|

وقتِ اشاعت :   October 14 – 2016

مسلم باغ/چمن : عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ 26اکتوبر کاجلسہ عام اور اسے ملی مشر اسفند یار ولی خان کاخطاب پشتون بلوچ عوام کیخلاف ظلم ،جبر و بربریت کا گرم بازار ،انتہاپسندی ،دہشت گردی ،رجعت پسندی کے خاتمے ،حقوق کی قومی جدوجہد میں کامیابی ،مغربی روٹ کی مبینہ تبدیلی اورنادرا ودیگر حکومتی وریاستی اداروں کی پشتون دشمن عملیات کے خاتمے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی ،عوام سے جلہ عام میں بھرپورشرکت کی اپیل کی جاتی ہے ،ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ،صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ ،ضلعی صدر ہدایت اللہ کاکڑ،جوائنٹ سیکرٹری جما ل الدین رشتیاء ،عبدالجبار ،گل باران افغان ،حاجی شاہ ولی ،سردار ولی ،حیات خان ،عبدالقیوم کاکڑ، ملک رمضان مہترزئی ،یونین کونسلر عصمت اللہ کاکڑ ،ملک سنگین مہترزئی ،حسام الدین کاکڑ،ہدایت اللہ کاکڑ ،بسم اللہ کاکڑ نے کان مہترزئی درہ جلال زئی اورنیو کلی حاجی شاہ ولی خواجہ زئی محمود آباد چمن میں شمولیتی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر یونین کونسلر عصمت اللہ کاکڑ،حسام الدین کاکڑ کی قیادت میں جمعیت علماء اسلام(ف) اور ہدایت اللہ کاکڑ کی قیادت میں پشتونخوامیپ سے جبکہ چمن میں شاہ ولی اورسردارولی کی قیادت میں 40افراد نے مختلف سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہوکر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کااعلان کیا،مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیاسائنس وٹیکنالوجی ،دوستی وتجارتی سرگرمیوں کو فروغ دے رہی ہے جبکہ ہماری پہنچان دنیا کی نظروں میں دہشت گردی ،انتہاء پسندی کی درآمدگی وبرآمدگی سے ہے ،دنیا جمہوریت وجمہوری اداروں کے استحکام کے ذریعے زیادہ سے زیادہ مشاورت دیگر اپنے عوام کومطمئن کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں جبکہ ہمارے ہاں ہمارے محافظ حکمرانی کی شوق میں ،جمہوریت اور جمہوری اداروں کو پاؤں تلے روندنے ،جمہوریت دشمن سازشوں کو آئے روز نت نئے طریقوں سے دوام بخشنے کی تگ ودومیں لگے ہیں ،دنیا میں حکمرانوں کی طرز حکمرانی قوموں کو اپنے وسائل سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کرکے اعتماد اور بھروسے کو مضبوط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ ہمارے ہاں قوموں کے حقوق کی تحریکوں کو غداری ،دشمنی کے القابات سے نواز کر کچھلنے کی روش چل رہی ہیں اور حق مانگنے کو یہاں ملکی سالمیت کیخلاف سازش کا نام دیکر جھوٹی قومیتوں کے وسائل کے بے دردی سے لوٹاجارہاہے سی پیک کی اہمیت گوادر ،بلوچستان اورمغربی روٹ کے کم فاصلے سے ہے جبکہ اس منصوبے کاڈھونڈورا پیٹنے والے پنجاب کی اشرافیہ ،مقتدر قوتیں ،گوادر کے غریب عوام ،ماہی گیروں کوپینے کے صاف پانی دینے کے لئے بھی تیار نہیں ہے انتہاپسندی ،دہشت گردی اور منصوبہ بندی کے بدامنی کے شکار حالات سے بد حال خیبرپشتونخوا ،فاٹا ،بلوچستان کے غریب اولس کو اس گزرتے مختصر مغربی روٹ سے مستفید ہونے کے بجائے یکسر نکال دیاگیاہے ،حکومت بلوچستان اور پشتون بلوچ عوام کو گوادر کی وجہ سے اس اہم منصوبے کے مالک نگران وذمہ دار تصور کرنا تودرکنار سی پیک کے منصوبوں سے متعلق مشاورت ومشاورتی فورمز پربلابھی گوارا نہیں کرتے ،تو پھر بلوچ پشتون کس زبان سے اس کو پاکستان کی ترقی وخوشحالی کا منصوبہ سمجھیں جب پنجاب کی اشرافیہ اور وفاق کے نام پر تخت لاہور کے حکمران اور ان کی ٹیم سی پیک منصوبے سے متعلق ایک ایک پائی کااستعمال پنجاب اور صرف پنجاب کے استفادے کے منصوبوں پر کریں اوراس طرح کے پیغامات کا خمیازہ ہم 71میں بھگت چکے ہیں اور خاص کر خطے کے موجودہ حالات میں جب ہمارے کردار اور عمل نے ہمیں دنیا میں یک تنہا کردیاہے اور جہاں کہیں بھی شرپسندی کے قدموں کے نشانات ہماری طرف ہی بڑھتی ہے تو ان حالات ہم ماضی کے تجربات کو دہرانے کے متحمل نہیں ہوسکتے اور کچھ گر گزرنے سے بہتے شوربا میں چھپے ہڈی کو نکال کر وفاق کیخلاف سازشوں کو بے نقاب کرناہوگا کیونکہ پچھتاوے سے نہ ماضی میں کچھ ہاتھ آیا ہے اور نہ کل کچھ آئیگا۔