اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد کو30اکتوبر کی بجائے 2نومبر کو بند کر نے کااعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاناما لیکس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کو استعفیٰ یا تلاشی دینا ہی ہوگی ٗ حکومت نے کریک ڈاؤن یا گرفتاریاں کیں تو رد عمل میں حکومت ہی چلی جائیگی ٗ عدلیہ ٗ الیکشن کمیشن ٗ بیورو کریسی اور نیب میں کرپٹ مافیا کے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں یہ کسی صورتحال احتساب نہیں ہونے دینگے ٗ ہر کرپٹ آدمی نواز شریف کے ساتھ ہے ٗ استعفیٰ یا تلاشی کے بغیر واپس نہیں جائینگے ٗ نواز شریف کے احتساب کیلئے آخری حد تک جائینگے اور حکومت نہیں چلنے دینگے ٗاس کے بعد کوئی دھرنا یا احتجاج نہیں ہوگا ٗ پیپلز پارٹی کی طرف سے 27دسمبر کو احتجاج کی کال مک مکاہے ٗ آصف علی زر داری اور نواز شریف ملے ہوئے ہیں ۔ پیر کو بنی گالہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کی صدارت عمران خان نے کی جس میں گزشتہ روز کور کمیٹی اور ٹاسک فورس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران اسلام آباد مارچ 30 اکتوبر کے بجائے 2 نومبر کو کرنے کے معاملے پر گفت و شنید ہوئی، اسلام آباد کی اہم شاہراہوں کو بند کرنے کے حوالے سے مشاورت ہوئی اور اس سلسلے میں قائم کمیٹی کے سربراہ اسد عمر نے بریفنگ دی۔ اجلاس ہی کے دوران پارٹی کے مختلف رہنماؤں کو اس سلسلے میں مختلف ذمہ داریاں سونپی گئیں اس کے علاوہ اسلام آباد مارچ کیلئے ہم خیال سیاسی جماعتوں کو دعوت دینے یا نہ دینے سے متعلق بھی غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ کے دور ان عمران خان نے اسلام آباد کو 30اکتوبر کی بجائے دو نومبر کو بند کر نے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ دونومبر کو دو بجے انشاء اللہ کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو جائیگا انہوں نے بتایا کہ وکلاء برادری نے ہمیں حامد خان کے ذریعے تاریخ آگے کر نے کی درخواست کی کیونکہ 31اکتوبر کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے الیکشن ہونگے انہوں نے کہاکہ جمہوریت کیلئے وکلاء کی بہت بڑی جدو جہد ہے اور ہماری تحریک بھی جمہوریت کیلئے ہے اور تاریخ آگے بڑھانے کا فیصلہ وکلاء کے الیکشن کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہاکہ میں سن رہا ہوں کہ حکومت کوئی کریک ڈاؤن یا گرفتاریوں کا سوچ رہی ہے ٗمیں حکومت کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ حکومت جو بھی راستہ لے گی ہم تیار ہیں جمہوریت میں پر امن احتجاج ہمارا حق ہے اگر پر امن رہنے دینگے تو ہم پر امن رہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ صدام ٗقذافی اور حسنی مبارک کی ڈکٹیٹر شپ میں احتجاج نہیں ہوتاانہوں نے کہاکہ چھ ماہ سے پوری کوشش کرتے رہے کہ پاکستان کے انصاف کے ادارے وزیر اعظم کے خلاف کارروائی کریں ٗ وزیر اعظم رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے تحریک انصاف نے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں معاملے کو اٹھایا، ٹی او آرز کمیٹی میں تعاون کیا، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا رویہ سب نے دیکھا اور الیکشن کمیشن کا رویہ دیکھ لیا ہے جو معاملے کی لمبی لمبی تاریخیں دے رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک مجرم ملک کا وزیر اعظم بنا ہواہے جب ہم اس وزیر اعظم کے خلاف بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں جمہوریت خطرے میں آگئی ہے ٗ آپ فوج کو بلا رہے ہیں ٗ آپ سی پیک کو نقصان پہنچا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ یہاں بادشاہت ہے جمہوریت نہیں ہے جنوبی پنجاب میں شریف برادران اپنے آپ کو شوگر ملز لگانے کی اجازت دے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ شریف برادران نے ادارے تباہ کئے ہیں اور جب ہم اداروں کو بچانے کیلئے سڑکوں پرنکلیں گے تو کہتے ہیں ہم آپ کو ڈنڈے ماریں گے ؟ آپ نے اگر کچھ کیا تو ہماری تیاری ہے حکومت کو نقصان ہوگا رد عمل میں آپ کی حکومت ہی چلی جائیگی ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے پوری کوشش کی کہ ساری پارٹیوں کو ساتھ ملایا جائے تیس ستمبر کو بھی پارٹیوں کو ملانے کی کوشش کی مگر ہمارا ساتھ دینے کے بجائے ہر قسم کے بہانے بنائے گئے انہوں نے کہاکہ بد قسمتی میں پارٹیز میں کرپشن کے خلاف کوئی دلچسپی نہیں آصف علی زداری اور نواز شریف ایک پلیٹ فارم پر نظر آرہے ہیں ٗملک تباہی کی طرف جارہا ہے ۔مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کے کارکن بھی چاہتے ہیں ایکشن لیا جائے مگر آصف علی ز داری اور نواز شریف کرپشن کے خلاف ایکشن نہیں چاہتے ۔انہوں نے کہاکہ ملک دشمن اور کرپشن نظام کیخلاف نوجوان ٗ کسان ٗ مزدور سب ہماری تحریک میں شامل ہو ں انہوں نے کہاکہ مجھے معلوم ہے اسلام آباد کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑے ا ملک کو تباہی سے بچانے کیلئے قربانی دینا پڑیگی اسلام آباد کے لوگوں کی چھوٹی قربانی بہت بڑے عذاب اور تباہی سے بچائیگی۔انہوں نے کہاکہ اگر آپ کرپٹ مافیا سے آزادی لینا چاہیں اور نجات حاصل کر نا چاہیں تو قربانیوں کے بغیر نہیں ہوتی ان کے ہر جگہ پنجے ہیں یہ نیب میں بیٹھے ہوئے ہیں یہ الیکشن کمیشن میں بیٹھے ہوئے یہ بیورو کریسی میں بیٹھے ہوئے انہوں نے عدلیہ میں اپنے لوگ گھسائے ہوئے ہیں یہ کسی صورت اپنا احتساب نہیں ہونے دینگے کیونکہ اگر ادارے مضبوط ہوں تو یہ سارے پکڑے جائینگے ۔ عمران خان نے اسلام آباد کے لوگوں سے اپیل کی کہ آپ کو پوری طرح شرکت کر نی چاہیے آپ کی شرکت کی وجہ سے ہمارا ملک بدل جائیگا اور جو لوگ خود غرض ہیں ان کیلئے یہی کہونگا کہ اللہ انہیں ہدایت دے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم ہر حد تک جائینگے اس کے بعد کوئی دھرنا اور جلسہ نہیں ہوگا ہم اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کرپٹ مافیا ملک کو تباہ کررہا ہے ۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ ہمارا احتجاج فیض آباد اور زیروپوائنٹ کے درمیان ہوگا انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کرپشن میں پکڑا گیا ہے نواز شریف استعفیٰ دو یا پھرتلاشی دو ٗ اگر آپ نے چوری نہیں کی تو تلاشی دینے میں کیا حرج ہے یہ نہیں ہوسکتا کہ نہ تلاشی دیں اور نہ ہی استعفیٰ دیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو نے 27دسمبر کی جو کال دی ہے اس وقت تک یا تو پاناما لیکس کا معاملہ دفن ہو چکا ہوگا یا ہم کامیاب ہو چکے ہونگے 27دسمبر کے احتجاج کی ضرورت ہی نہیں ہوگی یہ تاریخ مک مکا کے تحت دی گئی اندر سے یہ ملے ہوئے ہیں ۔ ایک سوال پر عمران خان نے کہاکہ جیلوں سے میاں صاحب ڈرتے تھے حکومت نے جو کر نا ہے وہ کرے ہم تیار ہیں مجھے نظر بند کر نے کے بعد جو کچھ ہوگا کیا اسے یہ بر داشت کر لینگے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم نے کہا تھا کہ حکومت کو نہیں چلنے دینگے اور ہم اب حکومت کو نہیں چلنے دینگے وزیر اعظم رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں ان کی بیٹی کے اربوں روپے کے فلیٹ ہیں ۔اس سوال پر کہ آپ دھرنے کے دور ان بنی گالہ اپنے گھر بھی جایا کرینگے عمران خان نے کہاکہ 28دن کنٹینر میں گزارے تھے ۔جب تک ہم نواز شریف کا استعفیٰ یا تلاشی نہیں لیتے ہم وہاں بیٹھے رہیں گے انہوں نے کہاکہ یہ سب پاکستانی قوم کیلئے کررہے ہیں ہمیں اس کی کامیابی کیلئے فنڈز کی ضرورت ہے عوام چندہ مہم میں حصہ لیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جو کرپٹ آدمی ہے وہ نواز شریف کے ساتھ ہے ۔انہوں نے کہاکہ وزراء دھمکیاں نہ دیں ہمیں کچھ نہیں ہوگا بلکہ نقصان حکومت کو ہی ہوگا ۔