کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ صوبے کے حالات کی درستگی کے لیے کسی کی ناراضگی کا خوف نہیں ہے، معذرت خواہانہ اور منافقانہ سیاست پر یقین نہیں رکھتے، ماضی میں ایسی سیاست سے صوبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، بلوچستان اور عوام کی بھلائی اور حقوق کے تحفظ کے لیے حق و سچائی کا راستہ اپنایا ہے، ہماری منزل ایک پرامن اور پڑھا لکھا بلوچستان ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے ٹرسٹ کے سیکریٹری شاہد رشید کی قیادت میں یہاں ان سے ملاقات کی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ تحریک پاکستان سے تکمیل پاکستان تک بلوچستان کا کردار شاندار اور اہم رہا ہے، ہمارے آباؤ اجداد نے بغیر کسی لالچ اور دباؤ کے پاکستان سے الحاق کیا، ہمیں اپنے آباؤ اجداد کے فیصلے پر فخر ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھ سے بڑا کوئی بلوچ نہیں بلوچستان اور پاکستان ہمارا وطن ہے، آج ہمیں جو کچھ بھی حاصل ہے پاکستان ہی کی وجہ سے ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں خوف اور ڈر کی فضاء کو ختم کر دیا ہے، جس کا اعتراف نہ صرف بلوچستان کے عوام بلکہ باہر سے آنے والے لوگ بھی کرتے ہیں، جو ہماری ایک بڑی کامیابی ہے، انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کی شہادت کے باوجود میرے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی اور نہ ہی شرپسند اور دہشت گردمجھے خوفزدہ کر کے میرے حوصلے پست کر سکتے ہیں۔ وفد کی جانب سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کی بہتری کے حوالے سے وزیراعلیٰ کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ملک بھر میں بلوچستان کے امن کے حوالے سے مثبت تاثر اجاگر ہو رہا ہے اور اس ضمن میں وزیراعلیٰ اور مخلوط صوبائی حکومت کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی دن رات صوبے کی ترقی اور امن کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ اگر الیکٹرانک میڈیا صوبے کی صورتحال کی صحیح عکاسی کرے اور مناسب کو ریج دی جائے تو صوبے کے امن و امان کے حوالے سے منفی تاثر ختم ہوگا جو ملک کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ وفد نے اس موقع پر بتایا کہ ان کا ادارہ نظریہ پاکستان کی ترویج کے لیے کام کر رہا ہے اور نئی نسل کو تحریک پاکستان سے روشناس کرانے کے لیے تصانیف تیار کر رہا ہے، جس میں بلوچستان کے اکابرین کی جدوجہد کو بھی اجاگر کیا جائے گا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو نظریہ پاکستان ٹرسٹ لاہور کے دورے کی دعوت بھی دی۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان کو تعلیم کے شعبہ میں دیگر صوبوں کے برابر لانے کے لئے تعلیمی اداروں کی بہتری اور معیاری تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لارہی ہے، ملٹری کالج سوئی صوبے کے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے ذہین اور محنتی طلبہ کو تعلیم کی بہتر مواقع فراہم رہا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بریگیڈئرخالدسلطان کمانڈنٹ ملٹری کالج سوئی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جنہوں نے ان سے یہاں ملاقات کی۔ اس موقع پر صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، صوبائی مشیرمحمد خان لہڑی، عبید اللہ بابت، سردار درمحمد ناصر، رکن صوبائی اسمبلی سردار صالح محمد بھوتانی ، نصراللہ زیرے اور ایڈیشنل سیکرٹری پی اینڈ ڈی داؤد بڑیچ بھی موجود تھے۔ کمانڈنٹ ملٹری کالج سوئی نے و زیر اعلیٰ بلوچستان کو ملٹری کالج سوئی کی کارکردگی اور دیگر امور سے متعلق آگاہ کیا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ معیاری تعلیم کے فروغ کے لئے حکومت صوبہ بھر میں اعلیٰ اور معیاری درسگاہوں کے قیام کے ساتھ ساتھ تمام تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات فراہم کر رہی ہے، ملٹری کالج سوئی ہمارا قومی ادارہ ہے جو ہمارے بچوں کو اعلیٰ اور معیاری تعلیم کی فراہمی میں کوشاں ہیں، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ذہین اور محنتی طلباء کی کوئی کمی نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں تعلیم کے بہتر مواقع میسر ہوں، ملٹری کالج سوئی جیسے معیاری اداروں میں صوبے کے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کو زیادہ سے زیادہ تعلیمی مواقع فراہم کرنے سے انقلابی تبدیلی آئے گی، صوبائی حکومت ملٹری کالج سوئی سے ہر ممکن تعاون کریگی۔ اس موقع پر کمانڈنٹ ملٹری کالج بریگیڈئر خالد سلطان نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملٹری کالج سوئی میں اکیڈ مک بلاک کے قیام کے سلسلے میں صوبائی حکومت کا تعاون کی درخواست کی ، جس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ملٹری کالج سوئی میں اکیڈمک بلاک کے قیام میں ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور خضدار، تربت، گوادر اور پنجگور سمیت تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی کہ نومبر میں ملٹری کالج سوئی میں ہونے والے داخلوں کے حوالے سے طلباء میں آگاہی فراہم کریں۔کمانڈنٹ ملٹری کالج نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو 19نومبر کوملٹری سوئی کالج میں ہونے والے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرنے کی دعوت بھی دی۔