|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2016

کوئٹہ : چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)منصوبے میں مغربی روٹ کے شامل نہ ہونے کے انکشاف پر جے یو آئی (ف)اے این پی اور پشتونخوا میپ کے رہنماؤں نے شدید رد عمل کااظہار کیا اور کہا کہ وزیراعظم نے بار ہا مغربی روٹ پر پہلے کام کا آغاز ہوگا مگر اب معلوم ہوا کہ منصوبے میں تو مغربی روٹ شامل ہی نہیں ہے ،جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی و بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالوسع نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے پہلے کی طرح اقتصادی راہداری منصوبہ مغربی روٹ کو شامل نہ کرنے پر بلوچستان کے عوام کو دھوکہ دیا پشتون ‘ بلوچ کے نام پرسیاست کرنے والوں نے اپنے مفادات کی خاطر صوبہ کے مجموعی مفادات کا سودا کردیا جمعیت علماء اسلام مغربی روٹ پرکسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گی سی پیک کو متنازعہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے خود بنایا اور الزامات یہاں کی سیاسی جماعتوں پر لگاتے رہے چینی سفیر کے بیان سے اس بات کی تصدیق ہوگی کہ وفاقی اور صوبائی حکومت میں شامل جماعتیں بلوچستان کی ترقی نہیں چاہتیں کیونکہ بلوچستان کی ترقی سے یہاں کے عوام کی تقدیر بدل جائے گی اور وہ ہمیشہ عوام کو اپنے زیرتسلط کرنا چاہتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے ہر فورم پر سی پیک کے معاملے کو اٹھایا لیکن جب ہم اس بات کرتے تو ہمیں کہا جاتا کہ کچھ جماعتیں سی پیک کو متنازعہ بنانا چاہتی ہیں آج چینی سفیر کے بیان سے اس وقت کی تصدیق ہوگئی کہ سی پیک ہم متنازعہ نہیں بنارہے تھے بلکہ وہ لوگ متنازعہ بنارہے تھے جو ان کے بنانے کا خواب دیکھ رہے تھے اور ہمارے اس موقف کی تائید ہوگئی کی ہم شروع دن سے کہا کرتے تھے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت میں شامل کچھ جماعتیں بلوچستان کے مغربی روٹ کے حق میں نہیں ہیں اور 2 سال سے بلوچستان کے عوام جو دھوکہ دیا جارہا ہے وہ شک یقین میں تبدیل ہوگیا حکمرانوں نے جس طرح ماضی میں بلوچستان کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی اسی طرح موجودہ حکمرانوں نے بھی بلوچستان کے عوام کو دھوکہ دیااور بدقسمتی سے وہ جماعتیں جو پشتونوں اور بلوچوں کے نام پر سیاست اور ان کی ترقی کے خواب دیکھتے تھے آج وہ قوتیں ان کے حقوق اور سودے کی خاطر اپنے مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں اور قوم پرستوں کو اس لئے اقتدار دیا گیا تاکہ وہ عوام کے حقوق کے بجائے اپنے حقوق کو ترجیح دیں جماعت علماء اسلام اس پر کسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گی اور 65 سالوں سے جو دھوکہ دیا جارہاتھا اس پر اب ہمیں سڑکوں پر آنا ہوگا وفاقی حکومت کے سامنے اب کھل کر بات کرنی چاہئے ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر و سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاہے کہ چینی سفیر کی اقتصادی راہداری منصوبہ میں مغربی روٹ کو شامل نہ کرنے کے بیان کو اپنے موقف کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی شروع دن سے یہ کہہ رہی ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کومغربی روٹ شامل نہیں ہے یہ پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبہ نہیں بلکہ چائنا پنجاب اقتصادی راہداری منصوبہ ہے اب وقت آگیا ہے کہ پشتونخواوطن کی تمام سیاسی مذہبی اور قوم پرست جماعتیں چینی سفیر کے حالیہ بیان کے بعد مل بیٹھ کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ میں مغربی روٹ سرے سے شامل نہیں ہے اور وفاقی حکومت نے مشرقی روٹ پر کام شروع کردیا سی پیک کمیٹی ‘پارلیمنٹ نے اس