گزشتہ سے پیوستہ روز کراچی کے لانڈھی ریلوے اسٹیشن پر ایک خوفناک حادثہ پیش آیا۔ فرید ایکسپریس ٹرین لانڈھی اسٹیشن پر کھڑی تھی کہ پیچھے سے آنے والی زکریا ایکسپریس ٹرین اس سے ٹکرا گئی جس میں 22افراد ہلاک اور 50سے زائد زخمی ہوئے۔ اس خوفناک حادثہ میں پانچ مسافر بوگیاں تباہ ہوگئیں ۔ زخمیوں کو جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا جن میں بعض مریضوں کی حالت خراب بتائی جاتی ہے ۔ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ ایک انسانی غلطی نظر آرہی ہے۔ ڈرائیور نے سگنل کو نظر انداز کیا اور سگنل کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔ زیادہ ریل کے حادثات انسانی غلطی کی وجہ سے سرزد ہوتے ہیں معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان ریلوے نے کبھی ایسی آگاہی مہم نہیں چلائی جس کا مقصد ڈرائیوروں اور ریلوے کے دوسرے اہم ترین شعبوں کے ملازمین کو اس بات سے آگاہ کیاجائے کہ لاکھوں انسانوں کی زندگیاں ان کے ہاتھوں میں ہیں اور ریل چلاتے وقت اپنی ذمہ داریوں کا زیادہ احساس کریں ۔ایک غلطی سے درجنوں انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں کسی بھی ڈرائیور کو صرف چار گھنٹے ریل چلانے کی اجازت ہونی چائیے اس سے زیادہ نہیں ۔ ہرچار گھنٹوں کے بعد ڈرائیور کو تبدیل کیاجائے تاکہ زیادہ تازہ دم ڈرائیور حفاظت کے ساتھ مسافروں کوان کے منزل مقصود تک پہنچائے ۔ اس کے ساتھ ہی ریلوے کو نئے انجن لگانے چاہئیں تاکہ انسانی جانیں محفوظ رہیں ۔کچھ مہینے قبل بلوچستان میں ریل کا ایک اور خوفناک حادثہ پیش آیا جس میں درجنوں انسانی جانیں ضائع ہوگئیں اس کی وجہ یہ تھی کہ ریلوے انجن بہت پرانا تھا اور اس کا بریک فیل ہوگیا جس کی وجہ سے خوفناک حادثہ پیش آیا۔ ریلوے کو چائیے کہ بلوچستان اور دیگر صوبوں میں ریل کے سفر کو زیادہ محفوظ بنائے اور نئے ریلوے انجن اور جدید بوگیوں کا انتظام کیاجائے ، بلوچستان میں ریلوے کی سہولیات میں زیادہ اضافہ کیاجائے تاکہ کم خرچ ریلوے سفر کی سہولیات کو ہر شہری استعمال کر سکے۔ ریلوے سفر کو زیادہ محفوظ بنانا ضروری ہے ۔