|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان میں ڈرگ مافیا نے ایک نیا طریقہ نکالا ہے کہ کس طرح سے جعلی ادویات کی تجارت کو فروغ دیا جائے اور بین الاقوامی دواساز اداروں کو صوبائی مارکیٹ سے بے دخل کیا جائے اس کام کے لیے کرپٹ افسران جو ڈرگ مافیا کے آلہ کار ہیں نے اس بات پر پابندی لگادی ہے کہ بین الاقوامی دواساز اداروں کے دواؤں کی سیمپلنگ یا جانچ پڑتال نہ کی جائے ، یہ حکم نامہ محکمہ کوالٹی کنٹرول کے افسر اعلیٰ نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے جاری کیا تھا جو آج تک لاگو ہے انکا مقصد یہ ہے کہ یہ تمام جعلی ادویات کوئٹہ اور اسکے مضافات میں تیار کیءں جائیں اور ڈرگ اسٹور ان کو سرعام فروخت کریں اور لوگوں کو اور خصوصاً مریضوں کو معلوم نہ ہو کہ یہ ادویات اصلی ہے یا جعلی ۔ چنانچہ کوالٹی کنٹرول ادارہ اس کی ذمہ دار ہے کہ وہ ہر دو اکی چان بین کرے اور تسلی کرے کہ ادویات اصلی ہے یا جعلی ،اب صوبے کے اعلیٰ ترین افسر متعلقہ افسران سے پوچھے کے یہ پابندی کیوں لگائی گئی ہے اور کس کے حکم سے لگائی گئی کہ اچھے اور جعلی ادویات کی چان بین نہ کی جائے ، اس کی وجہ سے 90 فی صد سے زائد ڈرگ اسٹور جعلی ادویات فروخت کررہی ہیں اور جعل سازوں کو یہ اجازت دی گئی ہے کہ وہ انسانی صحت سے کھیلیں ، شاید یہی وجہ ہے کہ ادویات کے کاروبار خصوصاً جعلی ادویات کے کاروبار یں اربوں روپے کا منافع ہے اس لیے کوئٹہ کے تجارتی مرکز میں ہر دوسری دکان میں دوائیاں فروخت کرتی ہوئی نظر آتی ہے جب متعلقہ حکام نے کوئٹہ کے ایک بڑے میڈیکل اسٹور پر چھاپہ مار کر صرف ایک سٹور پر اربوں روپے مالیت کے ادویات موجود تھیں اور معلوم ہوا کہ روزانہ کروڑوں روپے کی تجارت کررہا ہے وہاں سے بڑی تعداد میں جعلی ادویات کے علاوہ سندھ حکومت کے اسپتالوں سے چوری شدہ ادویات بھی برآمد ہوئیں ، اس سے قبل بلوچستان کے اسپتالوں سے چوری شدہ ادویات اکثر چھاپوں میں برآمد ہوتی رہتی ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ متعلقہ آفیسر کو جعلی ادویات برآمد کرنے اور میڈیکل اسٹور پرچھاپہ مارنے کے پاداش میں دنوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں میں تبدیل کردیا گیا ، اس نے ڈرگ مافیا کے دم پر پیر رکھ دیا تھا