|

وقتِ اشاعت :   October 15 – 2016

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری منصوبوں میں شفافیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے سے پاکستان پر بیرونی قرضوں کا بوجھ بڑے گا۔ اسلام آباد میں واشنگٹن سے وڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی ایم ایف مشن چیف ہیرلڈ فنگر نے کہا کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان میں خوشحالی آئے گی، تاہم ان منصوبوں کو احتیاط کے ساتھ آگے بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو برآمدات میں اضافے کے لیے روپے کی قدر میں 5 سے 20 فیصد کمی کی ضرورت ہے، حکومت کو نجکاری پروگرام اور توانائی شعبے میں اصلاحات کا عمل تیز کرنا ہوگا، جبکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم اور برآمدات کو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہیرلڈ فنگر کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے، بجلی چوری روکنے اور بلوں کی ریکوری بہتر کرنے سے گردشی قرضہ 200 ارب روپے سے کم کرکے 8 ارب روپے کردیا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار جنوبی ایشیا کے بہترین وزیر خزانہ قرار ان کا کہنا تھا کہ حکومت رواں سالی اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل نہیں کرپائے گی اور جی ڈی پی کی شرح 5 فیصد رہے گی۔ آئی ایم ایف مشن چیف نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ 3 سالہ قرض کا پروگرام کامیابی سے ختم ہوگیا، تاہم آئی ایم ایف پروگرام کی مانیٹرنگ جاری رکھے گا۔ اسحٰق ڈار کو جنوبی ایشیا کے بہترین وزیر خزانہ کے ایوارڈ کے حوالے سے ہیرلڈ فنگر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے ایسا کوئی ایوارڈ نہیں دیا اور جس میگزین نے یہ ایوارڈ دیا اس کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے دنیا کی ترقیاتی بینک کے اجلاسوں کا ریکارڈ رکھنے والے نیوز پیپر ’ایمرجنگ مارکیٹس‘ نے بہترین اقتصادی کارکردگی پر وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو 2016 کے لیے جنوبی ایشیا کا بہترین وزیر خزانہ قرار دیا تھا۔ تاہم بعض میڈیا رپورٹس میں اس نیوز پیپر کو آئی ایم ایف اور عالمی بینک کا نیوز پیپر بتایا گیا تھا۔