کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے اتوار کے روز چھٹی کے باوجود انتہائی مصروف دن گزارہ اور اہم اجلاسوں کی صدارت کی جبکہ بیوروکریسی بھی پوری طرح متحرک رہی، وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیرصدارت منعقد ہونے والے پہلے اجلاس میں وزیراعظم محمد نواز شریف کے کوئٹہ کے لیے 5ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کے مجوزہ منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ، اجلاس میں صوبائی وزراء نواب ایاز خان جوگیزئی، عبدالرحیم زیارتوال، سردار رضا محمد بڑیچ، اراکین صوبائی اسمبلی طاہر محمود، نصر اللہ زیرے، منظور احمد کاکڑ اور سید رضا آغا کے لیے علاوہ چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، مختلف محکموں کے سیکریٹری، کمشنر کوئٹہ ڈؤیژن اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے، جبکہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات محمد داؤد بڑیچ نے اجلاس کو مجوزہ منصوبوں جن میں شہر کے مختلف مقامات پر فلائی اوور، انڈر پاسسز، سڑکوں کی کشادگی ، فوڈ اسٹریٹ کا قیام اور شہر کی خوبصورتی کے دیگر منصوبے شامل ہیں کے بارے میں بریفنگ دی، اجلاس میں کوئٹہ ایکسپریس وے کے مجوزہ منصوبے کی اصولی طور پر منظوری دیتے ہوئے اس منصوبے کے بارے میں تفصیلات اور پی سی ون تیار کرنے کی ہدایت کی گئی، منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 4ارب روپے ہے جو صوبائی حکومت کے ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہوگا، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات نے بتایا کہ میئر کوئٹہ اور محکمہ پی اینڈ ڈی کی جانب سے وزیراعظم ترقیاتی پیکج کے لیے مختلف منصوبے تیار کئے گئے جن کی حتمی منظوری وزیراعلیٰ بلوچستان کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی کی مشاورت سے دیں گے، انہوں نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کے منصوبے کی فیزبلٹی رپورٹ چینی کمپنی نے تیار کر کے صوبائی حکومت کو پیش کر دی ہے اور 27اکتوبر کو چینی وفد منصوبے پر مزید پیش رفت کے امور کو حتمی شکل دینے کے لیے کوئٹہ پہنچے گا، اس موقع پر صوبائی مشیر اطلاعات سردار رضا محمد بڑیچ نے کوئٹہ شہر کو درپیش مختلف مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے حل کے لیے تجاویز پیش کیں اور کہا کہ کوئٹہ شہر کی آبادی میں تیز رفتار اضافے کے باوجود شہری سہولتوں کی منصوبہ بندی کا فقدان رہا ہے بالخصوص کچی آبادیوں اور گرد و نواح کے علاقے کے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، ان مسائل کے حل کی جانب خصوصی توجہ کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ یہ امر کوئٹہ کے شہریوں کے لیے باعث اطمینان ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کوئٹہ کو پانی کی کمی کے درپیش مسئلہ کے ساتھ ساتھ دیگر دیرینہ مسائل کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں جس سے صورت حال میں نمایاں بہتری آئے گی، اجلاس میں کوئٹہ واٹر سپلائی اور ماحولیات کی بہتری کے منصوبے کا جائزہ بھی لیا گیا ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے بتایا کہ منصوبے کے تحت دشت میں نصب کئے گئے ٹیوب ویلوں پر غیر متعلقہ افراد کا قبضہ ختم کرا دیا گیا ہے جلد سریاب کے لوگوں کو 30لاکھ گیلن اضافی پانی کی فراہمی شروع ہو جائے گی، جبکہ منصوبے کے تحت بچھائے گئے نکاسی آب کے نظام سے شہر کے اندرونی علاقوں کو منسلک کر دیا جائیگا، اجلاس میں کوئٹہ میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے تحت کچرہ کو ٹھکانے لگانے کے منصوبے کا جائزہ بھی لیا گیا جس پر وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ شہر کے شمال اور جنوب کے علاقوں میں کچرہ تلف کرنے کے یونٹ نصب کئے جائیں تاکہ بہتر طریقے سے کچرہ تلف کیا جا سکے، وزیراعلیٰ نے سپنی روڈ پر نصب واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی غیر فعالی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہدایت کی کہ اس پلانٹ کو فوری طور پر فعال کیا جائے جس کے لیے وہ پہلے ہی مطلوبہ فنڈز کی منظوری دے چکے ہیں، انہوں نے سختی سے ہدایت کی کہ ان کی جانب سے منظور شدہ سمریوں اور احکامات پر فوری عملدرآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے تاکہ ترقیاتی عمل میں تاخیر یا رکاوٹ نہ ہو۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ وزیراعظم نے کوئٹہ ترقیاتی پیکج کے لیے 5ارب روپے کے فوری اجراء کی ہدایت کی ہے لہذا پیکج میں شامل ترقیاتی منصوبوں کے پی سی ون وفاقی حکومت کو بھجوائے جائیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کوئٹہ کی خوبصورتی کی بحالی میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ اس کے لیے مزید فنڈز بھی فراہم کئے جائیں گے، جبکہ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ کو ایک صاف ستھرا اور خوبصورت شہر بنانے کے لیے صوبائی حکومت ضرورت کے مطابق مزید فنڈز بھی فراہم کرے گی، وزیراعلیٰ نے جی پی او چوک سے سیرینا چوک تک انڈر پاس کے منصوبے کی فیزبلٹی رپورٹ تیار کرنے اور ٹریفک کے نظام کی بہتری کے لیے بھی جامع منصوبہ بندی کی ہدایت کی۔ بعد ازاں ایک اور اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کو چیف منسٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت نصیر آباد ڈویژن کے مختلف اضلاع کے مجوزہ ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی ، نصیر آباد ڈویژن سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی میر جان محمد جمالی، میر محمد خان لہڑی، میر عاصم کرد گیلو، میر اظہار حسین کھوسہ، میر ماجد ابڑو، میر عامر رند، محترمہ کشور جتک، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات محمد داؤ د بڑیچ اجلاس میں شریک تھے، جبکہ قائمقام کمشنر نصیر آباد ڈویژن اور جعفر آباد ، جھل مگسی، صحبت پور ، نصیر آباد اور بولان اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں نے اپنے اپنے اضلاع کے مجوزہ ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی، واضح رہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں وزیراعلیٰ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ڈویژنل ہیڈ کوارٹروں اور ضلعی ہیڈ کوارٹروں کی خوبصورتی اور عوام کو تفریحی اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے لیے بالترتیب ایک ایک ارب اور 20, 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں اور تمام ڈویژنل کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو اپنے اپنے علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس کے دوران ہدایت کی کہ ترقیاتی فنڈز کے صحیح استعمال کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اس حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے اور نہ ہی منصوبوں کے معیار پر کوئی سمجھوتہ کیا جائے گا، انہوں نے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی کہ ضلعی ہیڈ کوارٹروں میں تجاوزات کے خاتمے کو یقینی بنایا جائے ، اس ضمن میں نا تو کوئی دباؤ قبول کیا جائے اور نا ہی کوئی سمجھوتہ کیا جائے۔ پلاسٹک بیگ کے استعمال پر مکمل پابندی لگاتے ہوئے ان کی تیاری اور فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی اور شہروں کی خوبصورتی کے منصوبے بروقت مکمل کئے جائیں تاکہ علاقے کے عوام اور باہر سے آنے والوں کو مثبت تبدیلی کا احساس ہو۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ترقیاتی پروگرام میں بچوں اور خواتین کے پارکس، بس اڈوں میں سہولیات کی فراہمی ، فٹ پاتھوں کی تعمیر، اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب، لائبیریوں کے قیام جیسے منصوبوں کو شامل کیا جائے اور عوامی مقامات اور ہسپتالوں میں بیت الخاء بنا کر انہیں نجی شعبہ کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ صاف ستھرے رہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شہروں کو خوبصورت بنانا چاہتے ہیں جہاں خواتین اور بچوں کو تفریحی سہولیات میسر ہوں اور عوام کے لیے زندگی کی بہتر سہولتیں دستیاب ہوں، انہوں نے کہا کہ تمام وسائل عوام کی امانت ہیں اور انہیں عوام کے لیے ہی بروئے کار لایا جائیگا ۔