یارو : وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ پہلے ہم دہشت گردوں سے چھپتے پھرتے تھے اب دہشت گرد ہم سے چھپتے ہیں لیکن ہم ان کا آخری حد تک پیچھا کر کے انہیں ان کے بلوں سے نکال کر کیفر کردار تک پہنچائیں گے، تین سال قبل اور آج کے حالات میں زمین و آسمان کا فرق ہے، امن کے حوالے سے ہم نے کبوتر کی مانند آنکھیں بند نہیں کیں بلکہ اپنی آئینی ذمہ داریوں کو ادا کرتے ہوئے دہشت گردوں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر ان کا مقابلہ کیا، جس طرح خضدار اور زہری کے عوام مجھے عزیز ہیں اسی طرح ژوب سے گوادر اور شیرانی سے نصیر آباد تک کے عوام کا تحفظ بھی میری ذمہ داری ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے یارو پشین اور یارو بوستان سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر منعقدہ ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، عبدالرحیم زیارتوال، سردار مصطفی خان ترین، رحمت صالح بلوچ، اراکین صوبائی اسمبلی مجید خان اچکزئی ۔سید لیاقت آغا اور نصر اللہ زیرے، ڈسٹرکٹ چیئرمین پشین اور میئر میونسپل کارپوریشن پشین بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ عوام کی ایک بہت بڑی تعداد نے جلسہ میں شرکت کی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے اپنے آہنی عزم سے دشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا، میرے اور میرے ساتھیوں کے دل میں عوام کے لیے درد ہے، حکومت بناتے وقت ہم نے یہ عزم کیا تھا کہ بلوچستان کو پر امن صوبہ بنائیں گے ہمارے عزم پہاڑوں اور چٹانوں سے زیادہ مضبوط ہیں ہم سب ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کے تعاون سے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے، پہلے پشین کے لوگ کوئٹہ جانے سے پہلے دس بار سوچتے تھے کہ ہمارے ساتھ راستے میں نا جانے کیا ہوگا لیکن اب شاہراہیں محفوظ ہو جانے کے باعث بلوچستان کی شاہراہوں پر 24گھنٹے سفر کیا جا سکتا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے اور کابینہ کے اراکین کو دہشت گردوں کی جانب سے دھمکیاں ملتی ہیں، لیکن ہم انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم ان سے ڈرنے والے نہیں اور نہ ہی ہم اپنے عزم سے پیچھے ہٹیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ ایک بہادر باپ کے بہادر بیٹے اور ایک بہادر بیٹے کے بہادر باپ ہیں جب ان کے پیاروں کو شہید کیا گیا تو ان کی تدفین کے بعد میں نے اپنے باپ کی قبر پر جا کر عزم کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کا ہر صورت مقابلہ کر کے ان کا خاتمہ کریں گے، انہوں نے کہا کہ ان کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں انہیں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم سربلند کرنے اور صوبے میں امن کے قیام کی جدوجہد کے نتیجے میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں ان کے پیارے شہید ہوئے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ ادوار میں صوبے کی خراب صورتحال دیکھ کر ان کا دل خون کے آنسو روتا تھا انہوں نے کئی مرتبہ اسمبلی میں یہ بات کہی کہ بلوچستان کے عوام پر رحم کیا جائے، لیکن اس وقت کے حکمران دہشت گردوں سے ڈرتے تھے اور عوام کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا۔ اس وقت اسمبلی میں بیٹھے چند لوگ بھی اغواء کاروں کے ساتھ شریک تھے جنہیں ہم نے انتخابات میں شکست دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پہلے ہر دوسرے روز صوبے کے مختلف شہروں میں دھماکے ہوتے تھے ہم نے اللہ تعالیٰ کے فضل ، عوام کے تعاون اور سیکورٹی فورسز کی قربانیوں اور کوششوں سے امن بحال کیا، انہوں نے کہا کہ ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر دوبارہ عوام کے پاس جائیں گے اور ایک مرتبہ پھر ان کا اعتماد حاصل کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایکنک کے گذشتہ روز کے اجلاس میں 7ارب روپے کی لاگت سے بلوچستان میں 20بڑے ڈیم بنانے کی منظوری دی گئی ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ ڈویلپمنٹ پروگرام سے تمام اضلاع کے لیے 20، بیس کروڑ روپے مختص کئے ہیں جن سے اضلاع میں ترقیاتی منصوبے شروع کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پشین کے لیے 5ہزار بلڈوزر گھنٹے، ضلع میں قائم نئے سکولوں کے لیے اساتذہ اور اسٹاف کی تعیناتی ، ضلع کونسل پشین کے لیے 5کروڑ روپے کی گرانٹ اور لوکل بور کے لیے 5کروڑ روپے کی فراہمی جبکہ معذوروں کے لیے 50ٹرائی موٹر سائیکل اور جلسہ کے دوران کلام پیش کرنے والے شاعر کے لیے ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ جلسہ سے صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، رحمت صالح بلوچ، سردار مصطفی خان ترین اور رکن صوبائی اسمبلی سید لیاقت آغا نے بھی خطاب کیا جبکہ چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے انتظامیہ اور پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق حاصل اختیارات کو بھرپور