اسلام آباد : اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں سی پیک کی سکیورٹی کے اخراجات بجلی صارفین سے وصول کرنے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور کہا کہ حکومت عوام پر سکیورٹی اخراجات کے نام پر مزید بوجھ ڈالنے سے احتراز کرے ۔ عوام پہلے ہی بھاری ٹیکسوں کے بوجھ کے نیچے ہے وفاقی وزیر عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ بجلی منصوبون کے سکیورٹی اخراجات بارے ٹیکس عائد کرنا نئی بات نہیں ہے نیپرا ٹیرف کا فیصلہ کرتا ہے پاکستان میں پہلے نصب آئی پیز منصوبہ پر سکیورٹی اخراجات بارے پہلے ہی ٹیکس لگے ہوئے ہیں اور ہر سال تین فیصد اضافہ ہوتا ہے عابد شیر علی پاکستان پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ ، نوید قمر کی طرف سے پیش کئے گئے توجہ دلاؤ نوٹسز کے جواب دے رہے تھے ۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت سی پیک منصوبہ کے سکیورٹی اخراجات بجلی صارفین سے وصول کرنے جا رہی ہے حالانکہ نیپرا نے اس کی شدید مخالفت کر رکھی ہے شازیہ مری نے کہا کہ حکومت ظالمانہ اقدامات اٹھانے سے گریز کرین یہ اضافی بوجھ عوام پر نہ ڈالا جائے حکومت ایوان کو حقائق سے آگاہ کرے اور عوام کو حقائق سے آگاہ کریں ۔حکومت بتائے کہ منصوبہ پر کتنا ٹیکس وصول کرے گی اور کتنی مدت تک یہ ٹیکس عوام ادا کرے گی صارفین پہلے ہی سرکلر ڈیٹ کا بوجھ برداشت کر رہی ہے سید نوید قمر نے کہا کہ حکومت سکیورٹی کا بوجھ عوام پر نہ ڈالے اس اہم مسئلہ پر ڈاکٹر عذرا پلیجو نے بھی اظہار خیال کیا اور حکومت کے اس اقدام کی شدید مخالفت کی وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہاکہ سکیورٹی ٹیکس عائد کرنے کی ماضی کی مثال ہمارے سامنے ہے یہ پٹیشن نیپرا کے پاس ہے وہ ادارہ اس بارے فیصلے کرین کی مجاز ہے حکومت عوام کے حقوق کا تحفظ کرے لیکن سی پیک بھی بڑا اہم منصوبہ ہے ۔