|

وقتِ اشاعت :   October 2 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان میں غیرمعیاری مشروبات تیاراورفروخت کرنیوالوں کیخلاف کاروائی سے متعلق قراردادمنظورکرلی گئی۔جبکہ صوبائی اسمبلی میں قانون سازی کے حوالے سے نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اورسابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ،بلوچستان صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کی شام کو2روز کے وقفے کے بعد اسپیکر بلوچستان اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا ۔ پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے انیتہ عرفان نے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری اور ایوان میں موجود تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے ایوان کا رکن بننا ان کے لئے جہان قابل فخر ہے وہاں ان پر رکن کی حیثیت سے بہت بھاری ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے ان ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے لئے وہ محنت اور جانفشانی سے کام کریں گی اور ایوان کے تقدس کو ہرحال میں مقدم رکھتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے گی اس سے قبل وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ دوسری بار ہے کہ انہوں نے اس عہدے کا حلف لیا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ وہ پارٹی ڈسپلن کی پابندی کریں گی وزیراعظم میاں نواز شریف کی قیادت میں پارٹی کو آگے لے کر جائیں گے۔سردار عبدالرحمان کھیتران ، عبدالرحیم زیارتوال ،سردار اسلم بزنجو،میر عبدالکریم نوشیروانی ،میر عاصم کرد گیلو،ولیم جان برکت،کشور احمد جتک اور ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی نے بھی ایوان میں کھڑے ہو کر انیتا عرفان کو اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھانے پر مبارکباد دی اراکین اسمبلی نے اس امید کااظہار کیا کہ انیتا عرفان پارٹی ڈسپلن کا خیال رکھتے ہوئے ایوان کے تقدس کو برقرار رکھنے اور اقلیتی برادری کے مسائل کے حل کے لئے بھی اپنا کردار ادا کریں گی۔اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے غیر معیاری مشروبات کی تیاری و فروخت سے متعلق قرار داد پیش کی جس کے متن میں کہا گیا تھا کہ غیر معیاری مشروبات کی فروخت و استعمال کے باعث انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں جس کی وجہ سے صوبے کے عوام کی اکثریت مہلک امراض کا شکار ہیں اس لئے صوبہ بھر میں غیر معیاری مشروبات تیار اور فروخت کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد سے ایک رپورٹ آئی تھی کہ منرل واٹر بیچنے والی36کمپنیوں کاپانی غیر معیاری ہے اسی طرح مشروبات کے حوالے سے بھی کوئی چیک سسٹم نہیں ہے انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکمے کو چیک کرنا چاہئے کہ کونسی کمی ہے لیبر ڈیپارٹمنٹ کا کام ہے کہ وہ اس کو چیک کرے ایوان اس قرار داد کو منظور کرے تاکہ غیر معیاری مشروبات کا خاتمہ ہوسکے چیئر مین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی عبدالمجیدخان اچکزئی نے کہا کہ پہلے بھی اس ایوان میں کوئٹہ کے مشروبات اور ہیپاٹائٹس کی مختلف اقسام پر بات ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کی20لاکھ آبادی کو گندے پانی سے سیراب ہونے والا سلاد مل رہا ہے ہیپاٹائٹس کی بنیادی وجہ گندے پانی سے کاشت ہونے والی سبزیاں ہیں قائدا یوان نواب ثناء4 اللہ خان زہری نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ گندے پانی سے سبزیوں کی سیرابی سے متعلق تمام جماعتوں کی طرف سے ایک قرار داد لائیں حسن بانو رخشانی نے کہا کہ کولڈ ڈرنکس کے حوالے سے بھی پہلے بھی اس طرح کی قرار دادیں لائی جاتی رہی