|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2016

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کی مسلسل دھمکیاں اور کسی بھی قسم کی جا رحیت کا منہ توڑ جواب دینے سے متعلق مشترکہ مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ایوان میں سانحہ کوئٹہ میں شہید صحافیوں اور شہریوں کیلئے معاوضے میں اضافے کی قرارداد حکومتی یقین دہانی پر نمٹا دی گئی اور نادرا کے ایگزیکٹو دفاتر میں درپیش مسائل سے متعلق قرارداد منظور کر لی گئی بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پینل چیئرمین سید لیاقت آغا کی صدارت میں ایک گھنٹہ تاخیر سے شرع ہوا ایوان میں اپوزیشن رکن حسن بانو رخشانی نے مشترکہ مذمتی قرارداد پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہمسایہ ملک بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کی مسلسل دھمکیاں دی جا رہی ہے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے ایوان ان دھمکیوں کی شدید الفاظ میں نہ صرف مذمت کر تا ہے بلکہ دشمن ملک کو بتایا چا ہتا ہے پاک فوج، سیاستدان اور عوام ایک پیج پر ہے اور ان دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں اور کسی بھی قسم کی جار حیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھر پور صلاحیت بھی رکھتی ہے انہوں نے کہا ہے کہ بھارتی فلموں اور ڈراموں کا بائیکاٹ کیا جائے ان کی نشریات پاکستان میں بند کی جائیں لاہور میں ناشتہ کرنے والوں کو 65کا دن بھی یاد ہو گا صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے 21 ویں صدی میں جنگ بربادی کی سوا کچھ نہیں ہے جذباتی ماحول سے مسئلہ حل نہیں ہو گا کچھ عناصر موجودہ صورتحال کا فائدہ اٹھا کر پاکستان کو افغانستان سے لڑانا چاہتے ہیں صوبائی وزیر سردار اسلم بزنجو نے کہا ہے کہ بھارت کو سی پیک سے تکلیف ہے کیونکہ یہ پاکستان کی ترقی ہے سی پیک بلوچستان کی ترقی ہے بھارتی عزائم کامیاب نہیں ہونگے بلوچستان کے عوام اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ کشمیری عوام حق خودرادایت سے توجہ ہٹانے کیلئے سازشیں کی جا رہی ہے بھارت پاکستان کو دباؤ کا شکار کر نا چا ہتے ہیں لیکن لڑنے کیلئے تیار نہیں ہے رکن صوبائی اسمبلی جان محمد جمالی نے کہا ہے کہ حکومت اور پاک فوج ایک پیج پر ہے لائن آف کنٹرول سے چھوٹے موٹے فائرنگ کا سلسلہ ہروقت جاری رہتا ہے مزید کشیدگی سے حالات مزید خراب ہونگے جب بلوچستان کی ترقی کا وقت آیا تو بھارت نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کا فیصلہ کیا مگر اب بلوچستان کی ترقی کو کوئی نہیں روک سکتا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات ہونی چاہئے اور بھارت پاکستان کی پرامن کو ششوں کو کمزوری نہ سمجھیں پاکستانی فوج اور عوام نے ہر وقت بھارت کو منہ توڑ جواب دیا ہے خواتین ارکان نے بروقت قرارداد پیش کی ہے دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں اور نہ ہی ایسا ہو گابلوچستان کے عوام پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نو شیروانی نے کہا ہے کہ پاکستان ایٹمی قوت ہے جارحیت ہوئی تو دشمن کے دانت کھٹے کر دینگے مودی کے ہاتھ کشمیریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں بلوچستان اسمبلی کے65ارکان ہیں جو سب اپنی فوج کے ساتھ ہیں بھارت شروع دن سے پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں 1965 اور1971 کی جنگ میں بھارت کو شکست ہوئی ہے بھارتی فوج خاران کے عوام کا مقابلہ نہیں کر سکتے تو پاکستان کے عوام کا کیا مقابلہ کرینگے پاکستان پر حملہ کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں عوامی نیشنل پارٹی کے پار لیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلایا جائے بھارت پاکستان کو کمزور نہ سمجھے ،پاک سرزمین پر کوئی قبضہ نہیں کر سکتاپاکستان کی فوج دنیا کی بہترین افواج میں شامل ہوتی ہے ملک کے اندر موجود چیلنجز کو حل کرنے کی ضرورت ہے مودی کو بتانا چاہتا ہوں کہ حملے کا سوچنا بھی نہ اپوزیشن رکن سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا ہے کہ جنگ سے بربادی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتاجنگ کیا ہے ان سے پوچھیں جن کے گھروں سے جنازے اٹھتے ہیں اب روایتی ہتھیاروں کی جنگ نہیں رہی ہے جنگ سے انسانوں کا وجود مٹ جائے گا بڑے سے بڑے مسئلے کا حل مذاکرات سے ممکن ہے مجھے اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہے اور اس ملک پر جان قربان ہو تو اس سے اچھا اور کیا ہو گا مودی اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے ہمارے ملک میں آگ لگانا چاہتا ہے رکن صوبائی اسمبلی میر خالد خان لا نگو نے کہا ہے کہ بحیثیت بلوچ قوم ہم پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں مودی نے 15 اگست کو جو پیغام دیا کہ بلوچستان سے آوازیں اٹھ رہی ہے وہ کون ہے جو اس طرح بات کر تا ہے بلوچ کا نمائندہ اگر ہے تو ڈاکٹر مالک اور نواب ثناء اللہ زہری ہے دیگر اقوام کی طرح بلوچ قوم کو بھی اپنی مٹی کی خاطر ہر قربانی دینے کو تیار ہیں یہ1965 اور1971 والا دور نہیں ہے بلکہ2016 ہے اور بھارت کو منہ توڑ جواب دینگے بلوچ ہم ہے اور نمائندگی بھی ہم کر تے ہیں رکن صوبائی اسمبلی پرنس احمد علی نے کہا ہے کہ اگر کوئی جارحیت کرے گا تو منہ توڑ جواب ملے گا اڑی واقعہ سمیت ہر الزام پاکستان پر لگا دیا جا تا ہے پوری قوم یکجا اور منظم ہے بعد میں بلوچستان اسمبلی میں بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی رکن صوبائی اسمبلی میر خالد لانگو ایوان میں قرارداد پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ 8 اگست جس میں صوبے کو پڑھے لکھے طبقے سے محروم کرنے کی سازش کی گئی کو ہمیشہ ملکی وصوبائی تاریخ میں سیاہ رات کی طرح یاد رکھا جائیگا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے حکومت کی جانب سے اس سانحہ میں شہید ہونیوالے وکلاء کے ورثاء کیلئے ایک ایک کروڑ معاوضے دینے کا اعلان کیا جو انسانی جان کی ضیاع کا نعیم البدل تو نہیں ہو سکتالیکن پھر بھی یہ ایک بہت ہی اچھا اور قابل تحسین اقدام ہے کیونکہ اس سانحہ کے نتیجے میں 2 صحافی اور چند شہری بھی شہید ہوئے لہٰذا یہ صوبائی حکومت سے سفارش کریں کہ وہ 8 اگست2016 کے سانحہ میں شہید ہونیوالے 2 صحافیوں اور چند شہریوں کیلئے بھی ایک ایک کروڑ روپے معاوضے کا اعلان کریں تاکہ ان کے ورثاء میں پائی جانیوالی احساس محرومی اور بے چینی کا خاتمہ ہو سکے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ یہ واقعہ صرف وکلاء کے ساتھ رہنماء اور ٹارگٹ بھی وکلاء تھی اس لئے وزیراعلیٰ نے خصوصی طور پر رعایت کر کے وکلاء کو ایک ایک کروڑ روپے دیا جبکہ باقی شہید افراد کو قانون کے مطابق دس دس لاکھ روپے دیئے جائینگے محرک قرارداد پر زور نہ دیں اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے اس مسئلے پر بات کرینگے صوبائی وزراء نواب محمد خان شاہوانی، شیخ جعفر خان مندوخیل، مجیب الرحمان محمد حسنی نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ ایک دلخراش واقعہ تھا تاہم قانون دیکھ کر شہید ہونیوالے افراد کے ورثاء کو معاوضہ دیا جائیگا جبکہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین انجینئر زمرک خان اچکزئی، نصراللہ زیرے، سید لیاقت آغا، سرعبدالرحمان کھیتران نے کہا ہے کہ قرارداد کے مکمل حمایت کر تے ہیں ایوان میں سانحہ کوئٹہ میں شہید صحافیوں اور شہریوں کیلئے معاوضے میں اضافے کی قرارداد حکومتی یقین دہانی پر نمٹا دی گئی اپوزیشن رکن سردار عبدالرحمان کھیتران کی جانب سے نادرا کے ایگزیکٹو دفاتر کم ہونے کی وجہ سے عوام شناختی کارڈ کے حصول کیلئے گھنٹوں انتظار کرتے ہیں مزید ایگزیکٹو دفاتر اور خواتین کانٹرز کے قیام کو یقینی بنانے سے متعلق قرارداد ترامیم کے ساتھ منظور کر لی اسپیکر نے نادرا اور پاسپورٹ آفس سے متعلق شہریوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی نادرااور پاسپورٹ آفس سے متعلق مسائل کے حل کیلئے رابطہ کرے گی بلوچستان اسمبلی کا اجلاس یکم اکتوبر شام5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