|

وقتِ اشاعت :   October 2 – 2016

خضدار : جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈپٹی چیئر مین سینٹ مولانا عبد الغفور حیدری ، جمعیت علماء اسلام کے پاکستان کے نائب امیر رکن قومی اسمبلی مولنا قمر الدین، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمد نے کہا ہے کہ بھارت غیر ذمہ دارانہ رویہ ترک کرے بھارت کے جنگی جنون کی وجہ سے اس خطہ میں جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں جمعیت بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کی مذمت کرتی ہے ہمارے لاکھوں کارکنان کسی بھی ممکنہ صورت حال میں اپنے ملک کی دفاع کے لئے تن من کی بازی لگادیں گے مدارس امن کے پر چار کرنے کے ساتھ لاکھوں بچوں و بچیوں کو بہتر تعلیم دینے کا فریضہ ادا کر رہے ہیں مدارس کے خلاف باتیں کرنے والے ان کی تاریخ سے ناواقف نہیں16 اکتوبر کو خضدار میں منعقد ہونے والا امن کانفرنس بلوچستان کی تاریخ کا اہم کانفرنس ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ فیاض العلوم وہیر میں جلسہ دستاربندی ختم بخاری شریف و جامعہ فیاض العلوم کے سو سال مکمل ہونے کے تقریب کی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسہ عام سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی کونسل کے رکن میر یونس عزیز زہری ، جمعیت علماء اسلام ضلع قلات کے امیر مولانا محمود شاہ ، جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے نائب امیرقاری محمد عثمان ، جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے راہنما سابق رکن صوبائی اسمبلی مولانا عمر صادق ، مولانا نور الاسلام ، حافظ محمد نصیب مینگل ، قاری محمد اکبر مالکی ، جامعہ فیاض العلوم کے مدیر مولانا عبدالسلام مینگل ، جامعہ کے ناظم اعلی ٰ مولانا عبد الصبور مینگل ، حافظ محمد سلیمان قلندرانی ، مولانا امین الحق آزاد ، زین العابدین جلالی حافظ اطہر جلالی ، حافظ غلام اللہ ، حافظ عبد الباسط و دیگر مقررین نے خطاب کیا ، جامعہ الصحیح البخاری کا آخری حدیث شیخ الحدیث مولانا فیض محمد نے پڑھایا جبکہ اس موقع پر دورہ حدیث مکمل کرنے والے طلبہ کرام کی دستار بندی بھی کرائی تقریب سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماوں جلسہ عام سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی کونسل کے رکن میر یونس عزیز زہری ، جمعیت علماء اسلام ضلع قلات کے امیر مولانا محمود شاہ ، جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے نائب امیرقاری محمد عثمان ، جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے راہنما سابق رکن صوبائی اسمبلی مولانا عمر صادق ، مولانا نور الاسلام ، حافظ محمد نصیب مینگل ، قاری محمد اکبر مالکی ، جامعہ فیاض العلوم کے مدیر مولانا عبدالسلام مینگل ، جامعہ کے ناظم اعلی ٰ مولانا عبد الصبور مینگل ، حافظ محمد سلیمان قلندرانی ، مولانا امین الحق آزاد ، زین العابدین جلالی حافظ اطہر جلالی ، حافظ غلام اللہ ، حافظ عبد الباسط و دیگر مقررین نے خطاب کیا ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری و دیگر مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ جمعیت علماء اسلام مدارس کی شعائر اسلام کی حفاظت کو ہر چیز سے مقدم جانتی ہے ، بعض سیاسی جماعتیں ملک میں یہودیت اور عیسائت کے ایجنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں ہمارے اداروں کو ایسی سیاسی جماعتوں کے ان عزائم کی روک تھا کرنا ضروری ہے کیونکہ کسی بھی ملک کا نظریاتی تحفظ اس کے اصل پہچان ہوتی ہے ہم اس ملک میں یہود اور ہنود کے ایجنڈے کو چلنے نہیں دیں گے اگر ہمارے اداروں کا یہ کہنا ہے کہ پاکستان کے نوجوان ان کے ساتھ ہیں ، تو مدارس میں پڑہنے والے لاکھوں نوجوان ملک میں اسلام کے عادلانہ نظام کی نفاذ چاہتے ہیں ان کا یہ خواہش پاکستان کے آئین کے مطابق ہے کیونکہ پاکستان کے آئین میں واضح طورپردرج ہے کہ پاکستان میں قرآن و سنت سپریم لاء ہوگا قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون و رویہ پاکستان کے آئین کے خلاف ہوگا ہم پاکستان کے آئین کی تکمیل اور مقا صد کا حصول چاہتے ہیں16 اکتوبر کو خضدار میں منعقد ہونے والا امن کانفرنس بلوچستان کی تاریخ کا اہم کانفرنس ہوگا پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا ، پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ، کی بنیاد پر یہ ملک حاصل کیا گیا مولانا شبیر احمد عثمانی اور دیگر علماء کرام نے پاکستان کی تحریک میں بنیادی کردار ادا کیا پاکستان کا پہلا پرچم مولانا شبیر احمد عثمانی نے بلند کیا اگر یہ علماء کرام قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ نہ دیتے تو پاکستان کبھی بھی نہیں بنتا ، لیکن پاکستان بننے کے بعد اس ملک کو ان کے مقاصد سے ہٹانے کی سازشیں شروع ہوئیں جن کا مقابلہ جمعیت علماء اسلام ہر فورم کیا جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانا مفتی محمود ؒ اور دیگر علماء کرام کی کاوشوں سے 1973 کا متفقہ اور مکمل آئین تشکیل پایا لیکن اس آئین کو ختم کرنے اور ملک کو سیکو لر اسٹیٹ بنانے کے مختلف ادوار میں کوششیں ہوئیں ان سازشوں کا جمعیت علماء اسلام نے ہر فورم پر ڈٹ کر مقابلہ کیا مقررین نے کہا کہ پاکستان کے مملکتی نظام کے آئین میں تعین ہوچکا ہے لیکن بعض قوتوں نے نا عاقبت اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام کے عادلانہ نظام کی راہ میں مختلف ادوار میں روکاوٹیں کھڑی کیں دینی جماعتوں کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا مقررین نے کہا کہ آج ایک مرتبہ پھر ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت ملک میں یہودی ازم عیسائی ازم ان کے اخلاق سوز معاشرتی برائیوں کو یہاں لانے کی کوششیں ہورہی ہیں ، پاکستانی قوم نے اس اخلاق سوز مناظر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر دیکھا لیکن ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم بے حیائی کی اس تحریک کے مقابلے میں صد سکندری قائم کریں گے پاکستان کے لاکھوں نوجوان اسلام کے عادلانہ نظام کی نفاذ چاہتے ہیں اس عظیم مقصد کی تکمیل کے لئے وہ ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں اس عوامی سیلاب میں جو روکاوٹ بننے کی کوشش کریں گے وہ تنکوں کی طرح اڑجائیں گے ۔