اسلام آباد +نئی دہلی:بھارت کی جانب سے ایل او سی کے اس پار مبینہ سرجیکل آپریشن کے دعوے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں زبردست اضافہ ہوگیا، دونوں جانب سے ایک دوسرے کیخلاف سخت زبان استعمال کر رہے ہیں ،گزشتہ شب اڑھائی بجے بھارت نے کیل،لیپا اور دیگر علاقوں پر گولہ باری کی، جس سے دو پاکستانی فوج جاں بحق جبکہ 9زخمی ہوگئے، بھارت نے واقعہ سرجیکل آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایل او سی کے اس پار بھارتی فوج نے مبینہ دراندازوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں متعدد درانداز اور ان کے سہولت کار ہلاک ہوگئے، جبکہ آئی ایس پی آر نے بھارتی دعوے کو مکمل طور پر غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مزید بھارت نے پاکستان کے خلاف سرجیکل آپریشن کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب سرجیکل آپریشن کیا گیا جس میں دہشت گردوں اور ان کو پناہ دینے والوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے تاہم پاک فوج نے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنٹرول لائن پر کوئی سرجیکل آپریشن نہیں ہوا بھارت کی جانب سے جھوٹا بیان جاری کیا گیا ہے،بھارت نے کراس فائرنگ کو سرجیکل آپریشن کا نام دیا ہے اگر سرجیکل آپریشن کیا گیا تو بھارت کو اسی انداز میں جواب دیں گے ۔بھارتی وزارت دفاع نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب اپنے قوم کے دفاع کے لئے سرجیکل حملہ کیا ہے جس سے دہشت گردوں اور ان کو پناہ دینے والوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے،بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن (ڈی جی ایم او)لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہا ہے کہ وہ اس طرح کے مزید ایسے حملوں کا ارادہ نہیں رکھتے اس حوالے سے پاکستان کو بتادیا گیا ہے ۔ڈی جی ایم او کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے پار دہشت گردوں کے لانچنگ پیڈ تھے جہاں سے وہ کشمیر میں حملوں کے لئے جانے کا انتظار کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس آپریشن کے دوران کچھ اشیاء بھی برآمد کی ہیں جن میں جی پی ایس بھی شامل ہیں جن پر پاکستانی لکھا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ تھے جہاں پر ان کو تربیت دی جارہی تھی ،بھارتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اڑی حملے میں مارے جانے والے دہشت گردوں کے نمونے اسلام آباد سے شیئر کئے جائیں گے ہم اس سلسلے میں مکمل طور پر تیار ہیں امید ہے پاکستان ہم سے مکمل تعاون کرے گا جبکہ گرفتار افراد تک پاکستان قونصلر رسائی دینے کے لئے بھی تیار ہیں یہ پریس کانفرنس وزارت خارجہ اور دفاع نے مشترکہ طور پر منعقد کی گئی تاہم بھارتی عہدیدار صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیئے بغیر پریس کانفرنس سے اٹھ کر چلے گئے ۔ پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کا بیان جاری کیا گیا ہے جس میں 2 فوجی جوانوں کے شہید ہونے کی تصدیق کی گئی ہے اور لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کے تبادلے کا بھی کہا گیا ہے ۔آئی ایس پی آر نے جاری بیان میں کہا ہے کہ فائرنگ کا یہ تبادلہ گزشتہ شب 2:30 منٹ پر شروع ہوا جو تاحال جاری ہے ،پاکستانی فوجی بھارت کی اس بلا اشتعال فائرنگ کا بھر پور جواب دے رہے ہیں ۔اس سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا جس میں سکیورٹی صورت حال اور لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ،اس اجلاس میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ،وزیر خارجہ سشما سوراج ،وزیر خزانہ ارون جیٹلی ،وزیر دفاع منوہر پاریکر،قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیول اور سیکرٹری خارجہ ایس جیش شینکر نے شرکت کی ۔اجلاس میں لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی اور پاکستان کو انتہائی پسندیدہ ملک کا درجہ واپس لینے کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیاجبکہ اجلاس میں اوڑی حملے کے بعد لائن آف کنٹرول سے متعلقہ امور بھی زیر بحث آئے جبکہ اجلاس میں فضائی راستے بند کرنے کے آپشن پر بھی غور کیا گیا ہے۔بھارتی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان کو انتہائی پسندیدہ ملک کی حیثیت پر نظر ثانی کا اجلاس آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دیا گیا ہے جبکہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ بھارت پاکستان کیساتھ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کا معاہدہ بھی جلد ختم کرنے کا اعلان کر دے گا۔