|

وقتِ اشاعت :   October 3 – 2016

کوئٹہ: تربت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک جبکہ پنجگور میں ایک ماہ قبل لاپتہ ہونے والے شخص کی لاش برآمد، علاوہ ازیں تربت میں نامعلوم افراد نے وزیراعلیٰ کے قریبی رشتہ دار اور ڈسٹرکٹ چیئرمین خضدار آغا شکیل درانی کے قافلے پر فائرنگ ، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ادھر فورسز نے ضلع قلعہ عبداللہ میں ایک کارروائی کے دوران بھاری تعداد میں اسلحہ وگولہ بارود برآمد کر لیا ،پولیس کے مطابق تربت کے علاقے آبسر میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ذاکر پھلان کو شدید زخمی کردیا اور فرار ہوگئے۔ زخمی کو سول اسپتال تربت منتقل کیا گیا جہاں وہ دم توڑ گیا۔ انہیں گردن اور چہرے پر تین گولیاں ماری گئی تھیں۔پولیس کے مطابق مقتول سوزوکی گاڑی میں گھر کی طرف جارہا تھا۔ قتل کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی،ضلع تربت میں ڈسٹرکٹ چیئرمین خضدار آغا شکیل احمد درانی کے قا فلے پر فائرنگ کوئی جانی نقصا ن نہیں ہوا ۔لیویز ذرائع کے مطابق اتوار کو ڈسٹرکٹ چےئر مین خضدار آغا شکیل احمد درانی نما ز جنازہ میں شر کت کے بعد مند سے تر بت جا رہے تھے کہ نا گیدر تمپ کے مقام پر نا معلوم مسلح افراد نے انکے قا فلے پر فائر نگ کر دی تا ہم آغا شکیل احمد درانی کے محا فظوں کی جوابی فا ئر نگ سے حملہ آورجنوب میں واقع قریبی پہا ڑوں میں فرار ہوگئے ۔حملے میں آغا شکیل درانی کے کا نوائے میں شا مل گاڑی کو نقصا ن پہنچا تاہم خوش قسمتی سے کسی قسم کا جانی نقصا ن نہیں ہوا ۔سکیورٹی فورسز نے علا قے کو گھیر ے میں لے کر ملز ما ن کی تلاش شروع کر دی ۔ مزید تحقیقا ت جا ری ہیں،گوادر کے علاقہ اور ماڑہ میں ایک شخص پیر محمد نامی شخص کی لاش برآمد کر لی گئی مقتول گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھا مزید کا رروائی کی جا رہی ہے ،ایف سی ترجمان کے مطابق ژوب سے ملحقہ قلعہ سیف اللہ کے نواحی علاقے گوال اسماعیل زئی میں ایف سی اور حساس ادارے نے خفیہ اطلاع پر سرچ آپریشن کیا۔ جس کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ گولہ و بارود برآمد کرلیا گیا۔ ترجمان کے مطابق برآمد ہونیوالے اسلحہ میں آٹھ کلو وزنی خودکش جیکٹ، 60اڑتالیس عدد 60ایم ایم مارٹر گولے، تین بارودی سرنگیں ، ایک راکٹ لانچر، راکٹ گولہ، دو کلاشنکوف ،ایک توپ شکن بندوق اور اس کے 521 گولیاں، 25عدد دیسی ساختہ بم کے سرکٹس، ایک سائلنسر، ایک ٹیلی سکوپ کے علاوہ سیکورٹی فورسز کی وردیاں شامل ہیں۔ ترجمان ایف سی کے مطابق یہ اسلحہ کالعدم تنظیم کے دہشتگردوں نے زیر زمین دفن کرکے چھپا رکھا تھا۔ دہشت گرد اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کرنا چاہتے تھے۔