کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ فورسز ’’مارو اور پھینکو‘‘ اور جعلی مقابلوں میں بلوچوں کا قتل عام عروج پر ہے، فورسز آرمی اور اُس کے پراکسی کبھی اگست اور اکتوبر کے کوئٹہ جیسے واقعات کرکے بلوچ نسل کشی اور بلوچستان کو مذہبی آماجگاہ بنانے میں مصروف ہیں تو کہیں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بمباری سے بلوچ نسل کشی جاری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ آج گوادر کے علاقے تلار میں چار لاپتہ بلوچ فرزندوں کی لاشیں پھینک کر ایک دفعہ پھر مقابلے میں مارنے کا ڈرامہ رچایا گیا۔ جبکہ ان کی ہاتھوں گمشدگی کی اطلاع ، رپورٹ و خبر پوری عالمی اداروں اور لوکل و بیرونی میڈیا پرسنز کو ریکارڈ کے طور پر بھیجے گئے ہیں ۔ پاکستانی میڈیا کی بلوچستان حالات میں عدم دلچسپی اور کنٹرولڈ کی وجہ سے خبریں شائع نہیں ہوتیں اور عالمی ادارے پاکستان کی طالبانائزیشن پالیسی کے سامنے بلیک میل ہو کر بے بس نظر آتے ہیں مگر اُن کی میز پر بلوچوں کی جانب سے بھیجی گئی رپورٹیں ضرور موجود ہیں ۔ عالمی قوتیں اس جارحانہ عمل اور بلوچ نسل کشی کا نوٹس لیکر اس کی روک تھام کیلئے اقدامات کریں۔ گوادر سے برآمد لاشیں پسنی کے رہائشی ساجد بلوچ جو 31 جنوری 2013 اور صابر ولد محمد 4 اگست 2014 ، مشکے کے رہائشی صلاح الدین 25 مارچ2013 کو کوئٹہ سے جبکہ ظفر بلوچ ولد ماسٹر عبدالرحمان سکنہ دشت کو 13 اگست 2016کو گوادر سے فورسز نے اغوا کے بعد لاپتہ کیا تھا۔ اِن کی جیبوں سے ان کے ناموں کے پرچیوں کی برآمدگی دنیا کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں ۔ ریاست ہر بلوچ کو دہشت گرد قرار دیکر قتل کرکے بلوچ نسل کشی و عالمی قوانین کی پامالی میں مصروف ہے۔ ایسے میں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی سے پاکستان کو استثنیٰ حاصل ہوگیا ہے۔