|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء وسابق رکن قومی اسمبلی میر عبدالرؤف مینگل نے گزشتہ روز کرانی روڈ کوئٹہ میں لوکل بس پر سوار نہتے بے گناہ خواتین کی ٹارگٹ کلنگ ،قتل وغارت گری اوراس بہمانہ واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شرمناک واقعہ یہاں کے روایات اسلام اور انسانیت کے خلاف ہے بلوچستان میں خواتین کو قدر عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھاجا تا ہے یہ واقعہ ایک اسے وقت میں رونما ہوا جب سپریم کورٹ میں سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونیوالے وکلاء اور دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کا کیس زیر سماعت تھا اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہمارے مثبت روایات کو پاؤں تلے روند ڈالنے کی سازش اور کوشش کیا جا رہا ہے جوکسی بھی صورت برداشت نہیں کرینگے انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کی تاریخ میں ایسا کوئی شرمناک واقعہ کی مثال نہیں دی جاتی ہے جوکہ جنگی حالات میں بھی خواتین معصوم بچوں اور اقلیتوں پر ہاتھ نہیں اٹھایا جا تا انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت یہاں کے لوگوں کی جان ومال چادر اور چار دیواری اور عزت نفس کو تحفظ فراہم کر نے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں 32 ارب روپے امن وامان پر خرچ کئے جانے اور پورے شہر کو فورسز کی حوالے کر نے کی باوجود دن دہاڑے خواتین کی قتل وغارت گری اغواء برائے تاوان چوری ڈکیتی کے واقعات کا آئے روز رونما ہو نا روز کا معمول بن چکا ہے حکمرانوں کے امن وامان کی بحالی کی دعوے محض بیانات تک محدود ہیں انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت میں شامل لسانی جماعت کی گماشوں کی جانب سے گزشتہ دنوں بلوچ خواتین کی سیاسی اور جمہوری اور اپنے بنیادی حقوق کیلئے احتجاج پر جو رویش اور ناروا طرز عمل اپنایا گیا وہ قابل افسوس ہے موجودہ حکومت میں شامل جماعتیں ایک طرف عوام کے حقوق سیاسی مظاہروں واحتجاج کو تسلیم کر تے ہیں لیکن دوسرے طرف گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر بلوچ خواتین کے ساتھ صوبائی حکومت میں شامل لسانی جماعت کے گماشتوں کا جو روا رکھا گیا طرز عمل ظاہر کیا گیا وہ اس بات کی غمازی کر تا ہے کہ حکمران یہاں کے عوام کے حقوق کیلئے سیاسی اور جمہوری انداز میں اختلاف رکھنے والے عمل سے بوکھلاہٹ کا شکار غیر جمہوری اقدامات پر مصروف عمل ہو کر اپنے نا اہلیوں اور کو تاہیوں کو چھپانے میں مصروف ہیں انہوں نے کہا ہے کہ آج بھی موجودہ صوبائی حکومت تعلیم وصحت کے ایمر جنسی کیلئے بلند وبانگ دعوے کر تے ہیں لیکن آج بھی بلوچستان میں25 لاکھ سے زیادہ بچیں تعلیم سے باہر دربدر کی ٹھوکرے کھا رہے ہیں انہو ں نے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں نے یہاں کے غریب عوام کے وسائل کو نہایت ہی بے دردی سے لوٹا گیا اور موجودہ جو کرپشن کا بازار گرم کیا ہے اس کی ماضی کوئی مثال نہیں ملتی ہیں موجودہ حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے آج ملک اور بین الاقوامی سطح بلوچستان کو جو بدنما داغ لگا ہے انہیں دھونے میں صدیاں درکار ہونگے۔