|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2016

گوادر:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقیات کے 14 رکنی وفد نے منگل کے روز کمیٹی کے چیرمین عبدالمجید خان خانان خیل کی قیادت میں گوادر کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر گوادر میں کمیٹی کا باضابطہ اجلاس ہوا جس میں گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائیریکٹر جنرل ڈاکٹر سجاد حسین بلوچ، گوادر پورٹ اتھارٹی کے ڈائیریکٹر جنرل آپریشنل کیپٹن عبدالرازق درانی اور یونیورسٹی آف تربت کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر اور دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہان نے کمیٹی کو گوادر میں ترقیاتی منصوبوں خصوصاً چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت جاری منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی ۔ اس دوران ان منصوبوں کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا گیا ۔ اجلاس میں خصوصی طور پر منصوبوں کی تکمیل میں درپیش مشکلات اور پانی ، بجلی کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چےئرمین اور تمام اراکین نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پانی اور خاص طور پر بجلی کی فراہمی کے حوالے سے ہنگامی اقدامات اٹھائیں تاکہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت جاری منصوبے بروقت تکمیل تک پہنچ سکیں۔ قومی اسمبلی کے قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقیات کے چےئرمین نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اپنی پالیسیوں کو واضح کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کی جلد از جلد مکمل کرنے کو یقینی بنائے۔ جی پی اے کے ڈائریکٹر جنرل آپریشنل کیپٹن عبدالرازق درانی نے بتایا کہ گوادر کو ایک جدید اور اسمارٹ سٹی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ اور مستقبل کے تمام منصوبوں میں مقامی افراد کی شرکت کو یقینی بنایا جائے اور خصوصاً ماہیگیری کے شعبے سے منسلک اکثریتی آبادی کی ضروریات اور ان کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔ یونیورسٹی آف تربت کے وائس چانسلر پروفیسر عبدالرزاق صابر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ یونیورسٹی آف تربت کے سب کیمپس یونیورسٹی آف گوادر کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ جس میں بی بی اے پروگرام،بی کام، بی ایس آئی آئی ، اے ڈی ای اور بی ایڈ آنرز کی کلاسز کیلئے داخلے جاری ہیں اس کیمپس میں باقاعدہ جنوری میں کلاسز شروع کئے جائیں گے۔ گوادر کیمپس مستقبل قریب میں یونیورسٹی آف گوادر کی شکل اختیار کرلے گا۔ اس سلسلے میں موجودہ حکومت مختلف منصوبوں پر عمل درآمد کر رہی ہے ۔ وائس چانسلر نے یونیورسٹی آف تربت کی اب تک کی پیش رفت سے متعلق تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گھنہ تربت میں یونیورسٹی کاتعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے ۔ اس وقت اکیڈمک بلاک مکمل ہوچکا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ دسمبر تک یونیورسٹی اپنی نئی عمارت میں منتقل ہوگی جہاں عہد حاضر کے جدید تقاضوں کے مطابق نئے تدریسی شعبہ جات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف تربت کی ترقی میں موجودہ حکومت کی دلچسپی قابل تعریف ہے۔ یونیورسٹی کی جانب سے 30 کے قریب لیکچرارز کو اسکالرشپ پر ملک اور بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھیجا جا چکا ہے جس میں کئی لیکچرارز اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد یونیورسٹی میں اپنی بہتر ین مہارت کے ساتھ طلبا و طالبات کو پڑھا رہے ہیں۔ بعد ازاں کمیٹی کے اراکین نے سی پیک منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے سلسلے میں سائیٹ کا دورہ کیا جن میں گوادر پورٹ، ایسٹ بے ایکسپریس وے ، بزنس کمپلیکس ، جی ڈی اے ہسپتال ، پاک چائنا فرینڈ شپ پرائمری اسکول فقیر کالونی، نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور ایل این جی ٹرمینل کے منصوبے شامل ہیں۔