|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2016

حالیہ دنوں میں بھارت نے جنگی تیاریاں تیز کردی ہیں اور پاکستان کے خلاف فیصلہ کن جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ خصوصاً اڑی سیکٹر واقع کے بعد بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے ، اس کی شدت کا اندازہ میڈیا وار سے ہوتا ہے۔ بھارتی میڈیا پر صرف جنگی جنون سوار ہے ہر اس شخص کی مذمت کی جارہی ہے جو جنگی جنون کی بھارت کے اندر مخالفت کرتا ہے۔ دوسری جانب امن پسند لوگ اس جنگ کے خلاف ہیں اور اپنے طور پر دونوں ممالک پر دباؤ بڑھارہے ہیں کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اپنے متنازعہ مسائل کا حل تلاش کریں۔ اس سلسلے میں بعض ممالک کی طرف سے بھی اس قسم کے بیانات آئے ہیں جس میں دونوں ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے متنازعہ معاملات کو پرامن انداز میں حل کریں۔ اکثر ممالک اس بات سے شدید خوفزدہ ہیں کہ دونوں ہمسایہ ممالک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں اور جنگ کے کسی بھی دور میں یہ ایٹمی اسلحہ استعمال کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ بھارت کے تیور سے ظاہر ہے کہ وہ جارحانہ عزائم رکھتا ہے اور پاکستان صرف اور صرف اپنی دفاع میں کارروائیاں کررہا ہے۔ بھارت آئے دن لائن آف کنٹرول پر فوجی کارروائیاں کررہا ہے تاکہ خطے میں کشیدگی میں اس حد تک اضافہ ہو کہ پاکستان کے ساتھ جنگ کی نوبت آجائے۔ بھارت کے عزائم انتہائی خطرناک اور واضح ہیں اس لئے یہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے تنازعہ میں مداخلت کرے اور دونوں ملکوں کو جنگ سے باز رکھے۔ پاکستان کشمیری عوام کو اخلاقی، سیاسی اور سفارتی امداد فراہم کررہا ہے اور یہ مطالبہ کررہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر جلد سے جلد عملدرآمد کرایا جائے۔ بھارت اس وقت ایک انتہائی مشکل صورتحال میں پھنس گیا ہے کیونکہ پوری کشمیر کی وادی ایک آواز ہوکر بھارت کے ناجائز فوجی قبضہ کے خلاف بغاوت کررہی ہے۔ بھارت سیاسی مخالفت برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتا اس لیے نہتے کشمیریوں پر گولیاں برسارہا ہے۔ پوری وادی کے ہر شہر اور قصبہ میں کرفیو ہے۔ اس کرفیو کو تقریباً 4ماہ کا عرصہ مکمل ہوگیا ہے۔ پوری دنیا یہ جان گئی ہے کہ کشمیری لوگ بھارت کو پسند نہیں کرتے بلکہ بھارت جارح ہے اور اس نے کشمیر پر فوجی قبضہ جمایا ہوا ہے جو نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ لوگوں کی آزادی اور خودمختاری کو سلب کئے ہوئے ہے۔ اس لئے بین الاقوامی برادری کشمیریوں کی اظہار رائے کا احترام کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کروائے اور کشمیر میں ریفرنڈم کرائے کہ کشمیری پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں یا بھارت میں رہنا چاہتے ہیں۔ اس کے ساتھ بین الاقوامی برادری یہ بات بھی یقینی بنائے کہ بھارت کشمیر کے دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے پاکستان پر حملے نہ کرے اور خطے میں جنگی جنون کو ہوا نہ دے۔ یہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برداری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر قیمت پر جنگ کو روکے اور متنازعہ مسائل کا پرامن حل تلاش کرنے میں مدد کرے تاکہ خطے میں امن قائم ہو اور دونوں ملکوں کے وسائل عوام کی ترقی اور غربت دور کرنے پر خرچ ہو۔ اس لئے پاکستان کو ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کا رخ کرنا چاہئے اور مسئلہ کشمیر کو سیکورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل کروانے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ مسئلہ کشمیر اس بار حل ہوجائے۔