طریقے سے استعمال کرتے ہوئے امن کے قیام اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں ، حکومتی رٹ کو ہرصورت برقرار رکھا جائے، کسی کو بھی لشکر بنانے کی اجازت نہ دی جائے، محرم الحرام کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے موثر سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔ افسران خود کو دفتر اور گھر تک محدود نہ رکھیں بلکہ باہر نکل کر سیکورٹی اقدامات کی خود نگرانی کریں، اس حوالے سے کسی قسم کی غفلت اور کوتاہی ناقابل برداشت ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محرم الحرام کے دوران امن و امان کے حوالے سے منعقدہ سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات محمد داؤد بڑیچ، سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر اکبر حریفال ، سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی، آئی جی پولیس احسن محبوب، ڈویژنل کمشنروں ، ڈی آئی جیز ، ایس ایس پیز اور ڈپٹی کمشنرز کانفرنس میں شریک تھے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ ادوار میں حکمرانوں کی عدم دلچسپی اور خو ف کے باعث امن و امان کو کچلا گیا ، پڑھے لکھے طبقے اور عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، فیلڈ افسران دفتر اور گھروں تک محدود رہے، ان عوامل کے اثرات کا ابتک ہم سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب حکمران ہی اپنی ذمہ داری ادا نہیں کریں گے تو انتظامیہ سے بھی اس بات کی توقع نہیں رکھی جا سکتی، عوام کے جان و مال کا تحفظ متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے، حکومت پالیسی دیتی ہے جس پر عملدرآمد افسران کا کام ہے، انہوں نے کہا کہ جس دن میں نے حلف اٹھایا اس دن ہی سے تبدیلی لانے اور حالات کی بہتری کی کوششوں کا آغاز کیا، میرا مقصد صرف کرسی پر بیٹھنا نہیں بلکہ گڈ گورننس قائم کرنا ہے، عوام کو جان و مال کا تحفظ دینا ہماری آئینی ذمہ داری ہے جمہوریت کا مطلب عوام کی حکمرانی ہے، کیونکہ ہم عوام کے مینڈیٹ ہی کی وجہ سے اقتدار میں ہیں اور عوام کے ٹیکس سے ہی تنخواہیں لے رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ ڈپٹی کمشنروں کے اختیارات بحال ہوں، موجودہ دور میں وزیراعلیٰ سے لیکر اسسٹنٹ کمشنر تک سب ایک پیج پر ہیں اور عوام امن و امان کی بہتری کا خود مشاہدہ کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے واضح طور پر کہا کہ امن و امان پر کسی طور سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل ،اداروں کی کاوشوں اور عوام کے تعاون سے حالات بہتری کی جانب جا رہے ہیں لیکن ان میں مزید بہتری کی گنجائش ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ایسے افسران کو ڈویژن اور ضلعوں میں تعینات کیا ہے جو عوام کے مسائل سمجھتے ہیں ،ان کا در رکھتے ہیں اور اپنے فرائض منصبی کو خلوص نیت سے ادا کرتے ہیں، ہم نے ملکر بلوچستان کو اچھا مستقبل ، امن اور تعلیم دینی ہے، ورنہ نا تو ہم اور نہ ہی ہمارا آنے والے نسلیں محفوظ رہیں گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ مذہب اور نام و نہاد آزادی کے نام پر معصوم اور بے گناہ لوگوں کا خون بہانے اور برادر کشی کرانے والے ہم سب کے مشترکہ دشمن ہیں، بچے کھچے دہشت گردوں کا خاتمہ ہمارا مقصد ہونا چاہیے، انہوں نے ہدایت کی کہ دہشت گردی اور شر پسندی میں ملوث عناصر کے ساتھ ساتھ جرائم کی بیخ کنی کے لیے جرائم پیشہ افراد پر بھی سختی سے ہاتھ ڈالا جائے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے نہ دیا جائے کیونکہ اب یہ وہ دور نہیں جب لوگ اپنے اپنے لشکر اور گینگ بنا کر امن و امان کی صورتحال خراب کرتے تھے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ افسران بااختیار ہیں لہذا وہ اپنے اختیارات کا صحیح استعمال کریں،انہوں نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں دشمن کسی بھی وقت اور کہیں بھی وار کر سکتا ہے لہذا ہر لمحہ ہوشیار اور مستعد رہنے کی ضرورت ہے محرم الحرام کی آمد آمد ہے جس کے لیے خصوصی سیکورٹی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردوں کو کسی قسم کی کاروائی کا موقع نہ مل سکے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ امن و امان کی صورتحال کی خود نگرانی کرتے ہیں اس حوالے سے کوئی بھی امر ان سے پوشیدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے سیکورٹی اداروں اور افسران کا مورال بلند کرنے پر یقین رکھتے ہیں، جس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ قبل ازیں چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر منعقدہ سیکورٹی کانفرنس کا مقصد محرم الحرام کے دوران سیکورٹی اقدامات سانحہ کوئٹہ کے تناظر میں امن کی بہتری کے لیے لائحہ عمل کی تیاری ، سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں مال مویشیوں کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات سمیت سیکورٹی کے حوالے سے دیگر امور کا جائزہ لے کر متعلقہ اداروں اور انتظامیہ کو گائیڈ لائن فراہم کرنا ہے۔