|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2016

قلات : دنیا میں ترقی تعلیم ہی میں مضمر ہے ۔تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی ،قومی تشخص اور اپنی بقاء کیلئے جدوجہد تعلیم ہی سے کیا جاسکتا ہے ۔تعلیم کے ہتھیار سے لیس ہوکر ہم اپنے حق و حقوق کو حاصل کرسکتے ہیں نوجوان ہمارا سرمایہ ہے علم اور قلم کی طاقت ہی دنیا میں سب سے بڑی طاقت ہے ،ایسا بل پاس کیا جائے جس سے کوئی وزیر تعلیم نہیں بن سکے جس کے خود بچے پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں پڑھ رہے ہوں ۔تعلیم ایمرجنسی کے دعوے داروں نے تعلیمی اداروں کو کھوکلاکرکے رکھ دیا ہے ۔تقسیم در تقسیم سے بی ایس او کے نوجوان اپنی جدوجہد حاصل کرنہیں سکتے بی ایس او کے تمام دھڑوں کو انضمام کی دعوت دیتے ہیں۔تعلیمی محرومیوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ سینکڑوں طلباء کو پڑھانے کیلئے ایک استاد ہے سینکڑوں بچے غربت کے باعث تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہے ۔جبکہ سکولوں میں اساتذہ کرام کی کمی ،بلڈنگ نہ ہونا ،سہولیات کا فقدان ،نصاب میں سالانہ تبدیلی سمیت کئی مشکلات سے گرا ہوا تعلیمی نظام میں بہتری کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ،ان خیالات کا اظہار قلات میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام تعلیمی سیمینار بنام شہید استمان میر نورلدین مینگل ،بیاد شہدائے عالموکوئٹہ بعنوان (تعلیم سب کا بنیادی حق لیکن بلوچستان محروم کیوں ؟)سے بی ایس او کے مرکزی چیئرمین واجہ نذیر بلوچ ،بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ ،خواتین ونگ کی شکیلہ نوید دہوار ،مرکزی کمیٹی کے ممبران نسیم بلوچ،بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ ،جی ٹی اے بی قلات کے صدر محمد اشرف دہوار ،بی این پی قلات کے جنرل سیکرٹری امان اللہ بلوچ ،نائب صدر وڈیرہ رحیم مینگل ،میر سہراب خان مینگل ،علی اکبر دہوار ،بی ایس او قلات کے صدر ثناء بلوچ ،جنرل سیکرٹری اسد بلوچ ،وحید بلوچ ،حفیظ بلوچ ،عبدالرحمان بلوچ ،پروفیسرمحمد صدیق نیچاری ، اسحاق بلوچ سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے اور مقالے پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان دولت سے مالا مال صوبہ ہونے کے باوجود لوگ بے یار و مددگا ہے جبکہ بچے تعلیم جیسے زیور سے محروم ہے ۔واجہ نذیر بلوچ نے کہا بلوچستان یونیورسٹی سمیت کالجزدیگر تعلیمی اداروں میں فورسز نے تعلیمی اداروں میں کیمپ لگا کر طلباء کو خوف و اس میں مبتلاء کردیا ہے اس نظام کا مقصد بلوچستان کے طلباء کو خوف میں مبتلاء کرکے انہیں تعلیم سے دور رکھنا ہے ۔۔ایسے نظام تعلیم سے ہمارامعاشرہ ترقی نہیں زوال کی جانب جارہا ہے جوکہ کسی المیہ سے کم نہیں مقررین نے کہا کہ بی این پی سے تعلق رکھنے والے ایک سو سے زائد نے مادر وطن کیلئے قربانیاں دی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام اور بچوں کو جان بوجھ کر تعلیم سے محروم رکھا جارہا ہے کیوں کہ آنے وہ علم جیسی زیور سے آراستہ نہ ہوکر اپنی اچھے برے کی تمیز نہ کرکے اپنے حقوق سے محروم ہوکر اپنی سائل وسائل کے حقوق حصل نہ کرسکیں ،مقررین نے کہا کہ اگر ہم اپنے حقوق کیلئے اٹھ کھڑے ہوکر اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ نہیں کیا تو ہماری آنے والی نسلیں بھی غلامی کی زندگی گزار کر حقوق حاصل نہ کرکے تاریکی میں زندگی بسر کرکے اپنی شناخت کھو دیں گے ۔خضدار سمیت دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں سربراہان اس معیار پر نہیں مگر انہیں سربراہی دے کر ہمارے تعلیم کو مزید زوال کی جانب لیکر ہمیں اندھیروں میں دھکیل دیا جارہا ہے جبکہ ان کے بچے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور باہر کے ممالک میں پڑھ کر ہماری بنیادی حقوق چھیننے کے براہ راست ذمہ دار ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوجوان مرد و خواتین اپنی تعلیم کے اس زوال اور پسپاہی اور کمزوریوں کے خلاف متحد ہوکر آواز بلند کرے اور علم کے زیور سے آراستہ ہوکر حقوق کے حصول کیلئے آگے بڑھیں ۔اس موقع پر شہید نورالدین مینگل سمیت دیگر شہداء کوبھی خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