|

وقتِ اشاعت :   October 31 – 2016

کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ آواران کولواہ کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن اور جنگی جہازوں کا گشت جاری رہا ۔ریک چاہی ، نلی، بزداد، کوہلی، نلی، پولنگی میں زمینی فوج کا چھاپہ اور جنگی جہازوں کی نیچی پروازیں ۔ آرمی نے کولواہ گندہ چاہی اور ریک چاہی میں عام آبادی کو نشانہ بنا کر گھروں میں لوٹ مار کی اور نوید ولد لطیف، حنیف ولد علی بخش ، راشد ولد موسیٰ، سدھیر ولد محمد جان، رمضان ولد رنگو سمیت کئی نہتے بلوچوں کو اغوا کیا۔ جھاؤ سے حاصل ولد غلام محمد، دلاور ولد امام بخش، نصیر اسحا ق اور حکیم ولد یارمحمد کو اغوا کیاگیا۔ جھاؤ ہی میں گزشتہ دنوں فورسز فوج نے اپنے مذہبی پراکسیوں کے ساتھ مل کر بی ایس او آزاد جھاؤ کے زونل ڈپٹی آرگنائزرخمار بلوچ کو شہید کیا۔ کل رات فوج نے گوادر مونڈی میں ایک گھر سے دشت کے رہائشی حمل ولد رسول بخش کو اُٹھا کر لاپتہ کیا۔ ضلع کیچ دشت میں بل کراس پر ایک گھر پر یلغار کرکے محبوب ولد غلام کو اغوا کیا گیا۔ بالگتر میں دوران سفر یاسر ولد بہرام کو اغوا کیا گیا۔ انتیس اکتوبر کو دشت بل نگور میں گھر پر چھاپہ مارکر اجیب ولد محمد بخش اور تمپ کونشقلات سے ماسٹر شبیر ولد دُرّا اور مزیر ولد عبدالرحمان سمیت سات بلوچوں کو اغوا کیا ۔ اٹھائیس اکتوبر کو کولواہ کے علاقے مالار مچی میں فورسز فوج نے گھروں میں توڑ پھوڑ کی اور الٰہی بخش ولد پنڈو، دلی ولد لمبو، جمال ولدسید اور دو شمبے کو اغوا کیا۔ اسی روز پنجگور کے علاقے گچک میں کئی گھروں میں لوٹ مار کی اور تیرہ افراد کو اغوا کیا، جن میں ظہور ولد نوربخش، عارف ولد بجار، وحید ولد قادر بخش، واحد ولد رحمت شامل ہیں ۔ جمعرات کو ڈیتھ اسکواڈ بابو ڈکیت کے کارندوں نے مند کے علاقے لبنان میں فائرنگ کرکے مزدور پیشہ موسیٰ ولد عیسیٰ کو قتل کیا۔ اس علاقے میں ڈیتھ اسکواڈ نے قتل عام شروع کی ہے۔ یہ تمام علاقے سی پیک کے راستے میں آتے اور اسی وجہ سے مسلسل بربریت کا شکار ہیں ۔ نصیر آباد اور ڈیرہ بگٹی میں فوجی آپریشن اور لوگوں کا قتل عام جاری ہے۔ ڈیرہ بگٹی سے دو بھائیوں علی ولد لوٹی بگٹی، للی ولد لوٹی بگٹی کی لاشیں برامد ہوئیں جنہیں اٹھارہ اکتوبر آپریشن کے دوران ہلاک کیا۔ قلات، خاران اور نوشکی کے مختلف علاقوں میں فوج کئی دن سے زمینی اور فضائی آپریشن میں مصروف ہے۔ دور دراز علاقہ اور مواصلاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے تفصیلات موصول نہیں ہوئی ہیں۔ لیکن اس خونی بربریت میں کئی بلوچوں کے شہید اور اغوا ہونے کا ہونے خدشہ ہے۔ ان علاقوں میں اپریل اور مئی کے مہینوں میں بھی آپریشن کرکے چشموں کے پانی میں کیمیکل ڈالنے کے ساتھ کئی بلوچوں کو شہید اور اغوا کیا تھا۔