|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2016

کوئٹہ :بلوچستان ہائی کورٹ میں سانحہ 8اگست کے شہداء کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس کے موقع پر وکلاء تنظیموں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رہا جس کی قیادت بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالغنی خلجی ایڈووکیٹ ،سینئر نائب صدر فاروق لہڑی ایڈووکیٹ ،جنرل سیکرٹری نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ،بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمدآصف ریکی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر عبد اللہ خان کاکڑ ایڈووکیٹ ،سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ریاض احمدایڈووکیٹ ،ساجد ترین ایڈووکیٹ ،خالد خان ایڈووکیٹ ظفرملازئی ایڈووکیٹ ،منیر احمدکاکڑ ایڈووکیٹ،سہیل احمدراجپوت ایڈووکیٹ عندلیب قیصرانی ایڈووکیٹ ،چوہدری اکرام ایڈووکیٹ،ولی خان ناصر ایڈووکیٹ ،عنایت اللہ کاسی ایڈووکیٹ ،عطاء محمدکاکڑ ایڈووکیٹ ،مقتول بیرسٹر امان اللہ اچکزئی کے بھائی حضرت عمر ایڈووکیٹ اوردیگرکررہے تھے ،انہوں نے خطاب کرتے ہوئے تعزیتی ریفرنس کو فوٹو سیشن قراردیا اورکہاکہ عدلیہ کا موجودہ کردار تابعداری کے سوا کچھ نہیں ہمارے شہید ساتھیوں نے آزاد عدلیہ کیلئے قربانیاں دی ان کے مشن کو ہر صورت پایہ تکمیل تک پہنچایاجائیگا ،انہوں نے الزام عائد کیاکہ بعض وکلاء رہنماؤں نے ذاتی مفاد کی خاطر شہید ساتھیوں کی قربانیوں کو پس پشت ڈال دیاہے وہ اس وقت تک تو صدائے حق بلند کرتے رہے جب تک انہیں ذاتی مفادات حاصل نہیں ہوئے ذاتی مفادات کے حصول کے بعد وہ خاموشی اختیارکئے ہوئے ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں انہوں نے تعزیتی ریفرنس میں شرکت کرنیوالے وکلاء کیخلاف بھی نعرے بازی کی اورکہاکہ اب مزید ان کے صبر کاپیمانہ لبریز ہوچکاہے وہ کسی صورت بھی بعض لوگوں کو ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے شہداء کے ایشو کو استعمال کرنے نہیں دینگے بلکہ ایسے عناصر کا ہر فورم پر مقابلہ کیاجائیگا اوران کا راستہ روکا جائیگا ،انہوں نے الزام عائد کیاکہ تمام وکلاء تنظیموں نے ریفرنس سے بائیکاٹ کافیصلہ کیا تھا مگر مفاد پرست عناصر نے راتوں رات ریفرنس میں شرکت کافیصلہ کرکے منتخب اور وکلاء کی آئینی اداروں کی توہین کی ہے جو قابل افسوس ومذمت ہے ۔ایسا کرنے والوں کو ہم کسی صورت بھی برداشت نہیں کرینگے ۔مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر شہید ہونیوالے وکلاء کی تصاویر تھے انہوں نے ہائی کورٹ میں ریلی نکالی اورنعرے بازی کی۔