کوئٹہ: گندم خرد برد کیس میں سابق وزیرخوراک اسفند یارسمیت تین ملزمان جبکہ ناجائز اثاثہ جات کیس میں سابق ڈی آئی جی پولیس ریاض احمد اور ان کے اہل خانہ پر فرد جرم عائد کردی گئی۔جبکہ سابق مشیر خزانہ خالد لانگو کے وکیل نے الزام عائد کیا ہے کہ نیب میگا کرپشن کیس کو بلا جواز طول دینے کے لئے تاخیری حربے استعمال کررہی ہے۔احتساب عدالت کوئٹہ میں دو ارب روپے 29کروڑ روپے سے زائد کی گندم خورد برد کے تین الگ الگ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں سابق وزیرخوراک اسفندیار،سابق سیکرٹری خوراک علی بخش اور دیگر ملزمان کو پیش کیا گیا۔ اسفند یار کاکڑ اور دیگر ملزمان کے خلاف دائر پہلے ریفرنس کی سماعت کے دوران عدالت نے ڈائریکٹر فوڈ عبدالولی کاکڑ کی عدم پیشی پر ان کے ناقبال ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ ملزمان کے وکیل کی عدم پیشی کے باعث مزید سماعت نہ ہوسکی۔ اسفند یار کاکڑ ، سابق سیکرٹری خوراک علی بخش ،سابق ڈپٹی ڈائریکٹر ظاہرجان اور دیگر ملزمان کے خلاف دائر دوسرے ریفرنس میں عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ۔ملزمان نے الزام لگایا کہ نیب جانب داری سے کام لے رہی ہے۔ کیس میں شامل ملزمان کو بطور گواہ پیش کیا جارہاہے۔جبکہ اسفند یار کاکڑ و دیگر کے خلاف دائر تیسرے ریفرنس کی سماعت کے دوران ریفرنس کے نقول ملزم کے حوالے کئے گئے۔ اگلی سماعت میں ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔ تینوں کیسز کی سماعت دو نومبر تک کیلئے ملوی کردی گئی ۔علاوہ ازیں ناجائز اثاثہ جات کیس کی سماعت میں سابق ڈی آئی جی پولیس ریاض احمد ، دو بیویوں اور دو بیٹوں پر فرد جرم عائد کردی گئی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکارکردیا۔ ملزمان ریاض احمد پر الزام ہے کہ انہوں نے لیویز ایریا کی پولیس ایریا منتقلی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور بیس کروڑ روپے سے زائد کے غیر قانونی اثاثہ جات بنائے۔ دوران تفتیش ملزم کے لاہو راور اسلام آباد میں کروڑ روپے کے مالیت کی جائیداد کا انکشاف بھی ہوا تھا۔ ملزم ریاض احمد کی دوبیویوں اور دو بیٹوں پر الزام ہے کہ انہوں نے بد عنوانی میں ان کا ساتھ دیا۔ کیس کی سماعت بیس اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔ دریں اثناء بلوچستان میگا کرپشن کیس کی سماعت کے دوران سابق مشیر خزانہ خالد لانگو، سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اورٹھیکیدارسہیل شاہ عدالت میں پیش کیے گئے۔نیب کے پراسیکیوٹر راشد زیب گولڑا نے عدالت کوبتایاکہ کیس کاریفرنس منظوری کیلئے اسلام آباد بھجوادیاگیاہے اسے آئندہ تین چارروز میں عدالت میں پیش کردیاجائیگا ۔عدالت نے نیب حکام کو کیس کا ریفرنس جلد جمع کرانے کی ہدایت کی ۔ خالد لانگو اور مشتاق رئیسانی کے وکیل نور جان بلیدی نے الزام عائد کیا کہ نیب کے پاس خالد لانگو اور مشتاق رئیسانی کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں اس لئے مقدمے کو طول دینے کیلئے تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ یاد رہے کہ ملز مان نے عدالت عالیہ میں ضمانت کی درخواست دائر کی ہے اور موقف اختیار کیاہے کہ کئی ماہ گزرنے کے باوجود بھی کیس سے متعلق ریفرنس دائر نہیں کیاجاسکاہے ۔مقدمے کی اگلی سماعت 2نومبر کو ہوگی ۔بلوچستان پبلک سروس کمیشن میں بھرتیوں میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت بھی ہوئی۔سابق چیئرمین اشرف مگسی اورڈائریکٹرز نیاز کاکڑ اورعبدالوحید عدالت میں پیش ہوئے۔ملزم کے وکیل عدنان کاسی ایڈووکیٹ کی سول اسپتال خودکش بم دھماکے میں شہادت کے بعد ملزم کے نئے وکیل طارق ایڈووکیٹ نے وکالت نامہ جمع کرایا اور عدالت کی جانب سے جرح کیلئے مہلت کی درخواست مانگی جو عدالت نے منظور کرلی۔ کیس کی آئندہ سماعت اٹھائیس اکتوبر کو ہوگی۔ علاوہ ازیں اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر مسلم باغ خیر محمد کے کروڑوں روپے خردبرد کیس کی بھی سماعت ہوئی جس میں گواہ کیپٹن ریٹائرڈ یونس درانی نے بیان قلم بند کرایا جس پر مخالف فریق کے وکیل کی جانب سے جرح بھی مکمل کی گئی مذکورہ کیس کی سماعت28اکتوبر کوہوگی۔