|

وقتِ اشاعت :   November 1 – 2016

کوئٹہ : نیشنل پارٹی کے بانی اور مرکزی آرگنائزر سابقہ سینیٹر ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اس کو گولی ڈنڈے اور طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا ۔ہر آمر نے اور سیاسی جماعتوں نے یہ تسلیم کیا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور اسے سیاسی طورپر حل کیا جانا چاہئے ۔ مگر کوئی بھی اس مسئلے کو سیاسی طورپر حل کرنے کیلئے تیا رنہیں صرف اپنے مقاصد کیلئے بلوچستان کانام استعمال کیاجاتاہے ۔ بلوچستان کے حالات دن بدن خرام ہورہے ہیں بلوچستان میں 70سال سے حقیقی جمہوریت نہیں ہے تمام محکوم قوموں کو مل کر جد وجہد کرنے پڑی گی ۔ افغان مہاجرین مسئلہ سب سے اہم مسئلہ جب تک افغان مہاجرین کو ان کے ملک نہیں بھیجاجاتا اس وقت تک یہاں پر مشکلات دن بدن زیادہ ہوتی جائینگی ۔ انہوں نے یہ بات پیر کے روز ایم پی اے ہوسٹل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات ملک سمندر خان کاسی ایڈوکیٹ ، ڈپٹی آرگنائزر اقبال زہری ، آرگنائزر کمیٹی کے ممبر ظفر بلوچ اور دیگر کارکن بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہاکہ جب محکوم قومیں جن میں تمام سیاسی جماعتیں ، طلباء ، شامل نہیں ہونگے اس و قت تک بلوچستان کے حقوق حاصل نہیں ہوسکیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ابھی تک ہمارے ملک کی داخلہ پالیسی نہیں بنی ہے جب تک ہماری داخلہ نہیں ہوگی اس وقت تک ہم کوئی مسئلہ حل نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہاکہ 17دسمبر 2005سے بلوچستان پر جنگ مسلط کی گئی ہے جو ابھی تک جا ری ہے لاشوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے ۔ کئی افراد لا پتہ ہوچکے ہیں ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ ان کو کہاں رکھا گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ جب تک حقیقی جمہوریت ملک میں قائم نہیں ہوگی ۔ اس وقت تک حقوق نہیں مل سکیں گے ۔انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں 8اگست کے بعد دوسرا اہم دہشتگردی کا واقعہ ہوا اور ابھی تک یہ معلوم نہیں کیا گیا کہ اس کے زمہ دار کون ہے صرف 21لاشیں تربت بھیجی گئی ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جب تک افغان مہاجرین کو ان کے ملک نہیں بھیجا جاتا مردم شماری نہیں کرائی جاتی ۔ اس وقت تک عام انتخابات کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور نہ ہی بلوچستان جو مشکلات سے دو چار ہے اس کا کوئی حل نہیں نکلے گا ۔انہوں نے کہاکہ پار لیمنٹ بے اختیار ہے