کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے شبیر بلوچ کی اغواء نما گرفتاری کو 10روز گزر جانے کے باوجود تاحال عدم بازیابی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فورسز انسانی حقوق کے اداروں کی مطالبات کے باوجود شبیر بلوچ کو بازیاب نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹر نیشنل، ایشین ہیومین رائٹس کمیشن اور ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان جیسے اداروں نے شبیر بلوچ کی گرفتاری پر اپنی تشویش کا اظہار کر کے نوجوان رہنماء کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا تھا، لیکن شبیر بلوچ تاحال لاپتہ ہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاکر مجید، زاہد بلوچ اور ہزاروں دیگر سیاسی کارکنان کی طرح شبیر بلوچ کو بھی فورسز طویل مدت کے لئے اپنی اذیت گاہوں میں قید کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ شبیر بلوچ بیماری کے باعث پہلے سے جسمانی حوالے سے کمزور ہیں، فورسز کی حراست میں تشدد اور دیگر تکالیف کی وجہ سے ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ہم ایمنسٹی انٹر نیشنل سمیت انسانی حقوق کے تمام عالمی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نوجوان رہنماء شبیر کو بازیاب کروانے کے لئے ریاستی اداروں پر دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پرامن جدوجہد کرنے والے ہزاروں سیاسی کارکنوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، اگر ماورائے قانون اغواء نما گرفتاریوں اور سیاسی کارکنوں کی قتل کے واقعات کو روکنے میں عالمی ادارے اب بھی ناکام رہے تو بلوچستان میں موجود ہزاروں سیاسی کارکنان اسی طرح اغواء ہوتے رہیں گے۔عالمی اداروں کی زمہ داری ہے کہ وہ پرامن جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کے لئے تمام ذرائع کا استعمال کریں۔ بی ایس او آزاد نے شبیر بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف عالمی سطح پر احتجاجی سلسلے کا آغاز 15اکتوبر کو کینیڈا میں مظاہرے کے اعلان کے ساتھ کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم اس احتجاجی سلسلے میں وسعت لاتے ہوئے جلد ہی دیگر ممالک میں احتجاجی پروگرامز کا اعلان کرے گی۔