ملتان: پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات قمرزمان کائرہ کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کی سماعت ملک میں احتساب کی ابتدا ہے جب کہ آل سیکٹرز،آل فیکٹرز،آل ایکٹرز کااحتساب ہونا چاہئے۔
ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران قمرزمان کائرہ نے کہا کہ پاناما اسکینڈل کی تفتیش کا مطالبہ جائزہے، پاناماپیپرز میں آنے والی تفصیلات پر دنیا بھر میں کسی نے اعتراض نہیں کیا ، وزیراعظم کے بچوں نے بھی پاناما میں اپنی کمپنیوں کوقبول کیا، ہم کہتے ہیں کہ آل سیکٹرز،آل فیکٹرز،آل ایکٹرز کااحتساب ہونا چاہئےاور اس کا آغاز پاناما پیپرز سے کیا جائے ، ہم ہر گز یہ نہیں کہہ رہے کہ پاناما پر تحقیقات کےاختیارات ہمیں دیےجائیں، عدالت خود قانون نہیں بنا سکتی، ہم عدالت کو بااختیار کرنے کی بات کررہے ہیں۔ اگرحکومت کےہاتھ صاف ہیں تومان جائیں اس میں انہی کافائدہ ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پاناما معاملے پر تلخی میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کی بڑی وجہ حکمران ہیں، وزیراعظم نے خود کو احتساب کےلئے پیش کیا لیکن تحقیقات کو مشروط کیا جاتا رہا، وزیراعظم نے جلسوں اور پارلیمنٹ میں اپنی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کی، اور وزیراعظم بتدریج اپنے لئے نئے گڑھے کھودتے رہے اور وضاحتیں وزیراعظم کےلیے مزید مشکلات کھڑی کرتی رہیں، وزیراعظم کی ٹیم اعتراض کرتی رہی کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم کانام نہیں ہے، پاناما لیکس کے ٹی او آر پر اپوزیشن نے حکومتی مطالبہ مانا مگر اپوزیشن کا مطالبہ نہ ماناگیا اور ہمارے بل کے مقابلے میں حکومت بھی بل لے آئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما لیکس،سماعت کی تاریخ یکم نومبرمقرر
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ملک کی تمام اپوزیشن کو اکھٹے لے کر چل رہی ہے، ہمیں حکومت گرانے میں کوئی دلچسپی نہیں اور نا ہی ہماری شہروں کو بند کرنے کی پالیسی ہے، پی ٹی آئی نے احتجاج کی طرف جانے کا اپنے طور پر فیصلہ کیا ہے، پیپلزپارٹی 27 دسمبر کو لانگ مارچ کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جمہوری نظام کئی بار ڈی ریل ہوچکا ہے اور ہر مرتبہ اس کا سب سے زیادہ فائدہ مسلم لیگ (ن) کو ہوتاہے، نواز شریف کو عدالتوں سے انصاف مل ہی جاتا ہے اور ہمیں قربانیاں دینے کے باوجود اپنی وفاداری کا ثبوت دینا پڑتا ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت مزدور اور کسان قاتل پالیسی لے کرچل رہی ہے، حکومت کا ہٹلر والا رویہ اور پالیسی نہیں چلے گی، ہم جبرکی بنیاد پر کسی بھی فیصلے کو مسلط کرنے کےخلاف ہیں، ہمیں کہا جاتاہےکہ ہم سی پیک میں رکاوٹیں ڈال رہےہیں،الگ صوبہ بنانےکی بات کریں توکہتے ہیں پنجاب کی تقسیم کرناچاہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پرصحیح طریقےسےکام نہں ہورہا، پیپلزپارٹی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے، پیپلزپارٹی دہشت گردی کےخلاف سیسہ پلائی دیوار ہے۔