہ ختم کرکے اسلام آبادآناچاہئے اور اسلام آباد آکر انہیں فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلاکر قوم کو اعتماد میں لیناچاہئے ۔اس وقت ملک کی داخلہ وخارجہ پالیسی کا ازسرنوتعین کرناچاہئے تاکہ پاکستان ترقی کی راہ پرگامزن ہوسکے ۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے اگرممکن ہو تو اے پی سی کاانعقادبھی کیاجاناچاہئے تاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیاجاسکے ۔انہوں نے کہاکہ صرف آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ایک سیاسی قوت ارادی بھی ہونی چاہیے ۔نیشنل ایکشن پلان کو تمام سیاسی قوتوں نے مل کرمنظورکیاتھا اب خودچیف جسٹس کہہ رہے ہیں کہ اسکے ایک نکتے پربھی عمل نہیں ہوا۔اقتصادی راہداری کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے اے پی سی میں یقین دلایاتھاکہ مغربی روٹ سب سے پہلے تعمیرہوگی لیکن اب تک صرف مشرقی روٹ پر ہی کام ہورہاہے اورجووعدے کئے گئے تھے اسے ایفانہیں کیاجارہاہے اس لئے سندھ،بلوچستان اور خیبرپختونخوامیں عوامی نیشنل پارٹی کے زیراہتمام چار اکتوبر کو جلسوں کاانعقادکیاجائیگا ۔باجوڑکے خارسے لیکر جنوبی وزیرستان کے جنڈولہ تک کوایک روٹ کے ذریعے مغربی روٹ کا حصہ بنایاجائے ۔ انہوں نے کہاکہ آف شورکمپنیوں کے متعلق پارٹی کا موقف واضح ہے کہ یہ صرف پانامہ نہیں دوسری کمپنیوں کے متعلق بھی تحقیقات ہونی چاہیے لیکن جو لوگ کنٹینرپرچڑھ کر آف شور کمپنیوں کے مالک جہانگیرترین اور ترکئی کے درمیان کھڑے ہوتے ہیں وہ خودبتائیں کہ کیاانہوں نے اپنے ان ورکروں سے پوچھاہے ۔انہوں نے کہاکہ محمودخان اچکزئی نے اپنے19تاریخ کے جلسے سے صرف ایک دن پہلے ٹیلیفون کے ذریقے آگاہ کیااگروہ سنجیدہ ہوتے تو بروقت آگاہ کرتے جلسے کے بعد ہماری عدم شرکت کاانہوں نے شوشہ چھوڑ کر ہیڈلائنز بنائیں ۔الطاف حسین کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اسوقت وہ ایک مشکل دورسے گزررہے ہیں تاہم یہ یاد رکھناچاہیے کہ برصغیرکی سیاست میں کبھی بھی مائنس ون فارمولہ کامیاب نہیں ہواہے۔اسفندیارولی خان نے کہاکہ فاٹا کو پانچ اور دس سالہ منصوبے کے بجائے قبائلی علاقوں سے منتخب پارلیمنٹرین کے جمع کردہ قانونی مسودے کے ذریعے خیبرپختونخواکاحصہ بنایاجائے کیونکہ فاٹا سے متعلق پہلے ہی پندرہ رپورٹس مرتب ہوچکی ہیں اوراگران کو مزید ٹال مٹول کاشکاربنایاجاتاہے تو یہ رپورٹ بھی گزشتہ رپورٹس کی طرح الماری کی زینت بنے گی ۔انہوں نے افغان مہاجرین کے حوالے سے حکومتی پالیسی کو تنقیدکانشانہ بنایا۔