|

وقتِ اشاعت :   October 20 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ میٹروپولیٹن کے ارباب و اختیار کی جانب سے کوئٹہ کے بلوچ اکثریتی علاقوں کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری ہے اپنی جماعت کے کونسلران کو 60لاکھ سے زائد کے فنڈز کا اجراء جبکہ اپوزیشن کے کونسلران کو 30 لاکھ یا اس سے کم فنڈز کا اجراء ناانصافی ہے اسی طریقے سے کیچی بیگ اور شادینزئی کے چیئرمین اور کونسلران کو اختیارات نہ دینا اور فنڈز کی عدم فراہمی باعث افسوس ہے اور وزیراعظم پیکیج کے پانچ ارب میں بلوچ علاقوں کو یکسر نظر انداز کر کے یہ ثابت کیا کہ میٹروپولیٹن کی پالیسیاں تعصب پر مبنی ہیں جو خود اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ میٹروپولیٹن کی پالیسیاں لسانی بنیادوں پر بنائی جاتی ہیں جب حقیقت پر مبنی بیانات دیئے جاتے ہیں تو اسے واویلا کہہ کر منفی پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں موجودہ صوبائی حکومت نے کرپشن کے ریکارڈز قائم کرنے کے بعد رہی سہی کسر میٹروپولیٹن کے ارباب و اختیار اپنے کونسلران کے ذریعے پورا کرنا چاہتے ہیں بیان میں کہا گیا ہے تنگ نظری کی بنیادوں پر امور چلانا قابل مذمت ہے اسی طرح کوئٹہ ایم پی ایز ، ایم این اے فنڈز میں بھی بلوچ علاقوں کو اسی طرح نظر انداز کر کے صرف چند گلیوں یا محدود علاقوں تک ترقیاتی عمل جاری ہے طلباء سکالر شپ میں بھی بے ضابطگیاں اور اپنی پارٹیوں کے سٹوڈنٹس ونگز میں کروڑوں روپے بانٹ دیئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں جس طریقے سے انہیں اقتدار پر براجمان کیا گیا اور اپنے من پسند لوگوں کی سلیکشن کی گئی بدترین دھاندلی کے ذریعے عوام کے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا دانستہ طور پر ایسے جماعتوں کو کامیابی دلائی گئی جو آج بلوچستان میں لسانی سیاست کو ہوا دے رہے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ حکام بالا وزیراعظم پیکیج اور میٹروپولیٹن کے فنڈز جس طریقے سے تقسیم کئے جا رہے ہیں اس کے خلاف فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم پیکیج کے اربوں روپے کے منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں اور اس بات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے کہ کہیں یہ پیسے بھی کرپشن کی نظر نہ ہوجائیں موجودہ جعلی حکمرانوں کے دور میں کوئٹہ اکیسویں صدی میں بھی پانی کی قلت ، صفائی کی ابتر صورتحال سے دوچار ہے بالخصوص سریاب و دیگر اکثریتی بلوچ علاقوں میں تو انسانی بنیادی ضروریات نہ پید ہیں اور حکمرانوں صرف چند علاقوں تک ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت ابتدائی دنوں سے بلوچستان میں بلوچ دشمنی پر مبنی پالیسیاں مرتب کرتی آ رہی ہے اور اکثریتی بلوچ اضلاع کو آج بھی ترقیاتی فنڈز اور پی ایس ڈی پی میں مکمل نظر انداز کر دیا گیا اسی طرح اہم عہدوں پر نااہل لوگوں کی تعیناتی اور تعلیمی اداروں میں جونیئر کو سینئر پر فوقیت دینا اور بلوچ اساتذہ و افسران کے خلاف مختلف انداز میں گہری و گھناؤنی سازشیں جا رہی ہیں جب حکومتی امور لسانی بنیادوں پر چلائے جاتے ہیں تو وہ معاشرے میں منفی رجحانات میں اضافے کا سبب بنتا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی ترقی پسند روشن خیال جماعت ہے جو عوام کو باہم شیروشکر رکھنا چاہتی ہے لیکن جب اس طریقے سے ناروا ، ناانصافیوں پر مبنی پالیسیاں مسلسل اور طویل عرصے تک جاری رہتی ہیں تو وہاں پر پارٹی بلوچ عوام بالخصوص کوئٹہ کے بلوچوں کے مفادات کی ترجمانی کو اپنی ذمہ داری گردانتی ہے موجودہ حکمران صحت ، تعلیم اور صاف پانی کی فراہمی میں ناکام ہو چکے ہیں تین سال گزرنے کے باوجود طفل تسلیوں اور بیانات کا سہارا لیا جا رہا ہے ۔