|

وقتِ اشاعت :   October 24 – 2016

لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو بچانا جرم کی بات نہیں‘ بڑھک نہیں مارتے لیکن کسی کے باپ کو بھی جمہوریت کو غیر مستحکم نہیں کرنے دیں گے‘ اسلام آباد بند نہیں ہو سکتا‘ ہر سیاسی جماعت کو اپنا فیصلہ کرنے کا حق ہے’ تاہم پاناما لیکس کا معاملہ عدالت جانے کے بعد دھرنے کا اخلاقی اور سیاسی جواز نہیں رہا ‘پاناما معاملے کا فیصلہ جلسوں اور سڑکوں پر نہیں بلکہ سپریم کورٹ میں ہوگا‘ پاکستان میں مارشل لا لگے گا، نہ تصادم ہوگا، خنجر اٹھے گا اور نہ ہی تلوار، یہ سارے بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں’ عمران خان کا سپریم کورٹ پر دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کافیصلہ لینا چاہتا ہے ، عمران خان کو سمجھا جائے وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ مارشل لاء آیا تو اسے خوش آمدید کہوں گا‘حکومت ڈری ہوئی نہیں ہے امن وامان قائم رکھنا ان کی ذمہ داری ہے‘ حکومت کی کیا حکمت عملی ہوگی؟ یہ میرا موضوع نہیں ہے حکومت کو احساس ہے کہ املاک کو کیسے بچانا ہے‘ وزیراعظم نواز شریف آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترتے ہیں یا نہیں، یہ میرا مسئلہ نہیں بلکہ عدالتوں کا کام ہے’ ملک کے سپہ سالار ہیں ، ان کی مدت ملازمت میں توسیع کرنا یا نہ کرنا وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے ، ان کی توسیع ہونے یا نہ ہونے کے معاملات کو زیر بحث نہیں لانا چاہیے۔لاہورمیں جمعیت علماء پاکستان کے صدر پیر اعجاز ہا شمی ، سیکرٹری جنرل صاحبزادہ شاہ محمد اویس نورانی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیر اعظم کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایک جمہوری منتخب وزیر اعظم کو بچانا کو ئی جرم نہیں ہے ،کسی کے باپ کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرے اور یہاں بیرونی ایجنڈا نافذ کر ے ۔پانامہ لیکس کے بعد وزیر اعظم آئین کی شک 62اور 63پر پو را اترتے ہیں یا نہیں اس بات کا فیصلہ سپریم کو رٹ کر ے گی اور عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوا ہم وہ قبول کریں گے ، اس وقت موجودہ مسئلے کے حل کیلئے ملک میں سپریم کو رٹ سے بڑا کوئی فورم نہیں لیکن عمران خان سپریم کو رٹ پر بھی خدشات اور عدم اعتماد کا اظہار کررہا ہے ، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ سپریم کو رٹ پر دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کا فیصلہ لینا چاہتا ہے ،لاہورجمعیت علماء اسلام(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ، ملاقات میں تحریک انصاف کے اسلام آباد دھرنے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی ،دونوں رہنماؤں نے دھرنے کوناکام بنانے کے لئے مشترکہ حکمت طے کرنے بارے تفصیلی مشاورت کی،دونوں رہنماؤں نے اسلام آباد بند کرنے کے اعلان کوغیر جمہوری و غیر آئینی قراردیدیا ۔اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اکرم درانی بھی موجود تھے ۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی رضامندی کے مطابق پاناما لیکس کا معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے اور عمران خان دھرنے دے کر عدالتی فیصلے پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنی مرضی کا فیصلہ لے سکیں کیو نکہ مظاہرے مرضی کافیصلہ لینے کیلیے عدالت پردباؤڈالنے کے زمرے میں آتے ہیں،عدالت میں کیس چلنے کے بعد عمران خان کے پاس اب اسلام آباد بند کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ، تحریک انصاف کا اسلام آباد بند کر نے غیر قانونی و غیرآئینی اقدام سمجھا جائے گا اوراسلام آباد بند کرنے کا اعلان عوام اور ملک کے ساتھ دشمنی ہے۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کو بند کر کے پاکستان تحریک انصاف خود بند گلی میں داخل ہو جائے گی۔