|

وقتِ اشاعت :   October 14 – 2016

کوئٹہ: چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے تمام محکمے پابند ہے کہ وہ قانون کے مطابق اپنے معاملات کو چلائے سپریم کورٹ کا ڈیپوٹیشن، ابزارپشن ایکس کیڈر کی پوسٹوں پر تعینات اہلکاروں کے حوالے سے فیصلے پر فی الفور عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے یہ مسئلہ انتہائی اہم نوعیت کا شمارکرتے ہوئے بلوچستان کے تمام ڈیپارٹمنٹ اور اٹانومنٹس باڈیز ڈیپوٹیشن، ابزارپشن ایکس کیڈر کی پوسٹوں پر تعینات اہلکاروں کی مکمل فہرست چیف سیکرٹری آفس کو ایک ہفتے میں بھجوائی جائے تاکہ جی ڈی اے کے معاملات عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں نمٹائے جاسکیں‘یہ حکم انہوں نے سنےئر ممبر بورڈ آف ریونیو چےئرمین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ بلوچستان‘پرنسپل سیکرٹری گورنر بلوچستان ‘بلوچستان کے تمام سیکرٹریز اور چےئرمین بی ڈی اے کو لکھے گئے اپنے خط میں کیا ‘ خط میں کہاگیا ہے کہ چیف سیکرٹری بلوچستان نے بحوالہ سپریم کورٹ آرڈر کریمنل اوریجنل پٹیشن 89/11 محررہ 25 ۔8۔2016 کے روشنی میں بلوچستان کے اپنے تمام ماتحت اتھارٹی کو حکم دیا ہے صوبے میں سول سروس کی سپرٹ بحال کرنے کے اقدامات کی رپورٹ ایک ہفتہ میں ان کو بھجوائی جائے تاکہ اس سے عدالت اعظمی کو آگاہ کیا جا سکے خط میں مزید کہاگیا ہے کہ عدالت اعظمی نے مندرجہ ذیل تقرریوں اور ان کے تحفظ کے لئے بنائے گئے قواعد و ضوابط کو غیر قانونی اور آئین کے منافی قرار دیا ہے اس فیصلے کا قابل عمل حصہ اس طرح ہے کہ ڈیپوٹیشن فیصلے کے پیراز 27 تا 137 کے مطابق وہ تمام ڈیپوٹیشن غیر قانونی ہیں جہاں پر تقرری کا مروجہ طریقہ کار نہ اپنایا گیا ہواور ابزارپشن پیرا 115 تا 126 ابزارپشن کی تعریف کرتے ہیں کوئی بھی ابزارپشن جہاں ٹرانسفر کر کے کسی ایسی آسامی پر تعیناتی کی جائے جہاں بھرتی مقابلے کے امتحان کے ذریعے ہوتی ہو وہاں کسی کو بھی ابزارب نہیں کیا جا سکتایہ رول 9۔اے اور آئین کے آرٹیکل 240 اور 242 کے منافی ہے اور یہ کہ پچھلی تاریخوں سے سینارٹی شمار نہیں کی جاسکتی لہٰذا ڈیپوٹیشن اور ابزارپشن کے متعلق عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عملدرآمد کریا جائے ۔