اس وقت بعض لوگوں کو شدید حیرانگی ہوئی کہ حزب اختلاف کے رہنماء مولانا عبدالواسع کا یہ مطالبہ ایک بار پھر سامنے آیا کہ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات جو اگلے چند دنوں میں شروع ہورہے ہیں ان کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کیا جائے ۔ انہوں نے وجہ یہ بتائی کہ کوئٹہ شہر کے چند ایک طلباء جوشاید مولانا واسع کے قریبی لوگ ہیں، ایم اے کے امتحانات دے رہے ہیں ۔ ان کے بیان کا یہ مطلب لیاجائے کہ جب تک وہ چند ایک طلباء ایم اے کے امتحانات پاس نہ کریں ،پبلک سروس کمیشن مولانا واسع کے احکامات تک وہ امتحانات ملتوی کرد ے۔ دوسری جانب ہزاروں امیدوار ہیں جو ان مقابلے کے امتحانات میں شریک ہیں ان میں سے چند سو کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور ہزاروں کی تعداد میں امیدوار دور دراز علاقوں سے آئے ہیں اور ان کی تیاریاں بھی مکمل ہیں ’ امتحانات ملتوی ہونے کی صورت میں وہ ہزاروں طلباء اپنے اپنے گھروں کو جائیں اور بے روزگاری میں بلا وجہ اخراجات کا بوجھ بھی سنبھال لیں ۔ اور پھر امتحانات کے لئے اس وقت حاضر ہوں جب مولانا واسع کے چہیتے طلباء ان امتحانات کے لئے تیار ہوں ۔ پبلک سروس کمیشن کے حکام کو اس قسم کے مطالبات کو نظر انداز کرنا چائیے اور ان پر توجہ نہیں دینی چائیے کیونکہ پبلک سروس کمیشن ایک تسلسل کے ساتھ ان مقابلے کے امتحانات کا انتظام وقتاً فوقتاً کرتا رہتا ہے ۔ جب بھی وہ طلباء تیار ہوں تو ان امتحانات میں آئندہ شریک ہو سکتے ہیں ۔صرف چند ایک طلباء کے لئے ہزاروں امیدوارں کے جائز مفادات کو قربان نہیں کرناچائیے بلکہ ان کی تیاریوں کا احساس کرتے ہوئے امتحانات اپنے مقررہ وقت پر ہر قیمت پرلینے چائییں۔ گزشتہ بار حج کے بہانے امتحانات ملتوی کردئیے گئے تھے اور ہزاروں امیدواروں کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس بار پھر مولانا واسع ان امیدواروں کے لئے مزید مشکلات پیدا کرنا چاہتے ہیں اور وہ اس کے لئے اپنی پوزیشن کا غلط استعمال کررہے ہیں جو کرپشن ہے اور عوام الناس کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے ۔ اس لیے پبلک سروس کمیشن اپنے اعلان کے مطابق امتحانات منعقد کرائے اور مولانا واسع اور چند ایک دوسرے طلباء کو نظرانداز کرے اور صرف ہزاروں امیدواروں کے مفادات کا تحفظ کرے ۔