لاہور: آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آئندہ برس پاکستان میں مہنگائی کا سیلاب آ سکتا ہے۔ پاکستان میں اس سال افراط زر کی شرح دو اعشاریہ نو فیصد رہی جو آئندہ جون میں اسی فیصد اضافے سے پانچ اعشاریہ دو فیصد ہو جائے گی۔ایشیائی ترقیاتی بنک کے مطابق، یہ شرح چار اعشاریہ سات فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔ پاکستان ادارہ شماریات نے مہنگائی کی نئی لہر شروع ہونے کا سگنل دیدیا ہے۔ ملک میں افراط زر کی شرح تین اعشاریہ نو فیصد ہو چکی ہے۔عالمی بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ آئندہ برس عالمی سطح پر پٹرولیم کی قیمتیں ساڑھے ستائیس فیصد، اجناس کی تین فیصد، کھادوں کی دو فیصد اور دھاتوں اور معدنیات کی چار اعشاریہ ایک فیصد تک بڑھ جائیں گی جس کے باعث پاکستان میں اگلے سال چینی کی قیمت میں پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد، چاول کی قیمت میں دو اعشاریہ نو فیصد اور گندم کی قیمت میں صفر اعشاریہ سات فیصد کا معمولی اضافہ ہو گا لیکن کپاس کی قیمت چھبیس فیصد تک بڑھ جائے گی۔عالمی مالیاتی ادارے پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کے واضح اشارے دے رہے ہیں۔ ایسے میں حقیقی مہنگائی کے ساتھ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے تحت مصنوعی مہنگائی روکنے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری اور بھی بڑھ گئی ہے۔