|

وقتِ اشاعت :   September 23 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کی دفتر کے سامنے بلوچ اور سندھیوں کی جانب سے بلوچستان اور سندھ میں مظالم اور آپریشنوں کے خلاف ایک مشترکہ مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں بی این ایم نارتھ امریکہ کے ڈپٹی کنوینر نبی بخش اور کمیٹی کے ممبر امتیاز بلوچ سمیت کئی بلوچ اور سندھی کارکنوں نے شرکت کی۔ بی این ایم کے رہنماؤں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم سات دہائیوں سے اپنی جد و جہد میں مصروف عمل ہے، ایسے میں بھارتی وزیر اعظم کا بیان اور اخلاقی حمایت نہایت خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے پراکسیوں کے ذریعے ہمسایہ ملکوں میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ بلوچستان میں فورسزبلوچ نسل کشی میں انتہائی تیزی لاچکے ہیں ۔ پٹھان کوٹ کے بعد اُڑی سیکٹر میں فوجی کیمپ میں فدائین سے جس طرح پاکستانی فوجی ساز و سامان برامد ہوئے ہیں، یہ ممبئی حملہ اور پٹھان کوٹ کے بعد پاکستانی پراکسیوں کا ایک اور حملہ ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ بلوچستان، بھارت اور افغانستان پاکستان کی دہشت گردانہ پالیسوں کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین بلوچ وسائل کی لوٹ مار اور بلوچوں کے قتل عام میں پاکستان کے ساتھ برابر شریک ہے۔ گوادر ڈیپ سی پورٹ کو چین کے ہاتھوں بیچ دیا گیا ہے اور چھیالیس ارب ڈالر کے منصوبے بلوچستان کی ترقی نہیں بلکہ بلوچ قومی شناخت کو مٹانے کی سازشیں ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی رہداری (سی پیک) کی روٹ میں آنے والے کئی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹا کر ڈیڑھ لاکھ مقامی لوگوں کو ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ جبکہ اس وقت تین لاکھ سے زائد بلوچوں کو فوجی آپریشنوں کے ذریعے علاقے خالی کرانے پر مجبور کیا گیا ہے۔ ہزاروں بلوچوں کواور پراکسیوں نے اغوا کرکے لاپتہ کیا ہے۔ جن میں کئی ٹارچر سیلوں میں شہید ہوچکے ہیں اور انہیں مختلف علاقوں میں جنگلوں ، سڑکوں اور ندی نالوں میں مسخ شدہ حالت میں پھینکا گیا ہے۔ مظاہرین نے امریکہ اور مہذب ممالک سے اپیل کی کہ بلوچستان اور سندھ کی آزادی کی تحریک کی حمایت کی جائے