|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2016

اسلام آباد: لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے میں’ انڈین فائرنگ’ جسے انڈیا نے’سرجیکل سٹرائک’ قرار دیا ہے اور اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد وزیر اعظم پاکستان نے وفاقی کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ پارلیمان کا مشترکہ اجلاس پہلے ہی بلایا جا چکا ہے۔ادھر ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب سرحد کے قریب واقع آبادیوں سے لوگوں کے انخلا کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعے کے روز کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی صورتحال ایجنڈے میں سب سے اوپر ہو گی۔جمعرات کو وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے لائن آف کنٹرول کی صورتحال اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ریاستی ‘ظلم’ پر بحث کے لیے منگل کو نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کیا ہے۔نارووال میں ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول سے متصل علاقوں میں پانچ کلومیٹر کی حدود میں واقع دیہات سے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات دیے جانے کی اطلاعات ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ بدھ کے روز پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے جس میں وزیر اعظم پاکستان پارلیمان کو اعتماد میں لیں گے اور’ ملک کی خود مختاری اور سالمیت کے دفاع کا عزم کیا جائے گا،ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کو ایل او سی کی صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ باخبر رکھا جا رہا ہے۔ مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے ایل او سی کی صورتحال پر وزیراعظم کو بریفنگ دی اور جامع رپورٹ بھی جمع کرا دی ہے۔ وزیراعظم نے پاک فوج کی پیشہ وارانہ تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے ملاقات کی اور وزیراعظم کو موجودہ سکیورٹی کی صورتحال اور ملک کی داخلی سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے( آج) جمعہ کو وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔ وفاقی کابینہ اجلاس کے جاری کردہ ایجنڈے کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا جائے گا ۔