ہیں کولڈ ڈرنکس والے تو کسی مخصوص چیز کا استعمال بھی کرتے ہیں جس سے لوگ سرور حاصل کرتے ہیں اسی طرح کوئٹہ کے بعض مقامات کے حوالے سے یہ بات ہوتی ہے کہ وہاں فروخت ہونے والی چائے میں بھی نشہ آور اشیاء4 استعمال ہوتی ہیں شہر میں مضرصحت گوشت بھی فروخت ہورہا ہے پرنس احمد علی نے کہا کہ مشہور کمپنیوں کی مشروبات کے حوالے سے ٹی وی پروگرام بھی ہوتے رہتے ہین جن میں بتایا جاتا ہے کہ ان کمپنیوں کی جو مشروبات ہم پیتے ہیں وہ جعلی ہیں انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی فیکٹری اگر یہاں بلوچستان میں ہے اس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے اور اگر کوئی باہر سے انہیں لاتا ہے تو ان کے خلاف اور مضر صحت اشیاء کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے رقیہ ہاشمی نے کہا کہ سابق اسمبلی میں ڈاکٹر شمع اسحاق بھی اس طرح کی قرار داد لائی تھیں ہمیں قرار داد وں پر عملدرآمد کرچاہئے اراکین کے اظہار خیال کے بعد ایوان نے اتفاق رائے سے قرار داد کی منظوری دی۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے دوسری بات یہ کہ ہم قانون سازی کے حوالے سے کمزور ہیں اس کو دیکھنا چاہئے کہ ہمیں کہاں کہاں قانون سازی کی ضرورت ہے قرار دادیں اور ایک دوسرے پر تنقید کرنے کے ساتھ قانون سازی پر توجہ دینی چاہئے سپیکر نے کہا کہ ایڈوائزری کمیٹی ہے تاہم ڈاکٹر مالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ایڈوائزری کمیٹی سے ہٹ کر کوئی کمیٹی ہونی چاہئے جس پر نواب ثناء اللہ خان زہری نے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک نے اہم نکتہ اٹھایا ہے 18ویں ترمیم کی تیاری میں وہ شامل رہے اور انہوں نے یہ پاس کرائی ہم قانون سازی کے حوالے سے باقی صوبوں سے پیچھے ہیں انہوں نے تجویز دی کہ اس حوالے سے ایک کمیٹی ڈاکٹر عبدلمالک بلوچ کی سربراہی میں بنائی جائے انہوں نے کہا کہ قرر دادیں تو چلتی رہیں گی اصل کام ہونا چاہئے جس پر سپیکر نے نواب ثناء اللہ خان زہری کی قیادت میں تمام پارلیمانی رہنماؤں پرمشتمل ایک کمیٹی سی پیک کے حوالے سے قائم کرنے کی رولنگ دی یہ پارلیمانی کمیٹی سی پیک سے متعلق معاملات پر وفاق سے بات کرے گی جبکہ قانون سازی کے حوالے سے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی قیادت میں الگ سے ایک کمیٹی قائم کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ یقیناًقانون سازی میں کمی ہے اور ہم باقی صوبوں سے پیچھے ہیں مذکورہ کمیٹی میں بھی تمام جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے آغا سید لیاقت نے کہا کہ وہ اپنے حلقے میں پولیو مہمات کے حوالے سے خصوصی کام کرتے ہیں اور مہمات کوکامیاب بناتے ہیں مگر اب وہ تعاون نہیں کرے گی کیونکہ پولیو ویکسی نیٹرز کی تعیناتی میں ان کے حلقے کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے جس پر ان کی جماعت کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ ہم ذمہ دار لوگ ہیں ایسی بات ہمیں نہیں کہنی چاہئے وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے ایوان کو بتایا کہ پولیو عالمی مسئلہ ہے آغا لیاقت کو اس طرح کی بات نہیں کرنی چاہئے انہوں نے کہا کہ ویکسی نیٹرز کی تعیناتی کے حوالے سے وفاق نے کہا تھا کہ میرٹ پر عمل ہوگا مگر نہیں ہورہا جس پر ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ وزیر صحت وزیراعلیٰ کے ساتھ مل کر اس پر وفاقی حکام سے بات کریں اجلاس کے موقع پر اسمبلی کے باہر پرائیویٹ سکولزکے احتجاجی مظاہرین سے بات کرنے کے لئے سپیکر نے عاصم کرد گیلو اور نصراللہ زیرئے کو بات کرنے کے لئے بھیجا بعدازاں عاصم کرد گیلو نے ایوان کو آکر بتایا کہ ان کا ایک نمائندہ وفد وزیراعلیٰ سے انکے چیمبر میں ملاقات کرنا چاہتا ہے۔