دریں اثناء بھارتی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ اڑی حملے میں ملوث دہشت گردوں کے حوالے سے معلومات اکٹھی کرلی گئیں ہیں ،بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے انسپکٹر جنرل الوک میتل نے کہا ہے کہ بھارتی وزارت خارجہ نے اڑی حملے میں ملوث دہشت گرد فیصل حسین اعوان کی شناخت کرلی ہے اور اس حوالے سے ثبوت پاکستانی ہائی کمشنر کو فراہم کئے جائیں گے ،فیصل حسین اعوان مظفر آباد کے علاقے پوٹھا جہانگیرحلقہ 4 میں واقعہ قومی کوٹی کے گاؤں کارہائشی ہے جبکہ اس حملے میں ملوث ایک اور دہشت گرد یاسین خورشید ولد محمد خورشید کے حوالے سے بھی معلومات اکٹھی کی گئی ہیں ،بھارتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یاسین خورشید آزاد کشمیر کی تحصیل ہٹیاں بالا کے علاقے کھلیانا کلاں کے محلہ قدیری کا رہائشی ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ ابتدائی اطلاعات بائیوگرافی پر مبنی ہیں جو20 اور26 ستمبر کو دوران تفتیش ان سے حاصل کی گئیں ۔دوسری جانب پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ترجمان عاصم سلیم باجوہ نے سرجیکل آپریشن کے حوالے سے بھارتی دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے صرف کراس فائرنگ کی گئی ،اس طرح کی فائرنگ بھارت کی جانب سے ماضی میں بھی کی جاتی رہی ،بھارت نے کراس فائرنگ کو سرجیکل آپریشن کا نام دیا ہے جو سراسر جھوٹ ہے ،ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی فائرنگ کا پاک فوج کی جانب سے بھر پور جواب دیا گیا ہے اگر بھارتی کی جانب سے سرجیکل آپریشن کی گئی تو اس کا اسی انداز میں بھر پور جواب دیا جائیگا ۔ادھر پاک فضائیہ کے ترجمان نے بھی بھارت کے سرجیکل سٹرائیک کا دعوی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فضائیہ کا کوئی بھی طیارہ وطن عزیز کی سرحد کے قریب ہی نہیں پھٹکا یہ دعوی جھوٹ پر مبنی ہے ،پاک فضائیہ وطن عزیز کا دفاع کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔دریں اثناء بھارت کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلااشتعال فائرنگ کے جواب میں پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے تتہ پانی سیکٹر میں مخالف فوج کے 6 سے 8 اہلکار ہلاک ہوگئے، جبکہ ایک بھارتی فوجی کو گرفتار کرلیا گیا۔سیکیورٹی ذرائع نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بھارتی فوجیوں کے ہلاک ہونے اور ایک کے گرفتار ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ گرفتار بھارتی فوجی کی شناخت 22 سالہ چندو بابولال چوہان کے نام سے ہوئی، جسے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جوابی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کی لاش تاحال لائن آف کنٹرول پر پڑی ہوئی ہے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکتیں ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاکستان کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں ہوئیں، ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے تھے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے بھی بھارتی فوجی کے گرفتار ہونے کی تصدیق کی اور بھارتی آرمی افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہتھیار سے لیس 37 راشٹریہ رائفلز کا ایک فوجی اہلکار نادانستہ طور پر سرحد عبور کرکے پاکستان میں داخل ہوگیا۔ان کا کہنا تھا کہ غلطی سے سرحد عبور کر جانے کے واقعات، دونوں جانب سے ماضی میں بھی پیش آچکے ہیں اور ایسے افراد کو واپس لوٹا دیا جاتا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھمبھر، کیل، تتہ پانی اور لیپا سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا،اڑی ڈرامے کے بعد جنگی جنون مبتلا بھارت نے بحیرہ عرب میں بڑے پیمانے پر بحری مشقوں کی تیاریاں شروع کردیں،مجوزہ مشقیں پاکستانی کوسٹ لائن کے قریب اگلے چند ہفتوں میں متوقع ہیں جن میں درجنوں جنگی جہاز اور آبدوزیں بھی حصہ لیں گی۔بھارتی اخبار ’’دی اکانومک ٹائمز‘‘ خبردار کیا ہے کہ موجودہ کشیدگی میں بھارت کی جانب سے مجوزہ مشقیں صورتحال کو مزید سنگین بنادیں گی،سینئر صحافی واینکر پرسن حامد میر نے دعویٰ کیاہ ے کہ بھارتی فورسز کی جانب سے کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی کے جواب میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے بھی بھر پور کارروائی کی اور 14بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کر دیا، جبکہ ایک فوجی کو تتہ پانی کے علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے، نجی ٹی وی سے منسلک سینئر صحافی واینکر پرسن حامد میر نے اپنے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فورسز نے بھارتی اشتعال انگیزی کے جواب میں 14بھارتی فوجیوں کو ٹھکانے لگا دیا ہے، جبکہ ان کے اس دعوے کی میجر جنرل (ر)اعجاز نے بھی تصدیق کی ہے ، حامد میر نے بتایا کہ گرفتار کئے گئے بھارتی فوجی کا نام بابولا چوہان ولد بشن چوہان ہے جبکہ اس کی عمر 22سال ہے، گرفتار فوجی ہندو اور بھارتی ریاست مہاراشٹر کارہائشی ہے، ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کی لاشیں تاحال لائن آف کنٹرول پر پڑی ہوئی ہیں اور ہندوستانی فوجی اپنے ساتھیوں کی لاش اس لیے نہیں اٹھا رہے کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ اگر وہ لائن آف کنٹرول کے قریب دوبارہ آئے تو وہ بھی مارے جائیں گے ۔