|

وقتِ اشاعت :   October 28 – 2016

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء و سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ آئی جی پولیس بلوچستان کی ایک ارب روپے کا جہاز اور پولیس اکیڈمی کے کچے دیوار کے درمیان جو فاصلہ ہے اسی میں ناانصافی جہالت اورشدت پرستی اور دہشتگردی رہتی ہے صوبائی حکومت اصلاح کی بات کرنیوالوں کا قلع قمع کرنے کے بجائے اپنی اصلاح کریں شہداء کی لاشیں ویگنوں کے چھتوں پر رکھ کران کے آبائی گاؤں کو بھجوانا ان کی توہین ہے ‘یہ بات انہوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘ انہوں نے کہاکہ اس سے بڑے دکھ بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ عوام سے جھوٹ پر جھوٹ بولا جارہا ہے کل وزیر صحت کے پریس کانفرنس میں یہ دعویٰ کہ ہر زخمی اہلکار کو20ہزار روپے دئیے گئے ہیں حقائق کے برعکس ہے وہ زخمیوں کے لواحقین سے رابطے میں ہے کل ان کو صرف10ہزار روپے فی کس دئیے گئے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دکھ کا مداوا کرنے کی بجائے حکومت شہداء اور لواحقین کی زخموں پر نمک پاشی کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ انکوائری کی تحقیقات کیلئے ایس ایس پی رینک کے آفیسر کا انتخاب سمجھ سے بالاتر ہے جب کہ ڈپٹی کمانڈنٹ اپنے خط میں لکھتے ہیں کہ ان کو ایڈیشنل آئی جی کی طرف سے زبانی ہدایت ملے ہیں اب گریڈ18کا آفیسرگریڈ21کے آفیسر سے پوچھ گچھ کیسے کرسکے گا اور حقائق کس طرح بے نقاب ہونگے انہوں نے کہاکہ اس سے بڑی بدقسمتی اور کیاہوسکتی ہے کہ حکومت نہ ہی خود قوت فیصلہ رکھتی ہے اور نہ ہی عوام کے رائے کو اہمیت دی جارہی ہے جس طرح شہداء کی لاشوں کے ویگنوں کی چھتوں پرتصویریں سوشل میڈیا اور ملکی میڈیا کی زینت بنی بحیثیت ایک بلوچستان عوامی نمائندے تھے ان کو شرمندگی ہوئی ہے جبکہ حکومت اپنی اصلاح کرنے کے بجائے میڈیا کو حقائق سامنے پر تنقید کا نشانہ بنارہی ہے انہوں نے شہداء کے میتوں کی تصویریں میڈیا پر آنے کے بعد چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کے نوٹس لینے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہ انہوں نے ذمہ دارشخصیت کا ثبوت دیتے ہوئے لاشوں کو باوقار طریقے سے منتقل کرنے کا حکم دیا۔