|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2016

کوئٹہ :عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پشتون تاریخ کے انتہائی نازک اور بدترین حالات سے گزر رہا ہے ، کل ہم حقوق کی بات کرتے تھے آج ہمیں بقاء کا مسئلہ درپیش ہے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت پشتونخوا وطن میں ڈر ، خوف وحشت طاری کرکے یہ پیغام دیا گیا کہ پشتون دہشت گرد ، انتہا پسند ، رجعت پسند ہے اس غلط مفروضے کی بنیاد پر دنیا جہاں سے مراعات اور مفادات بالادست پنجاب کے اشرافیہ کے حصے میں آئی اور پشتون آگ خاک و خون میں لت پت ہو کر دربدر کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگیا ، 26 اکتوبر کا جلسہ عام پشتونوں اور دیگر محکوم قومیتوں کے غضب شدہ حقوق کی بازیابی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے لہذا تمام جمہوری سیاسی اور قوم دوست محب وطن عوام ملی مشر اسفند یار ولی خان کے اہم خطاب اور جلسے میں شرکت کرکے قوم دوستی کا ثبوت دیں ۔ ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، صوبائی پارلیمانی انجینئر زمرک خان اچکزئی، صوبائی سینئر نائب صدر نوابزادہ عمر فاروق کاسی ، ضلعی صدر ملک ابراہیم کاسی ، ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمین ملک نعیم خان بازئی، صوبائی جوائنٹ سیکرٹری جمال الدین رشتیاء ، عصمت اللہ بازئی ، حاجی اللہ دوست ، نوران شاہ کاکڑ او رخان کاکڑ نے ہزار گنجی میں شمولیتی اجتماع سے خطاب کے دوران کیا ۔ اس موقع پر نصیب اللہ، محمد لعل ،محمدعوض ، قادر آغا، امان اللہ ، لالئی جان ، نیک محمدکاکڑ ، علی محمدکاکڑ اور گل آغانے پشتونخوامیپ سے مستعفی ہو کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ مقررین نے کہاکہ یہ امر خوش آئندہے کہ پشتون قوم جوق درجوق فکر باچاخان سے منسلک ہورہی ہے ایک ایسے وقت میں جب ہم ہر طرف اغیار کے ناپاک عزائم کی زد میں ہے طویل نسل کشی ، تباہی و بربادی کے بعد اب ہمارے معاشی قتل عام مزید تباہی دربدری کے پالیساں مرتب ہورہی ہے ۔ سانحہ 8 اگست کے انسانیت سوز واقعہ اور اس جیسے انگت سانحات کے نتیجے میں جنازے اٹھا اٹھا کر تھک چکے ۔ خدارا پشتون قوم پر رحم کریں۔انہوں نے کہاکہ ہم جمہوری ، سیاسی آئینی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں ۔ عدم تشدد اور ہر قسم کی انتہاء پسندی سے اعتراض اور فخر افغان باچاخان کے سچے پیروکار کی حیثیت سے اپنے قوم کی اجتماعی معاشی حقوق کسی صورت دوسرے کو ہڑپ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اپنے وسائل پر اختیار اور حقوق مانگنے پر ملک دشمنی ، غدار جیسے القابات سے نہ کل خائف ہوئے اور نہ ہی آج مرعوب ہوں گے لہذا حکومت اور مقتدر قوتوں کی بے انتہاء رکاوٹوں کے باوجود 26 اکتوبر کا جلسہ عام کامیاب ہو کر رہے گا ۔ انہوں نے کہاکہ عوامی نیشنل پارٹی کے پرامن جلسہ اور شیڈول میں رخنہ ڈالنا اور شر پسندوں، رجعت پسندوں او رنام نہاد جماعتوں کے لئے ماحول سازگار بنانا کسی صورت اچھے نتائج نہیں دے سکتے ۔ جس کی ریاست آج دہشت گردی ، رجعت پسندی ، انتہاء پسندی کی شکل میں ایک بہت بڑی قیمت ادا رکررہی ہے لہذا ہم تمام سٹیک ہولڈرز پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس قسم کے منفی ہتھکنڈوں ، رکاوٹوں سے گھبرانے والے نہیں ۔ 26 اکتوبرکو پشتون قوم اپنی قتل عام بربریت پر جرگہ کررہی ہے جس کے آنے والے وقتوں میں دورس اثرات مرتب ہوں گے بعد ازاں قائدین کے اعزاز میں برات خان اچکزئی کی رہائش گاہ پر عصرانہ دیا گیا ،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان مابت کاکا نے کہا ہے کہ صوبہ بھر میں26 اکتوبر کے تاریخی جلسہ عام اور ملی مشر اسفند یار ولی خان کی آمد اور اس کے صوبے کی سیاسی ، معاشی ، معاشری اثرات کے حوالے سے ژوب سے لے کر چمن ایک زبردست جوش و خروش پایا جاتا ہے ، عوامی نیشنل پارٹی کے تمام اضلاع اور اس کے ماتحت ونگز دن رات وال چاکنگ ، خیر مقدمی بینرز ، اے این پی کے سرخ جھنڈیوں سے گلی گلی نگر نگر متزن کرکے مصروف العمل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اضلاع اور تحصیل کی سطح پر مختلف انتظامی کمیٹیاں کام کررہی ہے کوئٹہ شہر میں قائدین کے بڑے بڑے سائن بورڈ ، خیر مقدمی بینرز اور سرخ پرچم آویزاں کئے گئے ہیں ۔ باچا خان چوک پر استقبالیہ کیمپ میں دن رات کارکنوں کا ہجوم اور کوئٹہ کے تاجر برادری اور عوام الناس میں ہینڈ بل تقسیم کررہے ہیں اور گزشتہ روز باچا خان چوک سے موٹرسائیکل ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی باچا خان استقبالیہ کیمپ پر اختتام پذیر ہوئی ۔ جلسہ کی سیکورٹی کے لئے پارٹی رضا کاروں پر مشتمل ایک تین سو رکنی رضا کار دستہ تیار کیا گیا ہے جو سرکار کی طرف سے فراہم کردہ سیکورٹی کے ساتھ ساتھ اپنی فرائض سرانجام دے گی ۔ صوبائی ترجمان نے مزید کہا کہ ایک طویل عرصے کے بعد پارٹی قائد پشتون ملی سالا کوئٹہ کے دورے پر تشریف لارہے ہیں جب پشتون بحیثیت قوم نازک صورتحال کا سامنا کررہی ہے حکمرانوں نے ان پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ۔ گزشتہ 40 برسوں سے پشتون قوم کے حقیقی جمہوری اور ذمہ دار قیادت کے مقابلے میں ابن الوقت مصنوعی اور قوم پرست قوتوں کو نوازا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج پشتون قوم ملک کے اندر تیسرے درجے کی شہری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ 26 اکتوبر کا جلسہ عام آنے والے وقتوں میںیہاں پر آباد پشتون بلوچ ، ہزارہ اورآبادکاروں کے صلب شدہ حقوق کے تعین میں کلیدی کردار ادا کرے گی ۔