قلات: بلوچ رابطہ اتفاق تحریک برات کے سربرا اور خان آف قلات کے چچا پرنس محی الدین بلوچ نے کہا ہیکہ پاکستان او آئی سی کا اجلاس بلاکر اس میں موجود ہ پاک انڈیا کشیدگی کے حوالے سے اپنا موقف ان کے سامنے رکھیں اور حکومت سفارتی محاز پر بھر پور جدوجہد کریں اور اپنے دوست ممالک پر ڈپلومیٹک دباؤ ڈالے کہ وہ کھل کر بھارتی جارحیت کی مذمت کریں بلوچ قوم ایک روایتی جنگجو قوم ہے اگر انہیں ہتھیار دیا جائے تووہ اس خطے میں ملک کا دفاع کر سکتے ہیں صرف ہتھیاروں پر انحصار نہیں کر نا چاہئے بلکہ اللہ اور رسول ﷺ کے مدد کی بھی ضرورت ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے شاہی دربار قلات میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا پرنس محی الدین بلوچ نے کہا کہ آج کل ملک کے حالات خطرناک ہے دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیئے حکومت کو ہر محاز پر ڈپلومیسی اور چالاک دشمن پر کڑی نظر رکھنے چاہئے خاص کر چالاک دشمن بین الاقوامی سطح پر یہ تاثر دے رہا ہے کہ موجودہ کشیدگی میں پاکستان نے پہل کیا ہیں اس کو ڈپلومیسی کے زریعے کاؤنٹر کر نے کے لیئے او آئی سی کا اجلاس بلایاجائے اور موجودہ حالات میں اپنی پوزیشن واضح کریں انہوں نے کہا کہ موجود ہ حالت میں آل پارٹیز اور پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلایا جانا اہم اقدام ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا طویل سمندر ہیں اور دو ممالک کے ساتھ طویل بارڈر بھی ہیں ان حالات میں بلوچ قوم کے جزبات اور احساسات فوج اور دوسرے صوبوں کے عوام کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ ادھر دل کو بڑا کر نا چاہئے بلوچ قوم جو کہ ایک روایتی جنگجو قوم ہیں اس کو ہتھیار دیا جائے تاکہ وہ اس خطے میں ملک کا دفاع کر سکیں اس میں کوئی شک نہیں کہ انڈیا ایک بڑا ملک ہیں اس کے مقابلے کے لیے صرف ہتھیاروں پر انحصار نہیں بلکہ اللہ اور رسول ﷺ کی مدد کی ضرورت ہیں1965 کی جنگ میں جب دشمن نے ایک بڑی قوت کے ساتھ حملہ کیا تو فیلڈ مارشل صدر ایوب خان نے اپنے خطاب میں اللہ اور رسولﷺ کا نام اور کلمہ شریف پڑا تھا انہوں نے کہا کہ اس زمانے میں جولوگ بلوچستان میں پہاڑوں پر لڑ رہے تھے تو انہوں نے پیشکش کیا کہ وہ انڈیا بارڈر پر یہ جنگ لڑیں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جودوست ممالک ہیں ان پر بھی ڈپلومیٹک دباؤ ہونا چاہیے کہ وہ کھل کر اس بھارتی جارحیت کی مذمت کریں اور موجودہ حالات میں دوست اور دشمن کی پہچان کرنی چاہئے بلوچوں نے پاکستان کے لیئے بہت کچھ کیا جب یہ ملک وجود میں آیا تو بلوچوں کی ایک حیثیت تھی اور قلات ایک آزاد ریاست تھا جبکہ دوسرے صوبے محکوم اور کمزور تھے وہ صوبے جو آج جس مقام پر ہیں وہ پاکستان کہ وجہ سے ہیں اور موجودہ حالات میں انہیں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