|

وقتِ اشاعت :   October 22 – 2016

قلات : نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر میر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اثر رسوخ رکھنے والی ہر جما عت اپنی سیاست کرے چاہے وہ بی این پی کی صورت میں ہو یا مسلم لیگ، جمیعت علماء اسلام یاکوئی اور لیکن بلوچستان کے اجتماعی مفاداور قومی معاملات میں ہم سب کویکساں موقف اختیارکرنا چاہیے۔ جن میں خاص طور پر سی پیک، افغان مہاجرین کی واپسی یا این ایف سی ایوارڈ کا معاملہ ہو۔ اقتصادی راہداری کے حوالے سے بلوچوں کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیا جائے،سی پیک میں اہم اسٹک اولڈ ربلوچستان ہے مگر میگا پروجیکٹس کے حوالے سے ہمارے تجربات تلخ ہیں ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے قلات میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری وچیئرمین کیسکو بلوچستان میرعبدالخالق بلوچ ، صوبائی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبرکامریڈ رشید بلوچ ، آغا کریم شاہ و دیگر بھی موجود تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج بلوچ قوم کو یہ خوف ہے کہ اقتصادی راہداری کی وجہ سے وہ اقلیت میں تبدیل ہوجائینگے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچوں کی تحفظات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ سی پیک کے حوالے سے مین اسٹک اولڈ ربلوچستان ہے مگر میگا پروجیکٹس کے حوالے سے ہمارے تجربات تلخ ہیں۔گیس اور سیندک کے پروجیکٹس کی آمدن میں اگر منصفانہ تقسیم ہوتی اور مذکورہ پروجیکٹس میں بلوچستان کو اسکا حصہ دیا جاتاتو شاید ہم بلوچستان کے حوالے بہت سے تحفظات کا اظہار بھی نہیں کر تے۔ تو یہ فیڈرل گورنمنٹ اور سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ بلوچ کے خدشات کو سنجیدگی سے لیں۔ہم نے ہر وقت یہ کہا ہیکہ کہ ہم ترقی کے خلاف نہیں اسلام آباد کو چایئے کہ وہ بلوچوں کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیں۔افغان مہاجرین کی واپسی کویقینی بنائی جائیں ۔دریں اثناء انہوں نے گزشتہ روز ٹریفک حادثے میں شہید ہونے والے چیئرمین محمد نواز شاہوانی ،رئیس منیر احمد شادیزئی،مسعودلرحمان محمدحسنی ،فیض محمد پندرانی کے گھر جاکر لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نواز و دیگر کونسلران کی شہادت سے ایک خلاء پیدا ہوا ہے جوکہ صدیوں پر نہیں ہوگا ۔وہ نظریاتی دوستوں میں سے تھے ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