|

وقتِ اشاعت :   October 29 – 2016

پنجگور : بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر اور سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان ایک کالونی ہے مقتدر حلقوں کے نذدیک یہاں کے لوگ انسان نہیں ہیں قومی و صوبائی اسمبلی کی سیٹیں آبادی کے حساب سے بڑھائی جاتی ہیں لیکن بلوچستان میں تو آبادی کوکم کرنے والی پالیسی اپنایا گیا ہے اور ہر روز دس سے پندرہ لوگوں کی لاشیں ملتی ہیں ان حالات میں سیٹوں میں اضافہ کیسے ممکن ہوتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی رہنما میر نذیر احمد کی رہائش گاہ میں زمیندار ایکشن کمیٹی اور دیگر وفود اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا بی این پی کے مرکزی صدر سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان کو ہر حوالے سے پسماندہ رکھا جارہا ہے اور زرعی شعبہ بھی حکومتوں کی عدم توجہی کا شکار ہے اور زراعت پیشہ افراد اپنی مدد اپ کے تحت تمام مشکلات کو فیس کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو بلوچستان کے لوگوں سے کوئی غرض نہیں ہے ان کے نذیک یہاں کے عوام انسان ہی ہیں ہیں تو وہ کیسے ان کے مسائل و مشکلات پر توجہ دیں گے انہوں نے کہا کہ ہماری حیثیت ایک کالونی کی ہے سی پیک اور دیگر منصوبوں کو کامیاب بنانے کیلیے بلوچوں کے خون سے خولی کھیلا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ پولیس ٹریننگ سنٹر واقعہ حکومت کی بدتریں غفلت اور نا اہلی کا نتیجہ ہے جس سے 65کے قریب جوان شہید ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی وصوبائی اسمبلی کی نشتوں میں اضافہ آبادی کے تناسب سے ہوتا ہے اور بلوچستان میں آبادی بڑھنے کی بجائے کم ہورہا ہے روزانہ یہاں دس سے پندرہ لوگوں کی لاششیں ملتی ہیں تو یہ کیسے ممکن ہوتا ہے کہ ہماری سیٹوں میں اضافہ ہوجائے بی این پی کے سربراہ نے کہا کہ الیکٹرونکس میڈیا کا کردار بلوچستان کے عوام سے امتیازی ہے بلوچستان میں سیاسی سماجی سرگرمیوں کو بھی کور نہیں کرتے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملکی میڈیا بلوچستان کو جانتا تک نہیں ہے انہوں نے پنجگور کے زمینداروں کو اپنی پارٹی کی طرف سے ہر ممکن تعاوں کی یقین دہانی کرایا اور کہا کہ زیر زمین پانی کو محفوظ بنانے کے لیے ڈیموں کی تعمیر ضروری ہے اس کے بغیر پانی کے بحران پر قابو پانا مشکل ہے