معاملے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اب چینی سفیر کے حالیہ بیان کا پشتونخواملی عوامی پارٹی خیرمقدم کرتی ہے اور یہ تصدیق ہوگئی کہ جو موقف ہمارا تھا چینی سفیر نے اس موقف کی تائید کردی انہوں نے کہا کہ البتہ یہ پاک چائنا اقتصادی منصوبہ نہیں بلکہ پنجاب چائنا اقتصادی راہداری منصوبہ ہے اور جس طرح وفاق پشتونوں اوربلوچوں کیساتھ بدنیتی کرتی تھی اب چائنا نے بھی وہی بدنیتی ظاہر کردی پنجاب نے ہمیشہ ملکی مفادات کانہیں بلکہ اپنے مفادات کاخیال رکھا اور شروع دن سے پشتون ‘ بلوچ کے حقوق کی پامالی کی وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ پشتونخواوطن کی تمام سیاسی مذہبی اور قوم پرست جماعتیں چینی سفیر کے حالیہ بیان کے بعد مل بیٹھ کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں ،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے چینی سفیر کے خیبر پختونخوا حکومت کو لکھے جانے والے خط پر سینٹ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات انہوں نے سی پیک کے مغربی روٹ کے مسئلے کو کمیٹی کے اجلاسوں میں پہلی مرتبہ 22اکتوبر2013ء اور آخری مرتبہ 26ستمبر2016ء کو بار بار اٹھایا اور اس مسئلے سے متعلق تین رپورٹیں بھی پیش کیں جبکہ سی پیک کے مغربی روٹ کے مسئلے پر ایوان میں قرار داد بھی لاچکے ہیں جس پر سینٹ کی جوائنٹ کمیٹی بھی بنی جبکہ اس مسئلے پر اے این پی دو اے پی سی بھی منعقد کرچکی ہے جس کے بعد وزیراعظم میاں نواز شریف نے ایک اے پی سی بلائی جس میں اور مختلف مواقع پر سی پی کے مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کا اعلان کیاجس کی تصدیق صدر پاکستان نے اپنے یکم جون کے خطاب میں بھی کی اور یقین دلایا کہ2018ء تک مغربی روٹ کا کام مکمل ہوجائے گا مگر گزشتہ روز چینی سفیر کے بیان کے بعدہماری کمیٹی کی رپورٹیں اور مختلف سطح پر جن خدشات کا اظہار کیاتھا وہ درست ثابت ہوئے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ وزیرمملکت برائے مواصلات مستعفی ہوچکے ہیں اور وزارت وزیراعظم کے پاس ہے لہذا انہیں اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ چینی سفیر کے بیان کی ایوان میں آکر وضاحت کریں،عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی گوادر کا شغر اقتصادی مغربی روٹ پر آج ملک بھر کی طرح کوئٹہ میں بھی بھر پو رطاقت کا مظاہرہ کرے گی اور قومی مفادات پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرینگے وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ وفاقی حکومت مغربی روٹ پر کام کا آغاز کریں ورنہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے اور صوبے میں جو جماعتیں پشتون بلوچ کے نام پر سیاست کر تے ہیں آج ان کو مغربی روٹ کی عدم بحالی کے خلاف سڑکوں پر نکلنا چاہئے مگر وہ اپنے مفادات کے خاطر وفاقی حکومت کے سامنے بے حسی کا اظہار کر رہے ہیں ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ پارٹی سر براہ اسفند یار ولی کی ہدایت پر آج ملک بھر کی طرح بلوچستان اور خاص کر پشتون علاقوں میں مغربی روٹ کی عدم بحالی کے خلاف احتجاج کیا جائیگا اور عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ قومی مفادات کے خاطر سڑکوں پر نکلے ہیں جس کی وجہ سے عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ چاہئے حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا لیکن بد قسمتی سے جو لو گ پشتونوں اور بلوچوں کے نا م پر اقتدار میں آئے ہیں آج قومی معاملات پر بالکل بے حسی کا اظہار کر رہے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ وہ بھی مغربی روٹ کے حق میں نہیں ہے لیکن جب تک عوامی نیشنل پارٹی اس وطن اور مٹی پر موجود ہو گی تو مائی کالال اس روٹ کو ختم نہیں کر سکتے اور اس حوالے سے ہم آخری حد تک جائینگے ۔