|

وقتِ اشاعت :   October 3 – 2016

پاکستان ایک بڑے بحران سے گزررہا ہے۔ اس بحران کی وجہ سے پاکستان کی سالمیت کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ پاکستانی سیاستدانوں کو اس کا ادراک نہیں ہے۔ وہ ابھی تک اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کے تحفظ میں لگے ہوئے ہیں۔ ان سے ملنے اور بات کرنے کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ پاکستانی سیاستدانوں کو بالکل یہ ادراک نہیں ہے کہ ملک کتنے بڑے بحران سے گزررہا ہے۔ معاشی حالات خراب سے خراب تر ہیں۔ معاشی حالات کی خرابی کا اندازہ اس کی گرتی اور ڈوبتی معیشت سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے بچانے کے لئے کسی قسم کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ گزشتہ کئی دھائیوں سے علاقائی اور صوبائی عدم مساوات میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے۔ پنجاب کی ترقی پر زیادہ توجہ دی گئی اور تین چھوٹے صوبوں کے جائز مفادات کو نظر انداز کیا گیا۔ معیشت کے علاوہ، سیاسی میدان میں بھی چاپلوس حضرات کو زیادہ اہمیت دی گئی اور ایک چھوٹا سا گر وہ تمام فیصلے کرتا ہے اور عوام الناس کو اعتماد میں لینے کی کبھی کوشش نہیں کی گئی۔ اس لئے ملک میں بداعتمادی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دوسری جانب اتنے بڑے بڑے واقعات کے بعد عمران خان اپنا حساب برابر کرنے میں لگے ہوئے ہیں بعض سرکاری اہلکار اس کی زبردست طرف داری کررہے ہیں جبکہ پورا ملک خطرات میں گرا ہوا ہے۔ ایسی صورتحال میں کسی قسم کی سیاسی احتجاج سمجھ سے باہر ہے کوئی بے وقوف شخص اس قسم کی سیاست کرسکتا ہے۔اور یہ بھی درست کہ آبادی کا بڑا حصہ نواز شریف اور تاجر لیگ کی حکومت کو پسند نہیں کرتا، وہ عوام میں مقبول نہیں، خواص اور چاپلوس حضرات میں ضرور مقبول ہے۔ مگر نازک وقت میں عوام کی توجہ ملک کی سالمیت کی طرف سے ہٹانا ملک کی خدمت نہیں ہے۔ اس لئے زیادہ گہری نظر رکھنے والے لوگ عمران خان اور ان کی تحریک انصاف کی ہنگامہ آرائی اور ہنگامہ خیزی کی سیاست کو پسند نہیں کرتے خصوصاً ایسے وقت میں جب بھارت موقع کی تلاش میں ہے کہ پاکستان پر حملہ کیا جائے ،پورے ملک میں کوئی دوسری پارٹی ہنگامہ آرائی کی سیاست خصوصاً موجودہ دور میں نہیں کررہی اور نہ لوگوں کی توجہ اصلی مسئلہ ہٹارہی ہے کہ ملک کی سالمیت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ صرف عمران خان ان تمام معاملات سے لاتعلق نظر آرہے ہیں۔ عمران خان اچھے آدمی ہیں۔ ان کو سیاست نہیں آتی۔ وہ سیاست میں غیر موزوں شخصیت ہیں وہ سیاست کے ابجد سے واقف نہیں ہیں ، وہ اچھے کھلاڑی ہیں اور ایک اچھے سماجی کارکن ہیں۔ لہٰذا ان کو سیاست چھوڑدینی چاہئے۔ کیونکہ ان کے غلط فیصلوں سے عوامی مفادات کو شدید نقصانات کا خدشہ ہمیشہ رہے گا۔ اسی طرح ہمارے وزیراعظم بھی تاجر ہیں اور صرف اپنی برادری کے مفادات کو مقدم رکھتے ہیں ان کے اکثر حامی سیاست اور اقتدار کو مزید دولت کمانے کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں اور اس کو جائز سمجھتے ہیں کہ سرکاری اختیارات کا غلط استعمال کرکے ناجائز دولت کمائی جائے۔ دونوں صورتوں میں ملک اور عوام کا بھلا ناممکن ہے۔ اس لئے سیاست میں ہر طرح کی شعبدہ بازی بند کی جائے او رسیاست کو صرف اور صرف عبادت کا درجہ دینا چاہئے کہ سیاستدان صرف عوام اور لوگوں کی خدمت کریں وہ بھی بلا کسی تفریق کے۔