کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین نے اپنے حالیہ ویڈیو پیغام میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انھوں نے ان کی کال پر اسمبلیوں سے استعفے نہیں دیئے تو ووٹرز اپنے حلقوں میں ان استعفوں کو یقینی بنائیں گے۔
تقریباً 2 ماہ قبل بھی سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک مبینہ آڈیو پیغام میں الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ استعفے دیں، کیوں کہ انھوں نے ان کے نام پر نشستیں حاصل کی تھیں۔
تاہم مذکورہ آڈیو کلپ کی صداقت پر اٹھنے والے اعتراضات کے جواب میں ایم کیو ایم کی لندن میں مقیم قیادت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ناقدین کو بھرپور جواب دینے کے لیے الطاف حسین کا ویڈیو پیغام بھی جاری کریں گے۔
مزید پڑھیں: بانی متحدہ کا آڈیو پیغام اور ’لیاقت آباد کی بس کا ہارن‘
جمعرات 6 اکتوبر کو ایم کیو ایم لندن کی جانب سے یوٹیوب اور ڈیلی موشن پر الطاف حسین کی 81 منٹ دورانیے پر مشتمل ایک ویڈیو کلپ جاری کی گئی، جس میں بانی ایم کیو ایم اپنے پیروکاروں سے تقریباً 42 منٹ بات کرتے دکھائی دیئے۔
جبکہ بقیہ کلپ میں الطاف حسین کی صرف آواز سنائی دی۔
الطاف حسین نے اپنے پیروکاروں کو کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ‘پی آئی بی کیمپ’ میں بیٹھے ہوئے لوگوں نے ایم کیو ایم کے آئین سے ان کا نام خارج کرکے ان کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے۔
واضح رہے کہ پی آئی بی کالونی میں واقع ڈاکٹر فاروق ستار کی رہائش گاہ آج کل ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی ہیڈکوارٹر کے طور پر استعمال کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار
الطاف حسین کا کہنا تھا، ‘آج کے بعد سے میرا کوئی بھی کارکن ایم کیو ایم لندن اور ندیم نصرت کے علاوہ کسی سے بھی رابطہ نہیں کرے گا اور جلد ہی پاکستان اور لندن کی رابطہ کمیٹیوں کا بھی اعلان کیا جائے گا۔’
ان کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی پاکستان جو فیصلے کر رہی تھی وہ قوم کے مفاد میں نہیں ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جبکہ کسی بھی رکن اسمبلی نے ان کے استعفے کی کال پر کان نہیں دھرے تھے، الطاف حسین نے اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی سے دوبارہ کہا کہ وہ جمعہ 7 اکتوبر تک اپنے استعفے اسمبلیوں اور سینیٹ میں بھیج دیں۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ‘دوسری صورت میں ووٹرز قومی اسمبلی، سندھ اسمبلی اور سینیٹ میں اپنے نمائندوں کو اس بات پر مجبور کردیں گے کہ وہ استعفے دیں اور آزادانہ انتخاب لڑیں اور اگر وہ دوبارہ اسمبلی میں پہنچ جائیں تو میں انھیں قبول کرلوں گا۔’
یہاں پڑھیں:الطاف حسین نے کیا کہا …
اپنی 22 اگست کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ اپنے ‘کارکنوں کی جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل’ پر جذبات سے مجبور ہوکر انھوں نے ‘پاکستان مردہ باد’ کا نعرہ لگایا تھا۔
انھوں نے کہا، ‘مجھے اپنی غلطی کا احساس ہے اور میں 2 مرتبہ معافی مانگ چکا ہوں’۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ جب دیگر رہنما وطن یا پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف کوئی بات کرتے ہیں تو ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ جانتے تھے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کیے جانے والے آپریشن میں ان کی پارٹی کو نشانہ بنایا جائے گا، یہی وجہ ہے انھوں نے 2014 میں تحفظ پاکستان بل پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا۔
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان نے الطاف حسین کے بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا جبکہ ایک سینیئر رہنما نے کہا کہ کوئی بھی رکن اسمبلی استعفیٰ نہیں دے گا۔