|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2016

کوئٹہ : مردم شماری بلوچ عوام کی دوبارہ آبائی علاقوں میں آبادکاری اور مہاجرین کی واپسی تک قابل قبول نہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے 13اکتوبر کو گوادر 30اکتوبر کا پنجگور کے تاریخی جلسوں میں بلوچ مسائل کے حل کے حوالے سے آواز بلند کی جائے گی بی این پی حقیقی اور عملی جدوجہد کے ذریعے بلوچستان میں ناانصافیوں اور بلوچوں کو معاشی طور پر پسماندہ رکھنے کے حوالے سے عوام کوآگاہی دیں گے گوادر میں بلوچوں کو درپیش خدشات و تحفظات دور کئے جائیں اے پی میں پاس کی گئی قرادادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے 13اکتوبر کو گوادر اور30اکتوبر پنجگور کے جلسوں میں سردار اختر جان مینگل سمیت مرکزی و ضلعی قائدین شرکت کریں گے پارٹی نے اس سے قبل بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تاریخی اور کامیاب ترین جلسے منعقد کئے جس میں عوام کی بھرپور شرکت نے ثابت کیا کہ بی این پی کی قومی جمہوری جدوجہدسے عوام ووابستگی رکھتے ہیں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت قت و حالات کی ضرورت ہے بی این پی قومی عوامی سیاسی قوت ہے جو بلوچستان کے عوام کو مسائل سے نجات دہندہ ثابت ہوگی گوادر کا جلسہ سنگ میل ثابت ہوگی اے پی سی اور سیمینار جو اسلام آباد میں منعقد ہوئے تھے جس میں قراردادیں پاس کی گئیں تھیں انہیں عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا جو بلوچوں کے حقیقی مسائل ہیں اسلام آباد سیمینار میں پیش کی گئی قراردادیں درج ذیل ہیں ترقی و خوشحالی کا نام نہاد دعوؤں کی بنیاد پر بلوچستان کے عوام کا سیاسی و معاشی استحصال کا سلسلہ بند کیا جائے گوادر پورٹ کا مکمل اختیار بلوچستان کو دیا جائے صوبوں کے ساحل وسائل پر اختیارو حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے گوادر کے بلوچوں اور بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے روکنے کیلئے قانون سازی کی جائے تاکہ دیگر علاقوں سے آنے والے لوگوں کو شناختی کارڈز ‘ لوکل جاری نہ ہو سکے انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج نہ ہو سکے سی پیک کے ابتداء ہی سے گوادر کے عوام کو فوری طور پر صاف پانی ‘ انفراسٹرکچر ‘ ہسپتال فراہم کی جائے ٹریننگ سینٹر اور میرین یونیورسٹی تعمیر کر کے مقام لوگوں کو ٹریننگ دی جائے گوادر پورٹ اور میگا پروجیکٹ کے تمام ملازمتوں کو گوادر ‘ مکران اور بلوچستان کے باشندوں کو ترجیح دی جائے ماہی گیروں کو معاشی استحصال سے بچانے کیلئے متبادل روزگار اور جی ٹی کا بندوبست کیا جائے اور موجودہ جی ٹی کو وسعت دی جائے تاپی ‘ آئی پی ‘ ایل این جی پائپ لائن جس صوبے سے گزرے اس صوبے کے حق کو تسلیم کیا جائے گوادر کے مقامی لوگوں پر عائد کردہ غیر قانونی پابندیوں کو ختم کر کے نقل و حرکت پر مکمل آزادی دی جائے بیرونی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں گوادر کے لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات ‘ بیرون اور اندرون ملک ٹریننگ دیں اسکاپرشپ دی جائے مقامی عوام کے پسماندگی کی خاتمے کیلئے عوام کو سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ یوٹیلیٹی بلز اور ٹیکس کی مد میں 30سالوں تک چھوٹ دی جائے گوادر کے مقامی لوگوں کو جدی پشتی زمینوں سے بے دخل کرنا قابل مذمت ہے مطالبہ کرتے ہیں کہ زمین اصل مالکان کے حوالے کیا جائے یا انہیں معاوضہ دیا جائے جو پنجاب میں جزوی زمینوں کو دی جاتی ہے گوادر میں سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سے شراکت داری کو یقینی بنانے کے حوالے سے نیشنل اسمبلی میں قانون سازی کی جائے گوادر کے تاریخی شہر کو منتقل کرنے کی بجائے پرانے شہر کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دی جائے سی پیک روٹ کے محصولات کا اختیار صوبوں کو دیا جائے اسپیشل سیکورٹی ڈویژن کا مکمل صوبوں کو دے کر مقامی باشندوں کو اولین ترجیح دے کر بھرتی کیا جائے سیکورٹی کی آڑ میں عوام کی تزلیل کا سلسلہ بند کیا جائے۔