|

وقتِ اشاعت :   September 23 – 2016

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے زیر اہتمام ریجنل تربیتی ورکشاپ (آواران،کولواہ،گورکوپ،بالگتر )مرکزی جونیئر وائس چیئرمین ڈاکٹر سلیمان بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔جس کے مہمان خاص مرکزی کمیٹی ممبر نودان بلوچ جبکہ اعزازی مہمان مرکزی کمیٹی کے رکن چراغ بلوچ تھے،ورکشاپ دو الگ الگ موضوعات ’’CPEC اور سوشل میڈیا ‘‘ پر مشتمل تھی ۔اجلا س کا باقائدہ آغاز عظیم بلوچ شہدا کی یاد میں خاموشی سے کی گئی جس کے بعد ورکشاپ سے مرکزی وائس چیئر مین ڈاکٹر سلیمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ سرزمین میں ہونے والے سرمایہ کاری کسی بھی نقطہ نگاہ سے بلوچ عوام کے لئے بہتری نہیں لا سکتی۔ اگر بلوچستان میں سیاست کرنے والی چند ایک پارٹیاں یا اسٹیبلشمنٹ کے نمائندہ سر دار اس منصوبے کو بلوچ عوام کے لئے بہتر سمجھ رہے ہیں تو ایسا وہ صرف اپنی تنخواہ میں اضافے کے لئے کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک عام حقیقت ہے کہ 1950کی دہائی میں ڈیرہ بگٹی سے دریافت ہونے والا قدرتی گیس پنجاب کے دیہی علاقوں تک پہنچ جاتا ہے مگر بلوچستان کے وہ علاقے بھی اس سے محروم ہیں جو اسے پیدا کررہے ہیں۔اسی طرح سیندک پروجیکٹ ہو،گڈانی پاور پلانٹ ہو، یا دیگر عالمی و پاکستانی منصوبے ہوں، ان سب کے اثرات بلوچستا ن میں قتل عام اور غربت کے پھیلاوے کی شکل میں پڑے ہیں۔