حب/کراچی: گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں بحری جہاز میں گذشتہ روز دھماکے کے بعد لگنے والی آگ تاحال بجھائی نہ جاسکی، واقعے میں جاں بحق مزدوروں کی تعداد20ہوگئی ہے۔ گذشتہ شب معطل کی گئی امدادی کارروائیوں کا دوبارہ سے آغازکردیاگیا۔ پاک بحریہ کی امدادی ٹیمیں آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔ گڈانی شپ یارڈ میں گذشتہ روز لگنے والی آگ آپے سے باہر ہوگئی۔ آگ پر تاحال ستر فیصد قابو پایا گیا ہے۔ گذشتہ شب تاریکی کے باعث معطل کی گئی امدادی کارروائیوں کا دوبارہ آغاز کردیا گیا ہے اور پاک بحریہ کی امدادی ٹیمیں آگ پر قابو پانے کے عمل میں مصروف ہیں۔ گذشتہ روز جہاز میں دھماکہ اس وقت ہوا جب جہاز پر کام جاری تھا۔ جہاز میں آئل کی موجودگی کے باعث یکے بعد دیگرے دھماکے ہوتے رہے جس کے باعث جہاز پر کام کرنے والے20 افراد جاں بحق جبکہ70 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ 28 سے زائد زخمیوں کو سول اسپتال کراچی کے برن وارڈ منتقل کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر صحت اور سیکریٹری صحت کو سندھ کے زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔حادثے میں زخمی مزدوروں کا کہنا ہے کہ آگ جہاز کے نچلے حصے میں لگی جس نے پورے بحری جہازکواپنی لپیٹ میں لے لیا۔حادثے میں زخمی ہونے والے بیشر افراد کو ایدھی ایمبولینسزکے ذریعے کراچی منتقل کردیا گیا ہے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ دریں اثناء گڈانی بریکنگ شپ یارڈ حادثے کا مقدمہ جہاز کے مالک اور ٹھیکیدار کے خلاف درج کر لیا گیا ۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز گڈانی بریکنگ شپ یارڈ میں جہاز میں آتشزدگی کے واقعے کا مقدمہ ناکارہ جہاز کے مالک عبدالغفور ، کٹائی کرانے والے فاروق اور جلال نامی ٹھیکیدار اور مینجر حسیب کے خلاف درج کیا گیا ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمہ گڈانی تھانے میں پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں لاپرواہی اور غفلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں ۔دوسری جانب کٹائی کرنے والے مزدوروں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ کام کرنے والے بہت سے محنت کش تاحال لاپتہ ہیں اور کل سے ان کا کوئی سراغ نہیں مل رہا۔اس کے علاوہ آگ کے باعث امدادی کام کرنے والے اہلکاروں کو جہاز تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔یاد رہے گزشتہ روز گڈانی بریکنگ شپ یارڈ میں جہاز کے آئل ٹینک میں اس وقت آگ بھڑک اٹھی تھی جب مزدو ر اس کی صفائی کر رہے تھے ۔ آگ لگنے کے بعد دھماکے سے جہاز کا ڈیک اڑنے سے زیادہ ہلاکتیں اور زخمی سامنے آئے تھیدریں اثناء صوبائی وزیر بی ڈی اے ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ گڈانی میں ٹوٹل پلاٹ 133ہیں بی ڈی اے کے پاس صرف 32پلاٹ ہیں باقی قبضہ گروپ نے وہاں پر پلاٹوں پر قبضہ کیا ہوا ہے اس بارے میں ہم سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے جیت گئے ہیں جس پلاٹ پر گزشتہ روز تیل برادر جہاز پر دھماکہ ہوا تھا یہ پلاٹ وڈیرہ حمید اللہ او رعطاء اللہ کا ہے اب تک 20مزدور جاں بحق ہوچکے ہیں 58زخمی ہوئے ہیں ۔انہوں نے یہ بات بدھ کی شام کو بلوچستان صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی کی جانب سے گڈانی میں اس المناک واقعہ کے بارے میں مختلف سوالات کے جواب میں کہی ۔ صوبائی وزیر بی ڈی اے نے کہاکہ وہاں پر مافیانے قبضہ کیا ہوا ہے کسٹم اور مقامی انتظامیہ اس واقعے کے ذمہ دار ہے جو بھی با اثر شخص چاہئے گڈانی میں پلاٹ پر قبضہ کرلیتا ہے جس تیل برادر جہاز میں دھماکہ ہوا ہے اسکے لنگر انداز کی کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی اس سے قبل سابق نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان اور مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی سردار صالح بھوتانی نے کہاکہ گزشتہ روز گڈانی میں جو بحری جہاز میں المناک حادثہ ہوا ہے اس میں جو اب تک مزدور شہید ہوئے ہیں اور پی ٹی سی میں جو پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں ان کے بارے میں دعائے مغفرت کی جائے جس پر اسپیکر نے دونوں واقعات میں شہید ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت کرائی گئی اس سے قبل سردار صالح بھوتانی نے کہا کہ میں نے بدھ کے روز چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ سے ملاقات کی اور اس واقعے کے بارے میں ان سے بات کی چیف سیکرٹری نے یقین دلایا ہے کہ گڈانی شپ بریکر یارڈ کے ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کیاجائے گا او ر جو بھی اس میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔انہوں نے یہ بتایا کہ گڈانی شپ بریکر یارڈ کو عارضی طورپر بند کردیا گیا ہے اور انکوائری کا حکم دیدیا گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ گڈانی میں بی ڈی اے کے کوئی الزامات نہیں صرف ایک چھوٹا سا ہسپتال ہے زخمیوں کو کراچی منتقل کیا گیا ہے میرا مطالبہ ہے کہ اب تک جو بھی اس واقعے میں جاں بحق ہوئے ہیں ان کو فوری طورپر معاوضہ ادا کیا جے ۔ اس سے قبل اے این پی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی اور جمعیت علماء کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہاکہ گڈانی میں المناک حادثہ میں جو افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور آرمی کے جو آفیسر شہید ہوئے ہیں ان کے لئے بھی فاتحہ کرائی ۔