کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کے ویژن کو عملی جامعہ پہناتے ہوئے کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کاپہلا فیز 2019 میں مکمل کر کے عوام کو سفر کی سستی اور آرام دہ سہولت فراہم کر دی جائے گی، منصوبے پر تیزی سے پیش رفت جاری ہے، منصوبے پر کام کرنے والی چینی کمپنیوں چائنا کمیونیکیشنز کنٹرکشن کمپنی اور چائنا ہاربر انجینئرنگ کمپنی کی جانب سے صوبائی حکومت کو پیش کی جانے والی منصوبے کی ڈیزائنگ اور فیزبلٹی رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے منگل کے روز وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں صوبائی حکام اور چینی کمپنیوں کے نمائندوں کے مابین اجلاس منعقد ہوا ، صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات محمد داؤد بڑیچ، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے حنیف گل ، ڈی جی جی ڈی اے ڈاکٹر سجاد بلوچ، ایڈیشنل کمشنر کوئٹہ ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے صوبائی حکومت جبکہ چائنا او ورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی پاکستان کے چیئرمین اور سی پیک کے ڈائریکٹر ژیانگ باؤزنگ (Mr. Zhang Baozhong) اور چائنا کمیونیکیشنز کمپنی کے مسٹر وانگ (Mr. Wang) نے اجلاس میں چینی کمپنیوں کی نمائندگی کی، اجلاس کو منصوبے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت سپیزنڈ تا کچلاک 48.5 کلومیٹر طویل ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کے پہلے فیز پر 214 ملین ڈالر کی لاگت آئے گی جس میں 5تا 10ریلوے اسٹیشن ، 3اوور ہیڈ بریج اور ایک ٹنل بھی تعمیر کی جائے گی ،یہ فیز 2019 تک مکمل کر لیا جائے گا اور ایک اندازے کے مطابق 25تا 30ہزار افراد اس میں روزانہ سفر کر کے اس جدید اور آرام دہ سہولت سے استفادہ کر سکیں گے۔ منصوبے کے دوسرے فیز میں ریلوے ٹریک کو ڈبل کیا جائیگاجبکہ مزید اسٹیشنز، بزنس سینٹرز اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی، اجلاس کو چینی حکام جانب سے بتایا گیا کہ حکومت چین اس منصوبے کی تعمیر میں خصوصی دلچسپی لے رہی ہے اور یہ منصوبہ ہماری ترجیحات کا حصہ ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے گذشتہ دورہ چین کے دوران چینی حکام سے ملاقاتوں میں اس منصوبے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسے سی پیک کا حصہ بنانے کی تجویز پیش کی تھی، اس تجویز کے پیش نظر سی پیک پر دونوں ممالک کے درمیان قائم جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے 29نومبر 2016 کو بیجنگ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں اس منصوبے کو سی پیک کا حصہ بنانے کی منظوری دی جائیگی، اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان کی جانب سے منصوبے پر عملدرآمد کو فاسٹ ٹریک پر چلانے ،تیکنیکی اور مالی امور کو حتمی شکل دینے کے لیے صوبائی حکومت اور چینی کمپنیوں کے حکام کے درمیان جوائنٹ ورکنگ گروپ کی تشکیل کی تجویز پر اتفاق کرتے ہوئے گروپ کی تشکیل کی منظوری دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ جوائنٹ ورکنگ گروپ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مسلسل رابطے میں رہے گا جبکہ گروپ کا پہلا اجلاس آئندہ ہفتے بیجنگ میں منعقد ہوگا، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے منصوبے میں دلچسپی لے کر اسے قابل عمل بنانے کے ساتھ ساتھ اس پر عملدرآمد کے حوالے سے چینی حکام ، این ڈی آر سی اور منصوبے پر عملدرآمد کرنے والی کمپنیوں کا وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری اور صوبائی حکومت کی جانب سے شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے بتایا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل گرین بس منصوبے کو ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کے ساتھ مربوط کر کے عوام کو ٹرین سسٹم سے بھرپور استفادہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائیگا،علا وہ ازیں کوئٹہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی قیادت میں صوبائی حکومت نے توانائی کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کے حصول میں اہم کامیابی حاصل کی ہے، انرٹیک کویت انوسٹمنٹ اتھارٹی کوئٹہ میں 50پچاس میگا واٹ کے تین جبکہ نظام انرجی پاکستان 50میگا واٹ کا ایک پاور پلانٹ نصب کر رہی ہے، اس ضمن میں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں منعقدہ تقریب میں حکومت بلوچستان اور دونوں سرمایہ کار کمپنیوں کے درمیان لیٹر زآف انٹرسٹ(Letters of Interest) پر دستخط کئے گئے، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ بھی اس موقع پر موجود تھے، انر ٹیک کویت انوسٹمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کمپنی کے کنسلٹنٹ یاسر ملک جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے چیئرمین بلوچستان پاور ڈویلپمنٹ بورڈ و ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات محمد داؤد بڑیچ نے اور نظام انرجی پاکستان کے چیف ایگزیکٹو محمد عثمان اور سیکریٹری توانائی خلیل نذر کیانی نے لیٹرز آف انٹرسٹ پر دستخط کئے۔واضح رہے کہ انر ٹیک کویت انوسٹمنٹ اتھارٹی کی جانب سے بلوچستان میں 50پچاس میگا واٹ کے دس پاور پلانٹ نصب کئے جائیں گے، جن میں سے 3پاور پلانٹ کوئٹہ میں لگائے جا رہے ہیں، جبکہ نظام انرجی پاکستان کوئٹہ میں 50میگا واٹ کا پاور پلانٹ لگا رہی ہے، ان منصوبوں پر تمام سرمایہ کاری یہ دونوں کمپنیاں کریں گی جبکہ صوبائی حکومت معاونت فراہم کرے گی۔