|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2016

اسلام آباد:انتہائی باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل اتحادیوں کے درمیان اختلافات کے باعث نیشنل پارٹی نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف سے رابطہ کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ذرائع کے مطابق نیشنل پارٹی جو کہ بلوچستان کی مخلوط حکومت میں ایک اہم اتحادی جماعت ہے اور اڑھائی سال کے معاہدے کے تحت وزارت اعلیٰ کا منصب ن لیگ کو سونپنے کے بعد حکومت میں شامل تینوں اتحادی جماعتوں کے مابین دسمبر2015 میں ایک اور معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت اتحادی جماعتوں کے پاس جو وزارتیں ہونگے ان میں مداخلت نہیں ہو گی اور پوسٹنگ ٹرانسفر باہمی مشاورت کے ساتھ کی جائے گی اسی طرح اتحادی جماعتوں کے ایم پی ایز کے حلقہ انتخاب میں ترقیاتی فنڈز مساوی پر تقسیم کئے جائیں گے جبکہ معاہدے میں اس بات کو بھی واضح کیا گیا کہ تینوں جماعتوں کے سر براہان میاں محمد نوازشریف ، میر حاصل بزنجو اور محمود خان اچکزئی کی اجازت کے بغیر مخلوط حکومت سے کسی ا تحادی کو فارغ نہیں کیا جائیگااور نہ ہی کسی نئی سیاسی جماعت کو سہ اتحاد میں شامل کیا جائیگا ذرائع کے مطابق نیشنل پارٹی کے ارکان اسمبلی کو اسی حوالے سے شکایات اور تحفظات ہیں کہ اسی نئے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہایہاں تک کہ نیشنل پارٹی کے کوٹہ کی وزارت خزانہ گزشتہ پانچ ماہ سے وزیراعلیٰ نے اپنے پاس رکھی ہوئی ہیں اس حوالے سے نیشنل پارٹی کی جانب سے متعدد بار وزیراعلیٰ کو اس قلمدان کی نیشنل پارٹی کو واپس دینے کیلئے کہاں ہے جس پر گزشتہ روز اسمبلی اجلاس کے دوران نیشنل پارٹی کے ارکان نے باقاعدہ اپنا احتجاج بھی اسمبلی فلور پر ریکارڈ کرایا اور اجلاس سے واک آؤٹ کیا ذرائع کے مطابق تیسری اتحادی جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو بھی بیورو کریسی کے رویہ کے حوالے سے تحفظات ہیں اور انہوں نے وزیراعلیٰ کو بار ہا اس سے آگاہ بھی کیا ہے لیکن تا حال ان کی داد رسی نہیں ہو سکی ذرائع کے مطابق نیشنل پارٹی نے یہ اصولی فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے رابطہ کرے گی اور ان سے ملاقات کر کے انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کرے گی کیونکہ دسمبر2015 میں ہونیوالے اس نئے معاہدے کے ضامن وزیراعظم میاں محمد نوازشریف ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے سر براہ میر حاصل خان بزنجو ہیں۔